برطانیہ میں خاتون سیریل کلر نے 400 بچوں کو موت کے گھاٹ اتارا
ایمیلیا غیرشادی شدہ ماؤں سے رابطہ کرتی اور ان کے گناہوں کا بوجھ خود اٹھانے کی پیشکش کرتی۔
برطانیہ کی ایک فرشتہ صفت سمجھی جانے والی خاتون ملک کی بدترین سیریل کلر کے طور پر سامنے آئی ہے، اس نے400 بچوں کو قتل کیا۔
ڈیلی میل نے یہ روح فرسا انکشاف نیشنل آرکائیوز کے حوالے سے کیا۔ تفصیلات کے مطابق اس ادارے نے 1770ء سے 1934ء کے دوران ہونے والے جرائم کے بارے میں آن لائن دستاویزات میں اس ظلم سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا ہے کہ19ویں صدی میں ایمیلیاڈائر نامی عورت کے ہولناک جرائم نے برطانیہ کو لرزاکر رکھ دیا تھا۔ ایمیلیا غیرشادی شدہ ماؤں سے رابطہ کرتی اور ان کے گناہوں کا بوجھ خود اٹھانے کی پیشکش کرتی۔
بن بیاہی مائیں اس موقع کو نعمت اور اپنے بچے کے بہتر مستقبل کا سودا سمجھتے ہوئے، اپنا بچہ گود لینے پر اس کی نہ صرف شکرگزار رہتیں بلکہ اسے اپنی استطاعت سے بڑھ کر ادائیگی بھی کرتیں۔ ایمیلیا رقم لے کر بچوں کو اچھی طرح لپیٹ کر دریائے تھیمز کی تہہ کے حوالے کر دیتی۔ ایمیلیا نے اپنا یہ سفاکانہ کاروبار30 برس تک کامیابی سے جاری رکھا اور اس دوران 400 بچوں کو زندگی سے محروم کیا۔
ڈیلی میل نے یہ روح فرسا انکشاف نیشنل آرکائیوز کے حوالے سے کیا۔ تفصیلات کے مطابق اس ادارے نے 1770ء سے 1934ء کے دوران ہونے والے جرائم کے بارے میں آن لائن دستاویزات میں اس ظلم سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا ہے کہ19ویں صدی میں ایمیلیاڈائر نامی عورت کے ہولناک جرائم نے برطانیہ کو لرزاکر رکھ دیا تھا۔ ایمیلیا غیرشادی شدہ ماؤں سے رابطہ کرتی اور ان کے گناہوں کا بوجھ خود اٹھانے کی پیشکش کرتی۔
بن بیاہی مائیں اس موقع کو نعمت اور اپنے بچے کے بہتر مستقبل کا سودا سمجھتے ہوئے، اپنا بچہ گود لینے پر اس کی نہ صرف شکرگزار رہتیں بلکہ اسے اپنی استطاعت سے بڑھ کر ادائیگی بھی کرتیں۔ ایمیلیا رقم لے کر بچوں کو اچھی طرح لپیٹ کر دریائے تھیمز کی تہہ کے حوالے کر دیتی۔ ایمیلیا نے اپنا یہ سفاکانہ کاروبار30 برس تک کامیابی سے جاری رکھا اور اس دوران 400 بچوں کو زندگی سے محروم کیا۔