سرحدی کشیدگی پاک بھارت تجارت میں بہتری کا عمل رک گیا
اقتدار کے ایوانوں میں بھارت سے تجارتی تعلقات کی بہتری پر بات چیت بند کردی گئی ہے۔
پاک بھارت تعلقات میں سرد مہری اور سرحدوں پر کشیدگی کے واقعات کے سبب دونوں ملکوں کے تجارتی تعلقات کی بہتری کا عمل بھی متاثر ہورہا ہے۔
موجودہ حکومت نے بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے کے لیے زرعی اور صنعتی شعبے کے تحفظات دور کرنے کا عمل روک دیا ہے جس کے بعد بھارت سے تجارت اور ایم ایف این کا درجہ دینے کا کوئی بھی فیصلہ آئندہ منتخب حکومت کو کرنا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق اقتدار کے ایوانوں میں بھارت سے تجارتی تعلقات کی بہتری پر بات چیت بند کردی گئی ہے اور بیوروکریسی بھی ہوا کا رخ دیکھتے ہوئے نئی پالیسی کی منتظر ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ رواں سال بھارت میں ہونے والی پاکستانی مصنوعات اور کلچر کی نمائش ''لائف اسٹائل پاکستان'' کے انعقاد کے امکانات بھی معدوم ہوگئے ہیں۔
گزشتہ سال 12سے 15اپریل نئی دہلی میں لائف اسٹائل پاکستان کے کامیاب انعقاد اور بھرپور نتائج کے سبب یہ نمائش سالانہ بنیادوں پر منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور رواں سال اپریل کے مہینے میں ہی لائف اسٹائل نمائش نئی دہلی میں منعقد کی جانی تھی جس کے لیے گزشتہ نمائش میں حصہ لینے والی پاکستانی کمپنیوں بالخصوص لان پرنٹ بنانے والی بڑی ٹیکسٹائل کمپنیوں اور فیشن ڈیزائنرز کی جانب سے بھرپور دلچسپی ظاہر کی جارہی تھی تاہم نمائش کے انعقاد کے لیے وفاقی وزارت تجارت اور وفاقی وزارت خارجہ کو دیے گئے پرپوزل تاحال منظور نہیں ہوسکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں وزارتوں نے نمائش اور بھارت سے تجارتی تعلقات کی بہتری کے حوالے سے چپ سادھ لی ہے جس سے ہوا کا رخ بدلنے کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ ادھر بھارت میں فضا سازگار نہیں ہے گزشتہ سال ہونے والی نمائش میں بھارت نے پاکستان کے لیے نمائش میں اسٹال اور اسپیس کی فیس میں رعایت دی تھی جبکہ تجارتی سامان کی واہگہ کے راستے روانگی میں بھی سہولتیں فراہم کی گئی تھیں اس سال بھارتی منتظمین نے نمائش کیلیے کسی بھی قسم کی رعایت سے یکسر انکار کردیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے اپریل 2013میں نمائش کے انعقاد سے پاکستانی ٹیکسٹائل کمپنیوں کو بھرپور کاروبار ملنے کی توقع تھی، اپریل میں انعقاد کے لیے جنوری سے تیاریاں کی جانی تھیں جو متعلقہ وزارتوں سے رسپانس نہ ملنے کے سبب شروع نہیں کی گئیں۔ ذرائع نے بتایا کہ نگراں حکومت کے دور میں خارجہ اور تجارتی تعلقات کے حوالے سے حالات میں کسی قسم کی تبدیلی متوقع نہیں ہے جس سے رواں سال موسم گرما میں پاکستانی لان اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی بھارت میں نمائش کے امکانات بہت کم ہوگئے ہیں۔
موجودہ حکومت نے بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے کے لیے زرعی اور صنعتی شعبے کے تحفظات دور کرنے کا عمل روک دیا ہے جس کے بعد بھارت سے تجارت اور ایم ایف این کا درجہ دینے کا کوئی بھی فیصلہ آئندہ منتخب حکومت کو کرنا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق اقتدار کے ایوانوں میں بھارت سے تجارتی تعلقات کی بہتری پر بات چیت بند کردی گئی ہے اور بیوروکریسی بھی ہوا کا رخ دیکھتے ہوئے نئی پالیسی کی منتظر ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ رواں سال بھارت میں ہونے والی پاکستانی مصنوعات اور کلچر کی نمائش ''لائف اسٹائل پاکستان'' کے انعقاد کے امکانات بھی معدوم ہوگئے ہیں۔
گزشتہ سال 12سے 15اپریل نئی دہلی میں لائف اسٹائل پاکستان کے کامیاب انعقاد اور بھرپور نتائج کے سبب یہ نمائش سالانہ بنیادوں پر منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور رواں سال اپریل کے مہینے میں ہی لائف اسٹائل نمائش نئی دہلی میں منعقد کی جانی تھی جس کے لیے گزشتہ نمائش میں حصہ لینے والی پاکستانی کمپنیوں بالخصوص لان پرنٹ بنانے والی بڑی ٹیکسٹائل کمپنیوں اور فیشن ڈیزائنرز کی جانب سے بھرپور دلچسپی ظاہر کی جارہی تھی تاہم نمائش کے انعقاد کے لیے وفاقی وزارت تجارت اور وفاقی وزارت خارجہ کو دیے گئے پرپوزل تاحال منظور نہیں ہوسکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں وزارتوں نے نمائش اور بھارت سے تجارتی تعلقات کی بہتری کے حوالے سے چپ سادھ لی ہے جس سے ہوا کا رخ بدلنے کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ ادھر بھارت میں فضا سازگار نہیں ہے گزشتہ سال ہونے والی نمائش میں بھارت نے پاکستان کے لیے نمائش میں اسٹال اور اسپیس کی فیس میں رعایت دی تھی جبکہ تجارتی سامان کی واہگہ کے راستے روانگی میں بھی سہولتیں فراہم کی گئی تھیں اس سال بھارتی منتظمین نے نمائش کیلیے کسی بھی قسم کی رعایت سے یکسر انکار کردیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے اپریل 2013میں نمائش کے انعقاد سے پاکستانی ٹیکسٹائل کمپنیوں کو بھرپور کاروبار ملنے کی توقع تھی، اپریل میں انعقاد کے لیے جنوری سے تیاریاں کی جانی تھیں جو متعلقہ وزارتوں سے رسپانس نہ ملنے کے سبب شروع نہیں کی گئیں۔ ذرائع نے بتایا کہ نگراں حکومت کے دور میں خارجہ اور تجارتی تعلقات کے حوالے سے حالات میں کسی قسم کی تبدیلی متوقع نہیں ہے جس سے رواں سال موسم گرما میں پاکستانی لان اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی بھارت میں نمائش کے امکانات بہت کم ہوگئے ہیں۔