نوازشریف مسلم لیگ ن کے بلامقابلہ صدر منتخب
نواز شریف کے مدمقابل پارٹی کے کسی بھی رکن نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے تھے
سابق وزیراعظم نوازشریف مسلم لیگ (ن) کے بلا مقابلہ صدر منتخب ہو گئے۔
مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل کا اجلاس کنوینشن سینٹر اسلام آباد میں ہوا جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو بلا مقابلہ پارٹی کا صدر منتخب کر لیا گیا۔ پارٹی کی جانب سے ریٹرننگ افسر امیر افضل مندوخیل کو مقرر کیا گیا تھا جب کہ الیکشن کمیشن میں پارٹی کی صدارت کے لیے نواز شریف کے مدمقابل پارٹی کے کسی بھی دوسرے رکن کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے گئے تھے۔
پارٹی صدر منتخب ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی مرکزی جنرل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ میں بھی کیا چیز ہوں مجھے بار بار سیاست سے بے دخل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن عوام مجھے واپس لاتے رہے، آج پھر سیاست میں داخل ہو رہا ہوں، میرے دل میں بہت غصہ ہے اگر اعتراف نہ کیا تو یہ منافقت ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف اب گھر بیٹھنے والا نہیں، سابق وزیراعظم
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں خبردار کر رہا ہوں کہ حالات کو بدلنے کی کوشش نہ کی تو پاکستان ہمیں معاف نہیں کرے گا، پاکستان کا حق حکمرانی عوام کا حق ہے جس میں خیانت کا سلسلہ بند کیا جائے، تمیز الدین سے پاناما اور بے نظیر بھٹو قتل کیس کے فیصلے تک مقبول وزرائے اعظم کو پھانسی چڑھایا گیا اور اقتدار سے بے دخل کیا گیا، لیکن چاروں آمروں کی آئین شکنی کو ناجائز قرار نہیں دیا گیا بلکہ آمروں کی غیر مشروط وفاداری کے حلف اٹھائے گئے، آئین کی خلاف ورزی کرنے والے صادق بھی رہے امین بھی، آمروں کے 33 سالہ اقتدار میں آرٹیکل (3)184 کے تحت کوئی نوٹس نہیں لیا گیا، ان کے غیرآئینی کاموں کا کوئی جواز نہ ملا تو نظریہ ضرورت کو ایجاد کیا گیا، کاش کوئی نظریہ ضروریات عوام کے حق حکمرانی کے لیے بھی ایجاد کرلیا جاتا۔
نواز شریف نے کہا کہ مجھے کرپشن یا بدعنوانی کے جرم میں نہیں بلکہ اس جرم میں نااہل کیا گیا کہ میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لی، 'وہ' اس بات کی بھی تحقیق کرلیں کہ وزارت عظمی کی تنخواہ بھی میں لیتا ہوں یا نہیں، شاید کوئی اور فرد جرم بھی ان کو مل جائے، غلط فیصلوں سے ملک و قوم کو بھارتی قیمت چکانی پڑتی ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں الیکشن ریفارمز بل 2017 منظور
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پرویز مشرف نے میرا راستہ روکنے کیلیے کالا قانون بنایا، آج پھر آمر کا قانون ختم کر رہے ہیں جسے ایوب خان اور پھر پرویز مشرف نے نافذ کیا تھا، ارکان اسمبلی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے آمر کا قانون واپس اس کے منہ پر دے مارا، مسلم لیگ کے کارکن آج پھر پوری قوت کے ساتھ نواز شریف کو واپس لا رہے ہیں، مجھے نااہل کرنے کی وجہ سب جانتے ہیں، ملک کو ایٹمی قوت بنانے والوں کا دیکھو کیا حال کیا جاتا ہے۔
قبل ازیں وفاقی وزیر برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور رانا محمد افضل نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جو الیکشن کمشنر امیر افضل مندوخیل نے درست قرار دیتے ہوئے منظور کر لیے۔ کاغذات نامزدگی جمع ہونے کے بعد اسکروٹنی کا عمل مکمل ہوا جس کے بعد ساڑھے 10 بجے پولنگ کی گئی۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے بھی (ن) لیگ کے پارٹی صدر کیلئے انتخابات کرائے جانے پر پارٹی کا انتخابی نشان "شیر" بحال کر دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں الیکشن ریفارمز بل 2017 منظور کر لیا گیا تھا جس کے بعد نواز شریف کے ایک بار پھر پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار ہو گئی تھی۔
مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل کا اجلاس کنوینشن سینٹر اسلام آباد میں ہوا جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو بلا مقابلہ پارٹی کا صدر منتخب کر لیا گیا۔ پارٹی کی جانب سے ریٹرننگ افسر امیر افضل مندوخیل کو مقرر کیا گیا تھا جب کہ الیکشن کمیشن میں پارٹی کی صدارت کے لیے نواز شریف کے مدمقابل پارٹی کے کسی بھی دوسرے رکن کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے گئے تھے۔
پارٹی صدر منتخب ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی مرکزی جنرل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ میں بھی کیا چیز ہوں مجھے بار بار سیاست سے بے دخل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن عوام مجھے واپس لاتے رہے، آج پھر سیاست میں داخل ہو رہا ہوں، میرے دل میں بہت غصہ ہے اگر اعتراف نہ کیا تو یہ منافقت ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف اب گھر بیٹھنے والا نہیں، سابق وزیراعظم
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں خبردار کر رہا ہوں کہ حالات کو بدلنے کی کوشش نہ کی تو پاکستان ہمیں معاف نہیں کرے گا، پاکستان کا حق حکمرانی عوام کا حق ہے جس میں خیانت کا سلسلہ بند کیا جائے، تمیز الدین سے پاناما اور بے نظیر بھٹو قتل کیس کے فیصلے تک مقبول وزرائے اعظم کو پھانسی چڑھایا گیا اور اقتدار سے بے دخل کیا گیا، لیکن چاروں آمروں کی آئین شکنی کو ناجائز قرار نہیں دیا گیا بلکہ آمروں کی غیر مشروط وفاداری کے حلف اٹھائے گئے، آئین کی خلاف ورزی کرنے والے صادق بھی رہے امین بھی، آمروں کے 33 سالہ اقتدار میں آرٹیکل (3)184 کے تحت کوئی نوٹس نہیں لیا گیا، ان کے غیرآئینی کاموں کا کوئی جواز نہ ملا تو نظریہ ضرورت کو ایجاد کیا گیا، کاش کوئی نظریہ ضروریات عوام کے حق حکمرانی کے لیے بھی ایجاد کرلیا جاتا۔
نواز شریف نے کہا کہ مجھے کرپشن یا بدعنوانی کے جرم میں نہیں بلکہ اس جرم میں نااہل کیا گیا کہ میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لی، 'وہ' اس بات کی بھی تحقیق کرلیں کہ وزارت عظمی کی تنخواہ بھی میں لیتا ہوں یا نہیں، شاید کوئی اور فرد جرم بھی ان کو مل جائے، غلط فیصلوں سے ملک و قوم کو بھارتی قیمت چکانی پڑتی ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں الیکشن ریفارمز بل 2017 منظور
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پرویز مشرف نے میرا راستہ روکنے کیلیے کالا قانون بنایا، آج پھر آمر کا قانون ختم کر رہے ہیں جسے ایوب خان اور پھر پرویز مشرف نے نافذ کیا تھا، ارکان اسمبلی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے آمر کا قانون واپس اس کے منہ پر دے مارا، مسلم لیگ کے کارکن آج پھر پوری قوت کے ساتھ نواز شریف کو واپس لا رہے ہیں، مجھے نااہل کرنے کی وجہ سب جانتے ہیں، ملک کو ایٹمی قوت بنانے والوں کا دیکھو کیا حال کیا جاتا ہے۔
قبل ازیں وفاقی وزیر برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور رانا محمد افضل نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جو الیکشن کمشنر امیر افضل مندوخیل نے درست قرار دیتے ہوئے منظور کر لیے۔ کاغذات نامزدگی جمع ہونے کے بعد اسکروٹنی کا عمل مکمل ہوا جس کے بعد ساڑھے 10 بجے پولنگ کی گئی۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے بھی (ن) لیگ کے پارٹی صدر کیلئے انتخابات کرائے جانے پر پارٹی کا انتخابی نشان "شیر" بحال کر دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں الیکشن ریفارمز بل 2017 منظور کر لیا گیا تھا جس کے بعد نواز شریف کے ایک بار پھر پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار ہو گئی تھی۔