قانونی موشگافیوں کے ذریعے عوام کے مینڈیٹ کی توہین نہ کی جائے نواز شریف
کاش کوئی نظریہ ضروریات عوام کے حق حکمرانی کے لیے بھی ایجاد کرلیا جاتا، سابق وزیراعظم
ISLAMABAD:
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ قانونی موشگافیوں کے ذریعے عوام کے مینڈیٹ کی توہین نہ کی جائے اگر ہم نے حالات کو بدلنے کی کوشش نہ کی تو پاکستان ہمیں معاف نہیں کرے گا۔
کنونشن سینٹر اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کی مرکزی جنرل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے کہا کہ میں بھی کیا چیز ہوں مجھے بار بار مجھے سیاست سے بے دخل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن عوام مجھے بار بار واپس لاتے رہے، آج پھر سیاست میں داخل ہورہا ہوں، میرے دل میں بہت غصہ ہے اگر اعتراف نہ کیا تو یہ منافقت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف اب گھر بیٹھنے والا نہیں، سابق وزیراعظم
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں خبردار کررہا ہوں کہ حالات کو بدلنے کی کوشش نہ کی تو پاکستان ہمیں معاف نہیں کرے گا، پاکستان کا حق حکمرانی عوام کا حق ہے جس میں خیانت کا سلسلہ بند کیا جائے، تمیز الدین سے پاناما اور بے نظیر بھٹو قتل کیس کے فیصلے تک مقبول وزرائے اعظم کو پھانسی چڑھایا گیا اور اقتدار سے بے دخل کیا گیا، لیکن چاروں آمروں کی آئین شکنی کو ناجائز قرار نہیں دیا گیا بلکہ آمروں کی غیر مشروط وفاداری کے حلف اٹھائے گئے، آئین کی خلاف ورزی کرنے والے صادق بھی رہے امین بھی، آمروں کے 33 سالہ اقتدار میں آرٹیکل (3)184 کے تحت کوئی نوٹس نہیں لیا گیا، ان کے غیرآئینی کاموں کا کوئی جواز نہ ملا تو نظریہ ضرورت کو ایجاد کیا گیا، کاش کوئی نظریہ ضروریات عوام کے حق حکمرانی کے لیے بھی ایجاد کرلیا جاتا۔
نواز شریف نے کہا کہ وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے ملک دولخت ہوگیا اور بحرانوں کا شکار ہوتا رہا، ہم اپنے ساتھ آزاد ہونے والے ممالک سے پیچھے رہ گئے، سقوط ڈھاکا جیسے سانحے قوموں کو ہلا کر رکھ دیتے ہیں، زندگی میں انقلابی تبدیلی آجاتی ہے، لیکن اتنے دکھ کی بات ہے کہ ہم سقوط ڈھاکا کے بعد بھی وہی کچھ کرتے رہے جو پہلے کررہے تھے، اتنے بڑے سانحے سے بھی ہم نے کچھ سبق نہیں سیکھا، اپنا جائزہ لے کر اپنی اصلاح کرنے کو اپنا گھر ٹھیک کرنا کہتے ہیں، ہماری قومی زندگی میں ایسے بہت سے موقع آئے کہ اپنا جائزہ لیتے لیکن افسوس ایسا نہیں ہوا۔
نواز شریف نے کہا کہ مجھے کرپشن یا بدعنوانی کے جرم میں نہیں بلکہ اس جرم میں نااہل کیا گیا کہ میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لی، 'وہ' اس بات کی بھی تحقیق کرلیں کہ وزارت عظمی کی تنخواہ بھی میں لیتا ہوں یا نہیں شاید کوئی اور فرد جرم بھی ان کو مل جائے، غلط فیصلوں سے ملک و قوم کو بھارتی قیمت چکانی پڑتی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پرویز مشرف نے میرا راستہ روکنے کیلیے کالا قانون بنایا، آج پھر آمر کا قانون ختم کررہے ہیں، جسے ایوب اور پھر پرویز مشرف نے نافذ کیا تھا، ارکان اسمبلی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے آمر کا قانون واپس اس کے منہ پر دے مارا، مسلم لیگ کے کارکن آج پھر پوری قوت کے ساتھ نواز شریف کو واپس لا رہے ہیں، مجھے نااہل کرنے کی وجہ سب جانتے ہیں، ملک کو ایٹمی قوت بنانے والوں کا دیکھو کیا حال کیا جاتا ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ قانونی موشگافیوں کے ذریعے عوام کے مینڈیٹ کی توہین نہ کی جائے اگر ہم نے حالات کو بدلنے کی کوشش نہ کی تو پاکستان ہمیں معاف نہیں کرے گا۔
