ثناء میر قومی ویمنز ٹیم کی قیادت سے ہاتھ دھو بیٹھیں
پی سی بی نے ثنا میر کو برطرف کرکے بسمہ معروف کو ون ڈے ٹیم کی کپتانی سونپ دی۔
KARACHI:
پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) نے ویمنز ون ڈے ٹیم کی کپتان ثنا میر کو عہدے سے ہٹادیا۔
ثناء میر قومی ویمنز ٹیم کی قیادت سے ہاتھ دھو بیٹھیں تاہم بطور کھلاڑی سلیکشن کیلئے دستیاب ہوں گی۔ بسمہ معروف ٹی ٹوئنٹی کے بعد ون ڈے میں بھی کپتان ہوں گی۔ پی سی بی نے سلیکشن کمیٹی بھی تحلیل کردی ہے اور ٹیم منیجر کیلیے بھی نیا نام سامنے لایا جائے گا۔ ویمنز ونگ کی سربراہ شمسہ ہاشمی کو بھی عہدے سے ہٹادیا گیا، نئی جنرل منیجر کا تقرر ہونے تک عائشہ اشعر عبوری طور پر یہ ذمہ داریاں سنبھالیں گی۔
یاد رہے کہ قومی ویمنز کرکٹ ٹیم کی ورلڈکپ میں ناقص کارکردگی کے بعد پی سی بی کی تحقیقات جاری تھیں۔ کوچ، کپتان، چیف سلیکٹر اور منیجر کی رپورٹس اور جی ایم ویمنز ونگ کے انٹرویو کے بعد وسیع پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ثنا میرکا نیوزی لینڈ کے ساتھ سیریز سے قبل تربیتی کیمپ میں شرکت سے انکار
واضح رہے کہ ثنا میر کی جانب سے ساتھی کھلاڑیوں کو لکھے گئے مبینہ خط میں کہا گیا تھا کہ موجودہ ویمن ٹیم مینجمنٹ کھلاڑیوں کی عزت نہیں کرتی اور میرٹ پر سمجھوتہ کررہی ہے، اسی بنا پر میں موجودہ عہدے داروں کے ساتھ کام نہیں کرسکتی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) نے ویمنز ون ڈے ٹیم کی کپتان ثنا میر کو عہدے سے ہٹادیا۔
ثناء میر قومی ویمنز ٹیم کی قیادت سے ہاتھ دھو بیٹھیں تاہم بطور کھلاڑی سلیکشن کیلئے دستیاب ہوں گی۔ بسمہ معروف ٹی ٹوئنٹی کے بعد ون ڈے میں بھی کپتان ہوں گی۔ پی سی بی نے سلیکشن کمیٹی بھی تحلیل کردی ہے اور ٹیم منیجر کیلیے بھی نیا نام سامنے لایا جائے گا۔ ویمنز ونگ کی سربراہ شمسہ ہاشمی کو بھی عہدے سے ہٹادیا گیا، نئی جنرل منیجر کا تقرر ہونے تک عائشہ اشعر عبوری طور پر یہ ذمہ داریاں سنبھالیں گی۔
یاد رہے کہ قومی ویمنز کرکٹ ٹیم کی ورلڈکپ میں ناقص کارکردگی کے بعد پی سی بی کی تحقیقات جاری تھیں۔ کوچ، کپتان، چیف سلیکٹر اور منیجر کی رپورٹس اور جی ایم ویمنز ونگ کے انٹرویو کے بعد وسیع پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ثنا میرکا نیوزی لینڈ کے ساتھ سیریز سے قبل تربیتی کیمپ میں شرکت سے انکار
واضح رہے کہ ثنا میر کی جانب سے ساتھی کھلاڑیوں کو لکھے گئے مبینہ خط میں کہا گیا تھا کہ موجودہ ویمن ٹیم مینجمنٹ کھلاڑیوں کی عزت نہیں کرتی اور میرٹ پر سمجھوتہ کررہی ہے، اسی بنا پر میں موجودہ عہدے داروں کے ساتھ کام نہیں کرسکتی۔