حکومت سے مذاکرات کی پیشکش پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی طالبان
کسی حکومتی اہلکارسے رابطہ ہوانہ شوریٰ نے مذاکرات کاربنایا،حکومت بات چیت کا آغازکرے
کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان نے کہاہے کہ حکومت سے مذاکرات کی پیشکش پرکوئی پیش رفت نہیں ہوئی اورنہ ہی طالبان کی شوریٰ نے انہیں مذاکرات کیلیے سربراہ مقرر کیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق ہفتے کوطالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر بتایا کہ کسی بھی حکومتی اہلکارسے اب تک مذاکرات کے بارے میں رابطہ نہیں ہوااور نہ ہی اس حوالے سے طالبان شوریٰ کا دوبارہ کوئی اجلاس منعقد ہواہے۔ترجمان نے کہاکہ طالبان اب بھی حکومت کی طرف سے سنجیدہ مذاکرات کے منتظرہیں، جب حکومت کی طرف سے سنجیدہ بات چیت کا آغاز ہو جائے تب ہی وہ مذاکراتی کیمٹی کی منظور دیںگے۔
قبل ازیں برطانوی ویب سائٹ نیوز ٹرائب نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھاکہ جنوبی وزیرستان میں طالبان کااہم اجلاس ہوا ہے جس میں احسان اللہ احسان کومذاکرات کار مقرر کیاگیاہے اور وہ کسی بھی وقت نوازشریف ، مولانا فضل الرحمن اور منورحسن سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ احسان اللہ احسان نے اس دعوے کی تردیدکرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے بے بنیاد افواہیں چلانے میں حکومت اور خفیہ اداروںکاہاتھ ہوتا ہے۔
بی بی سی کے مطابق ہفتے کوطالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر بتایا کہ کسی بھی حکومتی اہلکارسے اب تک مذاکرات کے بارے میں رابطہ نہیں ہوااور نہ ہی اس حوالے سے طالبان شوریٰ کا دوبارہ کوئی اجلاس منعقد ہواہے۔ترجمان نے کہاکہ طالبان اب بھی حکومت کی طرف سے سنجیدہ مذاکرات کے منتظرہیں، جب حکومت کی طرف سے سنجیدہ بات چیت کا آغاز ہو جائے تب ہی وہ مذاکراتی کیمٹی کی منظور دیںگے۔
قبل ازیں برطانوی ویب سائٹ نیوز ٹرائب نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھاکہ جنوبی وزیرستان میں طالبان کااہم اجلاس ہوا ہے جس میں احسان اللہ احسان کومذاکرات کار مقرر کیاگیاہے اور وہ کسی بھی وقت نوازشریف ، مولانا فضل الرحمن اور منورحسن سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ احسان اللہ احسان نے اس دعوے کی تردیدکرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے بے بنیاد افواہیں چلانے میں حکومت اور خفیہ اداروںکاہاتھ ہوتا ہے۔