شمالی کوریا امریکا کو للکار رہا ہے
امریکا شمالی کوریا کے ساحل پر جاپان اورجنوبی مقبوضہ کوریا سے مل کر فوجی مشقیں کررہا ہے۔
چین کے کمیونسٹ رہنما ماؤزے تنگ نے کہا تھا کہ ''امریکی سامراج کاغذی شیر ہے'' انڈونیشیا کے صدر ڈاکٹرسوئیکارنو اقوام متحدہ کی جنر ل اسمبلی میں ''امریکن ڈوگز''کہہ کر مخاطب ہوئے تھے ۔کیوبا کے صدر ڈاکٹر فیڈل کاسترو تو نو نوگھنٹے کی تقریر میں امریکی سامراج کو لتاڑتے تھے اور اب پیپلزڈیموکریٹک ری پبلک آف کوریا ( PDRK)جسے عرف عام میں سوشلسٹ یا شمالی کوریا کہا جاتا ہے کے صدرکم جون ان نے ٹرمپ کے حالیہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہو ئے ٹرمپ کی تقریرکو ''کتے کے بھونکنے کے مترادف قرار دیا '' کوریائی صدرکم جون ان سوشلزم کی راہ پرگامزن رہتے ہوئے امریکی سامراج کو مسلسل للکار رہے ہیں۔
امریکی سامراج نے 1950 سے کوریا کے جنوبی حصے پر قبضہ کر رکھا ہے۔ امریکا شمالی کوریا کے ساحل پر جاپان اورجنوبی مقبوضہ کوریا سے مل کر فوجی مشقیں کررہا ہے۔ مقبوضہ جنوبی کوریا میں تیس ہزار امریکی فوج موجود ہے۔ جنوبی مقبوضہ کوریا میں امریکا نے ایٹم بموں کا ڈھیر لگا رکھا ہے۔ اس پر ہر قسم کی اقتصادی پابندیاں بھی لگا رکھی ہیں اورکہتا ہے کہ ''ہمیں شمالی کوریا سے خطرہ ہے'' واہ رے خطرہ ، یہ تو ایسا ہی خطرہ ہے کہ عراق ، ویتنام ، لاؤس، لیبیا، ایران، یمن، افغانستان اور شام سمیت امریکا درجنوں ملکوں میں براہ راست اور بلواسطہ مسلح مداخلت کرچکا ہے اورکروڑوں انسانوں کا قتل بھی۔ اور خطرہ بھی اسی کو ہے۔
اب بھی کیوبا سے امریکا اپنے سفیرکو واپس بلا نے کے لیے پر تول رہا ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ ہمارے سفیروں کو ایسی دوا دیتا ہے کہ وہ بیمار ہوجاتے ہیں ۔ یہ تو ایسی دوا ہے کہ جیسے عراق پر مہلک ہتھیار رکھنے کے الزام میں اس پر حملہ کر کے 12 لاکھ انسانوں کا قتل کردیا ۔
امریکا کے اس بیان پر جس میں ڈونلڈٹرمپ نے شمالی کوریا کو تباہ کرنے کی بات کی ہے جس پر صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ ٹرمپ کو ایسا جذباتی بیان نہیں دینا چاہیے بلکہ شمالی کو ریا سے مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل نکالنا چاہیے ۔ جب ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل کوریا کو دھمکی دے رہا ہے توکوریا کے صدرکم جون ان نے جوابی بیان میں کہا کہ ان کی فوجی قوت امریکی فوج کے ہم پلہ ہونے والی ہے، انھوں نے مزیدکہا کہ جوہری ہتھیار سازی کا پروگرام ادھورا نہیں چھوڑا جائے گا۔
شمالی کوریا نے بار بار امریکی دھمکی پر ایک میزائل چھوڑا ، یہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل جاپانی فضائی حدود سے ہوتا ہوا بحراوقیانوس میں گرکر تباہ ہوا ۔ 770کلومیٹر بلندی اور 3700 کلومیٹر سفرطے کیا۔ اس کے بعد پھر بھی جب سامراجی دھمکی برقرار رہی تو بیان دیا کہ ایٹمی حملہ کرکے جاپان کو ڈبو کر اور امریکا کو خاک میں ملا دیں گے، شمالی کوریا نے سلامتی کونسل کی جانب سے اس پر عائد پابندیوں کو مسترد کردیا۔ امریکا کی جانب سے مقبوضہ جنوبی کوریا اور جاپان کو اربوں ڈالرکا اسلحہ دینے پرشمالی کوریا نے مزید میزائل تجربات کی دھمکی دی جو انتہائی معقول اور جرت مندانہ اقدام ہیں ۔