کنونشن سینٹر اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کی مرکزی جنرل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے کہا کہ میں بھی کیا چیز ہوں مجھے بار بار مجھے سیاست سے بے دخل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن عوام مجھے بار بار واپس لاتے رہے، آج پھر سیاست میں داخل ہورہا ہوں، میرے دل میں بہت غصہ ہے اگر اعتراف نہ کیا تو یہ منافقت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف اب گھر بیٹھنے والا نہیں، سابق وزیراعظم
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں خبردار کررہا ہوں کہ حالات کو بدلنے کی کوشش نہ کی تو پاکستان ہمیں معاف نہیں کرے گا، پاکستان کا حق حکمرانی عوام کا حق ہے جس میں خیانت کا سلسلہ بند کیا جائے، تمیز الدین سے پاناما اور بے نظیر بھٹو قتل کیس کے فیصلے تک مقبول وزرائے اعظم کو پھانسی چڑھایا گیا اور اقتدار سے بے دخل کیا گیا، لیکن چاروں آمروں کی آئین شکنی کو ناجائز قرار نہیں دیا گیا بلکہ آمروں کی غیر مشروط وفاداری کے حلف اٹھائے گئے، آئین کی خلاف ورزی کرنے والے صادق بھی رہے امین بھی، آمروں کے 33 سالہ اقتدار میں آرٹیکل (3)184 کے تحت کوئی نوٹس نہیں لیا گیا، ان کے غیرآئینی کاموں کا کوئی جواز نہ ملا تو نظریہ ضرورت کو ایجاد کیا گیا، کاش کوئی نظریہ ضروریات عوام کے حق حکمرانی کے لیے بھی ایجاد کرلیا جاتا۔
نواز شریف نے کہا کہ وہ کیا اسباب تھے جن کی وجہ سے ملک دولخت ہوگیا اور بحرانوں کا شکار ہوتا رہا، ہم اپنے ساتھ آزاد ہونے والے ممالک سے پیچھے رہ گئے، سقوط ڈھاکا جیسے سانحے قوموں کو ہلا کر رکھ دیتے ہیں، زندگی میں انقلابی تبدیلی آجاتی ہے، لیکن اتنے دکھ کی بات ہے کہ ہم سقوط ڈھاکا کے بعد بھی وہی کچھ کرتے رہے جو پہلے کررہے تھے، اتنے بڑے سانحے سے بھی ہم نے کچھ سبق نہیں سیکھا، اپنا جائزہ لے کر اپنی اصلاح کرنے کو اپنا گھر ٹھیک کرنا کہتے ہیں، ہماری قومی زندگی میں ایسے بہت سے موقع آئے کہ اپنا جائزہ لیتے لیکن افسوس ایسا نہیں ہوا۔
نواز شریف نے کہا کہ مجھے کرپشن یا بدعنوانی کے جرم میں نہیں بلکہ اس جرم میں نااہل کیا گیا کہ میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لی، 'وہ' اس بات کی بھی تحقیق کرلیں کہ وزارت عظمی کی تنخواہ بھی میں لیتا ہوں یا نہیں شاید کوئی اور فرد جرم بھی ان کو مل جائے، غلط فیصلوں سے ملک و قوم کو بھارتی قیمت چکانی پڑتی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پرویز مشرف نے میرا راستہ روکنے کیلیے کالا قانون بنایا، آج پھر آمر کا قانون ختم کررہے ہیں، جسے ایوب اور پھر پرویز مشرف نے نافذ کیا تھا، ارکان اسمبلی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے آمر کا قانون واپس اس کے منہ پر دے مارا، مسلم لیگ کے کارکن آج پھر پوری قوت کے ساتھ نواز شریف کو واپس لا رہے ہیں، مجھے نااہل کرنے کی وجہ سب جانتے ہیں، ملک کو ایٹمی قوت بنانے والوں کا دیکھو کیا حال کیا جاتا ہے۔