سانحہ بلدیہ جاں بحق ہونے والے 17 افراد کی 5 ماہ بعد تدفین
مذکورہ افراد کے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کیلیے روانہ کیے جاچکے ہیں لیکن رپورٹس تاحال موصول نہیں ہوئیں۔
سانحہ بلدیہ فیکٹری آتشزدگی میں شناخت نہ ہونیوالے جاں بحق 17 افراد کو بالآخر ساڑھے 5 ماہ بعد سپرد خاک کردیا گیا۔
تدفین کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے،اس موقع پر ڈپٹی کمشنر غربی گنہور لغاری نے کہا کہ ہلاک ہونیوالے افراد کے تمام ورثا کی مالی مدد کی جائیگی ، نماز جنازہ و تدفین کے موقع پر عبدالستار ایدھی ، متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی،ذمے داران، کارکنان اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی،تفصیلات کے مطابق11 ستمبر 2012 کو بلدیہ ٹائون میں واقع گارمنٹس فیکٹری علی انٹرپرائزز میں ملکی تاریخ کی ہولناک ترین آتشزدگی میں259 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، ہلاک ہونے والوں میں سے بعض افراد کی لاشیں اتنی مسخ ہوگئی تھیں کہ ان کی شناخت ممکن نہ ہوسکی تھی جس کے بعد ان کے ڈی این اے ٹیسٹ کیے گئے۔
رپورٹس کی روشنی میں میتیں ورثا کے حوالے کی جاتی رہیں، سانحے میں جاں بحق ہونے والے17 افراد کی لاشوں کو گزشتہ روز عدالتی حکم پر سپردخاک کردیا گیا، مذکورہ افراد کے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کیلیے روانہ کیے جاچکے ہیں لیکن رپورٹس تاحال موصول نہیں ہوئیں،اس طرح تقریباً ساڑھے 5 ماہ بعد ان افراد کو سپرد خاک کردیا گیا،تدفین سے قبل تمام میتوں کو سہراب گوٹھ پر واقع ایدھی فائونڈیشن کے سرد خانے سے بلدیہ ٹائون میں واقع اکبر گرائونڈ پہنچایا گیا،اس موقع پر ڈپٹی کمشنر غربی ، متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنان بھی میتوں کے ہمراہ تھے ، میتوں کو جلوس کی شکل میں بلدیہ ٹائون پہنچایا گیا جہاں بعد نماز ظہر ان کی اجتماعی طور نماز جنازہ ادا کی گئی۔
اس موقع پر علاقہ مکینوں کی بھی بڑی تعداد گرائونڈ میں جمع ہوگئی تدفین کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے ، نماز جنازہ میں معروف سماجی کارکن عبدالستار ایدھی، متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی خالد شیخ ، حنیف شیخ ، خواجہ سہیل، حسیب بیگ، عہدیداران، کارکنان،پیپلزپارٹی کے نمائندوں اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی،نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد میتوں کو بلدیہ ٹائون کے ایم سی قبرستان لے جاکر سپرد خاک کردیا گیا،قبروں پر ڈی این اے ٹیسٹ کے نمبر لگادیے گئے ہیں ، حکام کا کہنا ہے کہ جس کے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ آتی جائے گی ، اس کے ورثا کو قبر کی نشاندہی کردی جائے گی۔
تدفین کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے،اس موقع پر ڈپٹی کمشنر غربی گنہور لغاری نے کہا کہ ہلاک ہونیوالے افراد کے تمام ورثا کی مالی مدد کی جائیگی ، نماز جنازہ و تدفین کے موقع پر عبدالستار ایدھی ، متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی،ذمے داران، کارکنان اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی،تفصیلات کے مطابق11 ستمبر 2012 کو بلدیہ ٹائون میں واقع گارمنٹس فیکٹری علی انٹرپرائزز میں ملکی تاریخ کی ہولناک ترین آتشزدگی میں259 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، ہلاک ہونے والوں میں سے بعض افراد کی لاشیں اتنی مسخ ہوگئی تھیں کہ ان کی شناخت ممکن نہ ہوسکی تھی جس کے بعد ان کے ڈی این اے ٹیسٹ کیے گئے۔
رپورٹس کی روشنی میں میتیں ورثا کے حوالے کی جاتی رہیں، سانحے میں جاں بحق ہونے والے17 افراد کی لاشوں کو گزشتہ روز عدالتی حکم پر سپردخاک کردیا گیا، مذکورہ افراد کے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کیلیے روانہ کیے جاچکے ہیں لیکن رپورٹس تاحال موصول نہیں ہوئیں،اس طرح تقریباً ساڑھے 5 ماہ بعد ان افراد کو سپرد خاک کردیا گیا،تدفین سے قبل تمام میتوں کو سہراب گوٹھ پر واقع ایدھی فائونڈیشن کے سرد خانے سے بلدیہ ٹائون میں واقع اکبر گرائونڈ پہنچایا گیا،اس موقع پر ڈپٹی کمشنر غربی ، متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنان بھی میتوں کے ہمراہ تھے ، میتوں کو جلوس کی شکل میں بلدیہ ٹائون پہنچایا گیا جہاں بعد نماز ظہر ان کی اجتماعی طور نماز جنازہ ادا کی گئی۔
اس موقع پر علاقہ مکینوں کی بھی بڑی تعداد گرائونڈ میں جمع ہوگئی تدفین کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے ، نماز جنازہ میں معروف سماجی کارکن عبدالستار ایدھی، متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی خالد شیخ ، حنیف شیخ ، خواجہ سہیل، حسیب بیگ، عہدیداران، کارکنان،پیپلزپارٹی کے نمائندوں اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی،نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد میتوں کو بلدیہ ٹائون کے ایم سی قبرستان لے جاکر سپرد خاک کردیا گیا،قبروں پر ڈی این اے ٹیسٹ کے نمبر لگادیے گئے ہیں ، حکام کا کہنا ہے کہ جس کے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ آتی جائے گی ، اس کے ورثا کو قبر کی نشاندہی کردی جائے گی۔