اضافی کام لینے پر جاپانی خاتون جان سے ہاتھ دھو بیٹھی
خاتون سے ایک ماہ کے دوران 159 گھنٹے اوور ٹائم کرایا گیا جس سے اسے دل کا دورہ پڑھ گیا
جاپان کے سرکاری نشریاتی ادارے کی جانب سے حد سے زیادہ کام لینے پر خاتون حرکت قلب بند ہونے کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔
جہاں جاپان ٹیکنالوجی کی دنیا میں اپنی مثال آپ ہے وہیں اس ترقی یافتہ ملک میں اداروں کی جانب سے ملازمین سے مشینوں کی طرح کام لینے کے واقعات بھی سامنے آ رہے ہیں جس کی وجہ سے وہاں سماجی زندگی تقریباً ختم ہو کر رہ گئی ہے اور عوام کے پاس شادی کرنے تک کا وقت بھی نہیں ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ جاپان کے سرکاری نشریاتی ادارے میں اُس وقت پیش آیا جہاں ادارے کی جانب سے 31 سالہ میوا سادو نامی خاتون سے ایک مہینے کے دوران کام کے اوقات کے علاوہ 159 گھنٹے اوور ٹائم کی وجہ سے دل کا دورہ پڑھنے سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ خاتون کی ہلاکت کے بعد جاپانی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور مزدوروں کے حقوق کے لئے کام کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ میوا سادو کی جان کام کی زیادتی کے باعث پیدا ہونے والے ذہنی تناؤ کی وجہ سے ہوئی۔
اس سے قبل بھی 2015 میں متسوری تکاہاشی نامی خاتون نے ذہنی تناؤ کی وجہ سے خودکشی کرلی تھی، بعدازاں پتہ چلا کہ خودکشی کی وجہ متسوری کا ایک ماہ میں مسلسل 100 گھنٹے اوور ٹائم کرنا تھا۔ متسوری نے مرنے سے قبل سوشل میڈیا پر پیغام بھی دیا تھا کہ وہ جسمانی اور ذہنی طور پر پریشان ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق جاپانی لوگ دیگر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کئی گھنٹے زیادہ کام کرتے ہیں۔ جبکہ صرف 2016 میں جاپان میں 2000 افراد نے کام کی زیادتی کی وجہ سے موت کو گلے لگایا جب کہ حکومتی رپورٹ کے مطابق درجن بھر سے زائد افراد کام کے دوران دل کا دورہ پڑنے، اسٹروک اور دیگر بیماریوں کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔
جہاں جاپان ٹیکنالوجی کی دنیا میں اپنی مثال آپ ہے وہیں اس ترقی یافتہ ملک میں اداروں کی جانب سے ملازمین سے مشینوں کی طرح کام لینے کے واقعات بھی سامنے آ رہے ہیں جس کی وجہ سے وہاں سماجی زندگی تقریباً ختم ہو کر رہ گئی ہے اور عوام کے پاس شادی کرنے تک کا وقت بھی نہیں ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ جاپان کے سرکاری نشریاتی ادارے میں اُس وقت پیش آیا جہاں ادارے کی جانب سے 31 سالہ میوا سادو نامی خاتون سے ایک مہینے کے دوران کام کے اوقات کے علاوہ 159 گھنٹے اوور ٹائم کی وجہ سے دل کا دورہ پڑھنے سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ خاتون کی ہلاکت کے بعد جاپانی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور مزدوروں کے حقوق کے لئے کام کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ میوا سادو کی جان کام کی زیادتی کے باعث پیدا ہونے والے ذہنی تناؤ کی وجہ سے ہوئی۔
اس سے قبل بھی 2015 میں متسوری تکاہاشی نامی خاتون نے ذہنی تناؤ کی وجہ سے خودکشی کرلی تھی، بعدازاں پتہ چلا کہ خودکشی کی وجہ متسوری کا ایک ماہ میں مسلسل 100 گھنٹے اوور ٹائم کرنا تھا۔ متسوری نے مرنے سے قبل سوشل میڈیا پر پیغام بھی دیا تھا کہ وہ جسمانی اور ذہنی طور پر پریشان ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق جاپانی لوگ دیگر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کئی گھنٹے زیادہ کام کرتے ہیں۔ جبکہ صرف 2016 میں جاپان میں 2000 افراد نے کام کی زیادتی کی وجہ سے موت کو گلے لگایا جب کہ حکومتی رپورٹ کے مطابق درجن بھر سے زائد افراد کام کے دوران دل کا دورہ پڑنے، اسٹروک اور دیگر بیماریوں کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