پیانگ یانگ کا کہنا ہے کہ یہ میزائل کا تجربہ ملک کے دفاع کے لیے کیا گیا ہے۔ چین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شمالی کوریا کو تباہ کر نے کے جارحا نہ بیان کی مذمت کی ہے ۔ اس کے بعد ٹرمپ نے شمالی کوریا پر نئی پابندیوں میں ٹیکسٹائل ، ماہی گیری، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پیداواری صنعت کو نشا نہ بنانے کا اعلان کیا ہے ، جس پر جرمن چانسلر انجیلا مارکل نے '' تنازع پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیا ہے '' امریکا کی سوشلسٹ کوریا کے خلاف حالیہ اقتصادی ناکہ بندی پر ردعمل کرتے ہوئے کم ال ان نے کہا ہے کہ شمالی کوریا ٹرمپ کی تقریرکو''کتے کے بھونکنے'' سے تعبیرکرتا ہے، ہم امریکا سے ڈر نے والے نہیں( پیانگ یانگ) ان سنگین صورتحال پیدا کر نے کی مکمل ذمے داری امریکا کی ہے، جس کا ثبوت ہیرو شیما اور نا گاسا کی پر ایٹمی حملہ ہے جس پر آج تک جاپان میں بیماریوں کے بھنور میں گھرے ہوئے بچے پیدا ہوتے ہیں ۔ امریکا نے خود اعتراف جرم کیا ہے کہ اس نے ویتنام میں عوام کو مہلک زہر پھیلا کر وہاں کے انسا نوں کو مارنے کے لیے ''اورینج ایجنٹ '' کا استعمال کیا اور عراق میں غلط اطلاعات پر حملہ کر کے 12 لا کھ انسا نوں کا قتل کیا ۔
اب بھلا آپ خود غور کریں کہ امریکا کو ادھر ادھر جھاکنے کی کیا ضرورت پڑی ہے ؟ اس کا براعظم ہی الگ ہے ۔ کبھی ایران ، کبھی ویتنام ،کبھی یمن ،کبھی بر ما اورکبھی شمالی کوریا پر اس لیے حملے کرتا ہے کہ معدنیاتی ذخائر پر قبضہ کرے اور دنیا کے عوام پر اپنی بد معاشی والا رعب قا ئم رکھے ، مگر اب وہ دن گذرگئے ہیں ۔کریمیا، یوکرا ئن سے الگ ہوکر روس میں مد غم ہوگیا ۔ یمن میں شکست سے دو چارہو رہا ہے ، شام میں بشارالاسد کی حکومت کو نہیں گرا پایا ۔ ایران نے بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کرلیا اور ایٹمی تجربات کرنے پر ڈٹا ہوا ہے۔
ادھر روس اور چین بھی امریکا کی عالمی بدمعاشیوں سے خوش نہیں ۔ ہر چندکہ دنیا میں اس وقت دو سامراجی مراکز مو جود ہیں، ایک امریکا اوردوسرا چین ۔روس کی کریمیا اور چین کی شمالی کوریا مجبوریاں ہیں۔ ادھر کریمیا نے روس میں شامل ہونے کے بعد اہم تنصیبات اور اداروں کو قومی ملکیت میں لے لیا ہے اور شمالی کوریا ، سوشلزم پہ ڈٹا ہوا ہے ۔ جہاں بھی غیر طبقاتی معاشرہ قائم ہوکرکمیونسٹ سماج کی جانب سے پیش قدمی کرنے کا خطرہ امریکا کو لاحق ہوتا ہے وہاں امریکا اپنی تمام تر سازشوں کو بروئے کار لاتا ہے۔ جیسے شام ، یمن ،عراق اورکوریا میں ۔ عوامی کوریا آئی ایم ایف اورعالمی بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا ہوا ہے اور نہ ہی غیر ملکی افواج وہاں موجود ہیں۔
دنیا میں سو فیصد خواندگی صرف کیوبا اورکوریا میں ہی ہے ۔ یہ بات قابل رشک ہی نہیں بلکہ قابل تقلید بھی ہے ۔ ایک بار جب امریکا کیوبا پر جارحیت کرنے جارہا تھا تو سوویت یونین کے خبردارکرنے پر امریکا نے جارحیت کو روک دیا تھا ۔ آج بھی سوشلسٹ کوریا کے ساتھ دنیا بھرکے امن پسند اور جنگ مخالف عوام ساتھ ہیں۔ شمالی کوریا کو امریکی دھمکی پر کراچی میں پاک کورین سا لیڈرٹی کمیٹی کی جانب سے زبردست احتجاجی مظاہرہ ہوا۔
