کرایے کی عدم ادائیگی پر 10 سرکاری اسکول بند ہونے کا خدشہ

محکمہ تعلیم کرایہ ادا کرنےمیں ناکام،زیرسماعت مقدمات آخری مرحلے میں آگئے،کسی بھی وقت عمارتیں خالی کرانیکا حکم آسکتا ہے.

ہزاروں بچوں کا تعلیمی سلسلہ منقطع ہونے کا خدشہ،محکمہ تعلیم کے افسران کی عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات میں عدم دلچسپی. فوٹو: ایکسپریس/ فائل

محکمہ تعلیم کی جانب سے سرکاری اسکولوں کی عمارتوں کے مالکان کو کرائے کی عدم ادائیگی کے باعث ہزاروں بچوںکی تعلیم خطرے میں پڑگئی ہے۔

کراچی کے مختلف علاقوں میں قائم 10سے زائد سرکاری اسکولوں کے مالکان نے اسکول خالی کرانے سے متعلق عدالتوں سے رجوع کیا ہے،اسکولوں کو خالی کرانے سے متعلق دائرمقدمات طویل عرصے سے التوا کا شکار ہونے کے باعث اب جلد نمٹائے جارہے ہیں،متعدد اسکولز خالی کرنے کے احکامات جاری ہوچکے ہیں،چند مالکان نے اسکول کی عمارتیں فروخت اور مسمار کردی ہیں،تفصیلات کے مطابق پرانا حاجی کیمپ میں واقع ہاشم گھانچی اسکول اورسینٹ فرانسس پرائمری اسکول سمیت تین اسکولز ہیں جس میں 6 سو سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں۔

محکمہ تعلیم نے 1990 سے عمارت کے کرائے کی ادائیگی بند کررکھی ہے،اس عمارت سے متعلق سینئر سول جج جنوبی اشرف حسین خواجہ کی عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے،اس سے قبل1998میں عدالت میں کرائے کی عدم ادائیگی پر عمارت خالی کرانے کا دعویٰ دائر کیا گیاتھا، عدالت نے2006-07 میں محکمہ تعلیم کی جانب سے عدم پیروی اور کرائے کی عدم ادائیگی پر بلڈنگ خالی کرانے کے احکامات جاری کیے تھے،تاہم مقدمے کے التوا میں رہنے کے بعد2011 میں مرحوم کے وارث محمد انور نے مقدمے کی پیروی کی عدالت نے فوری طور پر عمارت خالی کرانے کے احکامات جاری کیے جس پر علاقہ مکینوں اور سابقہ ناظم نے مالکان سے رابطہ کیا اور استدعا کی کہ وہ اسکول خالی نہ کرائیں، یقین دہانی پر وارثوں نے رضامندی ظاہر کردی تاہم عمارت کا کرایہ ساڑھے 9 لاکھ روپے اب تک ادا نہیں کیا گیا۔




اسکول کسی بھی وقت خالی کرادی جائے گی،ملیر میں واقع ارمان گرلز اور ارمان بوائز سیکنڈری کے 2 اسکولوں کے مالکان ،اسد اور سید محمود حسین نے کرائے کی عدم ادائیگی پر اسکولوں کو خالی کرانے سے متعلق دعوے دائر کیے ہیں جو کہ آخری مراحل میں ہیں، اسکولوں میں ایک ہزار سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں،رنچھوڑ لائن میں واقع زاہد پرائمری اسکول کے مالک نے بھی عمارت خالی کرانے کا دعویٰ دائر کیا ہوا ہے،اسکول میں400 بچے زیر تعلیم ہیں،کوئن میری سیکنڈری ہائی اسکول آگرہ تاج ، نشتر روڑ پر واقع ابراہیم علی بھائی سکینڈری و لوئر اور پرائمری بوائز اسکول کا مقدمہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے جس کا عنقریب فیصلہ آسکتا ہے، ایم اے جناح روڑ پر واقع جے ایم بی گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول کو سینئر سول جج جنوبی نے خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔

تاہم وکیل سرکار رخسانہ رضی اور سیکشن افسر کی کوشش سے اپیل دائر کی گئی ہے جس پر حکم امتناعی جاری ہوچکی ہے،رنچھوڑ لائن میں واقع ایم اے گزڈ گرلز سکینڈی ہائی اسکول کی کرائے کی عدم ادائیگی پر مالک نے ایک بلڈنگ مسمارکردی ہے لیکن محکمہ تعلیم نے کارروائی نہیں کی،علیمہ ہائی اسکول نارتھ ناظم آباد کا مقدمہ ایڈیشنل سیشن جج وسطی کی عدالت میں زیر التوا ہے مذکورہ اسکول میں 700 بچے زیر تعلیم ہیں،اسکول کے کرائے اور عمارتیں خالی کرنے کے تمام مقدمات آخری مراحل میں ہیں محکمہ تعلیم نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی ، اسکول بند ہونے اور بچوںکی تعلیم خطرے میں پڑنے سے محکمہ تعلیم کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ اسکول بند یا خالی ہونے پر صرف ٹیچرز کا تبادلہ دوسرے اسکولوں میں ہو جائے گا، جبکہ عمارتوں میں زیر تعلیم ہزاروں بچوں کی تعلیم منقطع ہوجائے گی۔
Load Next Story