پاکستان امریکا سمیت تمام ممالک سے ’’مذاکرات ‘‘ پالیسی برقرار رکھے گا
اعلیٰ سطح پر مشاورت میں فیصلہ،بھارتی اشتعال انگیزی کا معاملہ عالمی فورم پراٹھایا جائیگا
وفاق نے اعلیٰ سطح پرکی گئی مشاورت میں طے کیا ہے کہ پاکستان امریکا سمیت تمام ممالک سے مسائل کے حل کیلیے ''مذاکرات'' کی پالیسی کو برقرار رکھے گا۔
وفاق کے اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ مشاورت میں طے کیا گیا کہ سرحدوں پربھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ پاکستان کسی بھی ملک کا ڈومور، دباؤ یا مطالبہ کو تسلیم نہیں کرے گا۔ امریکا سے ممکنہ مذاکراتی سیشن میں افغانستان کیلیے ٹرمپ کی پالیسی پر پاکستان کے تحفظات کو بھرپور انداز میں اٹھایا جائے گا ۔امریکا کے ساتھ مستقبل میں ورکنگ ریلشن شپ اس وقت آگے بڑھائی جائے گی کہ جب ٹرمپ حکومت اپنی نئی پالیسی میں ترامیم کرے گی۔
یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کنٹرول لائن اور ایل اوسی پربھارتی اشتعال انگیزی، مقبوصہ کشمیر میں مودی حکومت کی جارحیت اور ہندوستان کی پاکستان کے خلاف سازشوں کا معاملہ اقوام متحدہ سمیت ہرعالمی فورم پر اٹھایا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق نے طے کیا کہ پاکستان بھارت سے اس ہی وقت مذاکرات کرے گا جب مودی حکومت مذاکراتی ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امور شامل کرے گا ۔مذکورہ ایجنڈے سے ہٹ کر بھارت سے کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلیے مفاہمتی عمل کے آغاز کے حوالے سے چارملکی رابطہ گروپ سمیت دیگر تمام فورمز پر اپنا کردار اپنی قومی سلامتی کی پالیسی کے مطابق جاری رکھے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرافغانستان اورامریکا نے پاکستان کے ساتھ مذاکراتی امور میں تعاون نہ کیا اورالزام تراشی کی پالیسی جاری رکھی تو وفاق دونوں ممالک سے اپنے سفارتی تعلقات میں نظر ثانی اور عدم تعاون کی حکمت عملی اختیار کرسکتا ہے۔
وفاق کے اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ مشاورت میں طے کیا گیا کہ سرحدوں پربھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ پاکستان کسی بھی ملک کا ڈومور، دباؤ یا مطالبہ کو تسلیم نہیں کرے گا۔ امریکا سے ممکنہ مذاکراتی سیشن میں افغانستان کیلیے ٹرمپ کی پالیسی پر پاکستان کے تحفظات کو بھرپور انداز میں اٹھایا جائے گا ۔امریکا کے ساتھ مستقبل میں ورکنگ ریلشن شپ اس وقت آگے بڑھائی جائے گی کہ جب ٹرمپ حکومت اپنی نئی پالیسی میں ترامیم کرے گی۔
یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کنٹرول لائن اور ایل اوسی پربھارتی اشتعال انگیزی، مقبوصہ کشمیر میں مودی حکومت کی جارحیت اور ہندوستان کی پاکستان کے خلاف سازشوں کا معاملہ اقوام متحدہ سمیت ہرعالمی فورم پر اٹھایا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق نے طے کیا کہ پاکستان بھارت سے اس ہی وقت مذاکرات کرے گا جب مودی حکومت مذاکراتی ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امور شامل کرے گا ۔مذکورہ ایجنڈے سے ہٹ کر بھارت سے کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلیے مفاہمتی عمل کے آغاز کے حوالے سے چارملکی رابطہ گروپ سمیت دیگر تمام فورمز پر اپنا کردار اپنی قومی سلامتی کی پالیسی کے مطابق جاری رکھے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرافغانستان اورامریکا نے پاکستان کے ساتھ مذاکراتی امور میں تعاون نہ کیا اورالزام تراشی کی پالیسی جاری رکھی تو وفاق دونوں ممالک سے اپنے سفارتی تعلقات میں نظر ثانی اور عدم تعاون کی حکمت عملی اختیار کرسکتا ہے۔