مظاہرین نے پیانگ یانگ کی پالیسی کی حمایت کی اور امریکی سامراج سے نفرت کا برملا اظہارکیا۔ اس مظاہرے کا اہتمام کمیٹی کے کنوینر میں ( راقم ) نے کیا تھا ۔ مظاہرے میں عام لوگ بھی شریک ہوگئے تھے اور امریکا کے خلاف اپنی بھر پور نفرت کا اظہار کیا ۔ اب وہ دن گئے جب امریکا اپنی مرضی جس پر ملک پر چاہے ہلہ بول دیتا تھا ۔ اب دنیا بھر کے عوام متحد ہورہے ہیں وہ امریکا کے خلاف نہ صرف احتجاج کررہے ہیں بلکہ عملی اقدام بھی کررہے ہیں ۔ شمالی کوریا کے جرات مندانہ بیانات اور اقدامات سے عوام نہ صرف خوش ہیں بلکہ اسے دل کی گہرائیوں سے سراہا رہے ہیں ۔
امریکی سامراج نے 1950 سے کوریا کے جنوبی حصے پر قبضہ کر رکھا ہے۔ امریکا شمالی کوریا کے ساحل پر جاپان اورجنوبی مقبوضہ کوریا سے مل کر فوجی مشقیں کررہا ہے۔ مقبوضہ جنوبی کوریا میں تیس ہزار امریکی فوج موجود ہے۔ جنوبی مقبوضہ کوریا میں امریکا نے ایٹم بموں کا ڈھیر لگا رکھا ہے۔ اس پر ہر قسم کی اقتصادی پابندیاں بھی لگا رکھی ہیں اورکہتا ہے کہ ''ہمیں شمالی کوریا سے خطرہ ہے'' واہ رے خطرہ ، یہ تو ایسا ہی خطرہ ہے کہ عراق ، ویتنام ، لاؤس، لیبیا، ایران، یمن، افغانستان اور شام سمیت امریکا درجنوں ملکوں میں براہ راست اور بلواسطہ مسلح مداخلت کرچکا ہے اورکروڑوں انسانوں کا قتل بھی۔ اور خطرہ بھی اسی کو ہے۔
اب بھی کیوبا سے امریکا اپنے سفیرکو واپس بلا نے کے لیے پر تول رہا ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ ہمارے سفیروں کو ایسی دوا دیتا ہے کہ وہ بیمار ہوجاتے ہیں ۔ یہ تو ایسی دوا ہے کہ جیسے عراق پر مہلک ہتھیار رکھنے کے الزام میں اس پر حملہ کر کے 12 لاکھ انسانوں کا قتل کردیا ۔
امریکا کے اس بیان پر جس میں ڈونلڈٹرمپ نے شمالی کوریا کو تباہ کرنے کی بات کی ہے جس پر صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ ٹرمپ کو ایسا جذباتی بیان نہیں دینا چاہیے بلکہ شمالی کو ریا سے مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل نکالنا چاہیے ۔ جب ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل کوریا کو دھمکی دے رہا ہے توکوریا کے صدرکم جون ان نے جوابی بیان میں کہا کہ ان کی فوجی قوت امریکی فوج کے ہم پلہ ہونے والی ہے، انھوں نے مزیدکہا کہ جوہری ہتھیار سازی کا پروگرام ادھورا نہیں چھوڑا جائے گا۔
شمالی کوریا نے بار بار امریکی دھمکی پر ایک میزائل چھوڑا ، یہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل جاپانی فضائی حدود سے ہوتا ہوا بحراوقیانوس میں گرکر تباہ ہوا ۔ 770کلومیٹر بلندی اور 3700 کلومیٹر سفرطے کیا۔ اس کے بعد پھر بھی جب سامراجی دھمکی برقرار رہی تو بیان دیا کہ ایٹمی حملہ کرکے جاپان کو ڈبو کر اور امریکا کو خاک میں ملا دیں گے، شمالی کوریا نے سلامتی کونسل کی جانب سے اس پر عائد پابندیوں کو مسترد کردیا۔ امریکا کی جانب سے مقبوضہ جنوبی کوریا اور جاپان کو اربوں ڈالرکا اسلحہ دینے پرشمالی کوریا نے مزید میزائل تجربات کی دھمکی دی جو انتہائی معقول اور جرت مندانہ اقدام ہیں ۔
پیانگ یانگ کا کہنا ہے کہ یہ میزائل کا تجربہ ملک کے دفاع کے لیے کیا گیا ہے۔ چین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شمالی کوریا کو تباہ کر نے کے جارحا نہ بیان کی مذمت کی ہے ۔ اس کے بعد ٹرمپ نے شمالی کوریا پر نئی پابندیوں میں ٹیکسٹائل ، ماہی گیری، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پیداواری صنعت کو نشا نہ بنانے کا اعلان کیا ہے ، جس پر جرمن چانسلر انجیلا مارکل نے '' تنازع پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیا ہے '' امریکا کی سوشلسٹ کوریا کے خلاف حالیہ اقتصادی ناکہ بندی پر ردعمل کرتے ہوئے کم ال ان نے کہا ہے کہ شمالی کوریا ٹرمپ کی تقریرکو''کتے کے بھونکنے'' سے تعبیرکرتا ہے، ہم امریکا سے ڈر نے والے نہیں( پیانگ یانگ) ان سنگین صورتحال پیدا کر نے کی مکمل ذمے داری امریکا کی ہے، جس کا ثبوت ہیرو شیما اور نا گاسا کی پر ایٹمی حملہ ہے جس پر آج تک جاپان میں بیماریوں کے بھنور میں گھرے ہوئے بچے پیدا ہوتے ہیں ۔ امریکا نے خود اعتراف جرم کیا ہے کہ اس نے ویتنام میں عوام کو مہلک زہر پھیلا کر وہاں کے انسا نوں کو مارنے کے لیے ''اورینج ایجنٹ '' کا استعمال کیا اور عراق میں غلط اطلاعات پر حملہ کر کے 12 لا کھ انسا نوں کا قتل کیا ۔
اب بھلا آپ خود غور کریں کہ امریکا کو ادھر ادھر جھاکنے کی کیا ضرورت پڑی ہے ؟ اس کا براعظم ہی الگ ہے ۔ کبھی ایران ، کبھی ویتنام ،کبھی یمن ،کبھی بر ما اورکبھی شمالی کوریا پر اس لیے حملے کرتا ہے کہ معدنیاتی ذخائر پر قبضہ کرے اور دنیا کے عوام پر اپنی بد معاشی والا رعب قا ئم رکھے ، مگر اب وہ دن گذرگئے ہیں ۔کریمیا، یوکرا ئن سے الگ ہوکر روس میں مد غم ہوگیا ۔ یمن میں شکست سے دو چارہو رہا ہے ، شام میں بشارالاسد کی حکومت کو نہیں گرا پایا ۔ ایران نے بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کرلیا اور ایٹمی تجربات کرنے پر ڈٹا ہوا ہے۔
ادھر روس اور چین بھی امریکا کی عالمی بدمعاشیوں سے خوش نہیں ۔ ہر چندکہ دنیا میں اس وقت دو سامراجی مراکز مو جود ہیں، ایک امریکا اوردوسرا چین ۔روس کی کریمیا اور چین کی شمالی کوریا مجبوریاں ہیں۔ ادھر کریمیا نے روس میں شامل ہونے کے بعد اہم تنصیبات اور اداروں کو قومی ملکیت میں لے لیا ہے اور شمالی کوریا ، سوشلزم پہ ڈٹا ہوا ہے ۔ جہاں بھی غیر طبقاتی معاشرہ قائم ہوکرکمیونسٹ سماج کی جانب سے پیش قدمی کرنے کا خطرہ امریکا کو لاحق ہوتا ہے وہاں امریکا اپنی تمام تر سازشوں کو بروئے کار لاتا ہے۔ جیسے شام ، یمن ،عراق اورکوریا میں ۔ عوامی کوریا آئی ایم ایف اورعالمی بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا ہوا ہے اور نہ ہی غیر ملکی افواج وہاں موجود ہیں۔
دنیا میں سو فیصد خواندگی صرف کیوبا اورکوریا میں ہی ہے ۔ یہ بات قابل رشک ہی نہیں بلکہ قابل تقلید بھی ہے ۔ ایک بار جب امریکا کیوبا پر جارحیت کرنے جارہا تھا تو سوویت یونین کے خبردارکرنے پر امریکا نے جارحیت کو روک دیا تھا ۔ آج بھی سوشلسٹ کوریا کے ساتھ دنیا بھرکے امن پسند اور جنگ مخالف عوام ساتھ ہیں۔ شمالی کوریا کو امریکی دھمکی پر کراچی میں پاک کورین سا لیڈرٹی کمیٹی کی جانب سے زبردست احتجاجی مظاہرہ ہوا۔
مظاہرین نے پیانگ یانگ کی پالیسی کی حمایت کی اور امریکی سامراج سے نفرت کا برملا اظہارکیا۔ اس مظاہرے کا اہتمام کمیٹی کے کنوینر میں ( راقم ) نے کیا تھا ۔ مظاہرے میں عام لوگ بھی شریک ہوگئے تھے اور امریکا کے خلاف اپنی بھر پور نفرت کا اظہار کیا ۔ اب وہ دن گئے جب امریکا اپنی مرضی جس پر ملک پر چاہے ہلہ بول دیتا تھا ۔ اب دنیا بھر کے عوام متحد ہورہے ہیں وہ امریکا کے خلاف نہ صرف احتجاج کررہے ہیں بلکہ عملی اقدام بھی کررہے ہیں ۔ شمالی کوریا کے جرات مندانہ بیانات اور اقدامات سے عوام نہ صرف خوش ہیں بلکہ اسے دل کی گہرائیوں سے سراہا رہے ہیں ۔