ٹیسٹ سیریز میں فٹنس مسائل سے نقصان پہنچا مصباح
چندمیچز سے کارکردگی بہتر نہیں ہوسکتی، ملک میں بائونسی وکٹیں بنانا ہوں گی، مصباح الحق۔
کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ سیریز کے دوران فٹنس مسائل نے کافی نقصان پہنچایا، ہمیں اپنی ٹیم میں بار بار تبدیلیاں کرنا پڑیں۔
سال میں 4، 5 ٹیسٹ میچز کھیلنے سے کارکردگی بہتر نہیں ہوسکتی، ہمیں اپنے ملک میں بائونسی وکٹیں بنانا ہوںگی، ان خیالات کا اظہار انھوں نے وائٹ واش شکست کے بعد میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا۔ مصباح الحق نے سیریز کے دوران کئی اہم پلیئرز کے انجرڈ ہونے پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سب سے زیادہ نقصان فٹنس مسائل سے پہنچا، ہمیں بیٹنگ لائن اور بولنگ اٹیک دونوں میں مسلسل تبدیلیاں کرنا پڑیں۔ واضح رہے کہ ٹور کے دوران توفیق عمر، جنید خان، حارث سہیل اور عمرگل مختلف تکالیف کا شکار ہوئے۔
مصباح الحق نے جنوبی افریقہ کے ہاتھوں وائٹ واش شکست پر شرمندگی ظاہر کرنے کے بجائے ٹیسٹ میچز کی کمی کا شکوہ کیا، انھوں نے کہا کہ ہم دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہت کم ٹیسٹ میچز کھیلے رہے ہیں، ہر سال چار یا پانچ ٹیسٹ میچز کھیلنا ہی ہمارے لیے بڑی فکرمندی کی بات ہے، اس سے کھلاڑیوں کی کارکردگی بہتر ہونا مشکل ہے، اس کے ساتھ ہمیں مختلف پچز پر کھیلنے کی ضرورت ہے، ہمیں اپنے ملک میں فاسٹ بولرز کے لیے سپورٹنگ وکٹیں تیار کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں ایسی وکٹیں چاہئیں جن میں پیس اور بائونس ہو تاکہ ہم جنوبی افریقہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی کنڈیشنز کیلیے اپنی تکنیک بہتر بناسکیں۔
مصباح نے کہا کہ ہمیں ان کنڈیشنز میں زیادہ کھیلنے کی ضرورت ہے، ہم دنیا کی نمبر ون ٹیم کا اس کی ہوم کنڈیشنز میں مقابلہ کررہے ہیں، ہمیں اس کیلیے زیادہ پروفیشنل انداز میں تیاری کرنے کی ضرورت ہے، پروٹیز نے اپنی کنڈیشنز سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمیں ہر شعبے میں آئوٹ کلاس کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دوسرے ٹیسٹ میں ہم اچھی پوزیشن میں تھے مگر بیٹنگ لائن کے یکدم ڈھیر ہونے کی وجہ سے وہ موقع ہمارے ہاتھوں سے نکل گیا، یہ ہمارے لیے سب سے بڑی تشویش کا باعث ہے، ہمیں اس مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔
سال میں 4، 5 ٹیسٹ میچز کھیلنے سے کارکردگی بہتر نہیں ہوسکتی، ہمیں اپنے ملک میں بائونسی وکٹیں بنانا ہوںگی، ان خیالات کا اظہار انھوں نے وائٹ واش شکست کے بعد میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا۔ مصباح الحق نے سیریز کے دوران کئی اہم پلیئرز کے انجرڈ ہونے پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سب سے زیادہ نقصان فٹنس مسائل سے پہنچا، ہمیں بیٹنگ لائن اور بولنگ اٹیک دونوں میں مسلسل تبدیلیاں کرنا پڑیں۔ واضح رہے کہ ٹور کے دوران توفیق عمر، جنید خان، حارث سہیل اور عمرگل مختلف تکالیف کا شکار ہوئے۔
مصباح الحق نے جنوبی افریقہ کے ہاتھوں وائٹ واش شکست پر شرمندگی ظاہر کرنے کے بجائے ٹیسٹ میچز کی کمی کا شکوہ کیا، انھوں نے کہا کہ ہم دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہت کم ٹیسٹ میچز کھیلے رہے ہیں، ہر سال چار یا پانچ ٹیسٹ میچز کھیلنا ہی ہمارے لیے بڑی فکرمندی کی بات ہے، اس سے کھلاڑیوں کی کارکردگی بہتر ہونا مشکل ہے، اس کے ساتھ ہمیں مختلف پچز پر کھیلنے کی ضرورت ہے، ہمیں اپنے ملک میں فاسٹ بولرز کے لیے سپورٹنگ وکٹیں تیار کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں ایسی وکٹیں چاہئیں جن میں پیس اور بائونس ہو تاکہ ہم جنوبی افریقہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی کنڈیشنز کیلیے اپنی تکنیک بہتر بناسکیں۔
مصباح نے کہا کہ ہمیں ان کنڈیشنز میں زیادہ کھیلنے کی ضرورت ہے، ہم دنیا کی نمبر ون ٹیم کا اس کی ہوم کنڈیشنز میں مقابلہ کررہے ہیں، ہمیں اس کیلیے زیادہ پروفیشنل انداز میں تیاری کرنے کی ضرورت ہے، پروٹیز نے اپنی کنڈیشنز سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمیں ہر شعبے میں آئوٹ کلاس کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دوسرے ٹیسٹ میں ہم اچھی پوزیشن میں تھے مگر بیٹنگ لائن کے یکدم ڈھیر ہونے کی وجہ سے وہ موقع ہمارے ہاتھوں سے نکل گیا، یہ ہمارے لیے سب سے بڑی تشویش کا باعث ہے، ہمیں اس مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