2 متضاد گوشوارے جہانگیر ترین نے کالا دھن سفید تو نہیں کیا سپریم کورٹ
ٹھیکے پر لی گئی زمین کاشت ہی نہیں ہوئی تو سوا ارب آمدن کیسے ہوئی؟ چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے آبزرویشن دی ہے کہ جہانگیر ترین نے الیکشن کمیشن اور ایف بی آر میں ایک ہی مال سال کے 2 مختلف گوشوارے کیوں جمع کرائے؟ جاننا چاہتے ہیں کہیں کالا دھن سفید کرنے کی کوشش تو نہیں کی گئی؟
چیف جسٹس کی سربراہی میں فل بینچ نے جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت کے دوران آبزرویشن دی ہے کہ الیکشن کمیشن کو آمدن کم، ایف بی آر کو زیادہ بتائی گئی۔ ہم کسی کے ٹیکس معاملات کا جائزہ نہیں لے رہے بلکہ عوامی عہدے دار کی دیانت داری کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ ٹھیکے پر لی گئی 18565ایکڑ زمین کاشت ہی نہیں ہوئی تو اس سے ایک ارب20 کروڑ روپے آمدن کیسے ہوئی جو انکم ٹیکس ریٹرنز میں تو ظاہر کی گئی لیکن الیکشن کمیشن سے چھپائی گئی۔ عدالت نے مزید سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے جہانگیر ترین سے ٹھیکے پر لی گئی زمین کی کاشت اور آمدن کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کو یہ حق ہے کہ انھیں قانون کا تحفظ حاصل ہو، ٹیکس معاملات کے فیصلے سپریم کورٹ میں ہوں گے تو پھروہ کہاں جائے گا لیکن اس ملک میں چور آزاد گھومتے ہیں۔ جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر نے دلائل میں کہاکہ جب تک الزام ثابت نہ ہو انھیں نااہل نہیں کیا جاسکتا۔
چیف جسٹس نے کہاکہ کسی عدالت کے فیصلے کا انتظار نہیں کریں گے، ضروری ہوا تو ماہرین سے معاونت لیںگے یا خودانکوائری کریںگے۔ زمین لیز پر لینے کا خسرہ اور گرداوری ریکارڈ بھی دیں، سپریم کورٹ ٹیکس حکام کی پابند نہیں۔ مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں فل بینچ نے جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت کے دوران آبزرویشن دی ہے کہ الیکشن کمیشن کو آمدن کم، ایف بی آر کو زیادہ بتائی گئی۔ ہم کسی کے ٹیکس معاملات کا جائزہ نہیں لے رہے بلکہ عوامی عہدے دار کی دیانت داری کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ ٹھیکے پر لی گئی 18565ایکڑ زمین کاشت ہی نہیں ہوئی تو اس سے ایک ارب20 کروڑ روپے آمدن کیسے ہوئی جو انکم ٹیکس ریٹرنز میں تو ظاہر کی گئی لیکن الیکشن کمیشن سے چھپائی گئی۔ عدالت نے مزید سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے جہانگیر ترین سے ٹھیکے پر لی گئی زمین کی کاشت اور آمدن کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کو یہ حق ہے کہ انھیں قانون کا تحفظ حاصل ہو، ٹیکس معاملات کے فیصلے سپریم کورٹ میں ہوں گے تو پھروہ کہاں جائے گا لیکن اس ملک میں چور آزاد گھومتے ہیں۔ جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر نے دلائل میں کہاکہ جب تک الزام ثابت نہ ہو انھیں نااہل نہیں کیا جاسکتا۔
چیف جسٹس نے کہاکہ کسی عدالت کے فیصلے کا انتظار نہیں کریں گے، ضروری ہوا تو ماہرین سے معاونت لیںگے یا خودانکوائری کریںگے۔ زمین لیز پر لینے کا خسرہ اور گرداوری ریکارڈ بھی دیں، سپریم کورٹ ٹیکس حکام کی پابند نہیں۔ مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی۔