حصص مارکیٹ مندی کاشکار53پوائنٹس گرگئے
نیشنل بینک کے اچھے مالیاتی نتائج نے مارکیٹ کو مستحکم رکھنے میں اہم کردار کیا۔
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں پیر کوکاروباری صورتحال اتارچڑھاؤ کے بعد دوبارہ مندی کی لپیٹ میں رہی۔
49 فیصد حصص کی قیمتیں گر گئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے14 ارب31 کروڑ52 لاکھ42 ہزار488 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ انسٹی ٹیوشنز کی پرافٹ ٹیکنگ اور یوبی ایل کے توقعات سے کم مالیاتی نتائج کے باعث مندی کے اثرات غالب ہوئے حالانکہ ابتدائی اوقات کے دوران سرمایہ کاری رحجان بڑھنے سے ایک موقع پر 101.50 پوائنٹس کی تیزی سے پہلی بار انڈیکس 18100 کی حد عبور کر گیا تھالیکن یوبی ایل کے حصص میں فروخت کا رحجان غالب ہونے اور ٹیلی کام وبینکنگ سیکٹر میں پرافٹ ٹیکنگ کے باعث تیزی کے اثرات زائل ہوگئے۔
ماہرین کے مطابق نیشنل بینک کے اچھے مالیاتی نتائج نے مارکیٹ کو مستحکم رکھنے میں اہم کردار کیا کیونکہ نیشنل بینک کے اچھے مالیاتی نتائج کے بعد اس کے حصص میں خریداری رحجان میں نمایاں اضافہ ہوا ، مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس53.77 پوائنٹس کی کمی سے 18020.50 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس43.97 پوائنٹس کی کمی سے 14770.09 اور کے ایم آئی30 انڈیکس66.85 پوائنٹس کی کمی سے 31161.25 ہوگیا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت12.66 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر32 کروڑ22 لاکھ 98 ہزار60 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار377 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں170 کے بھاؤ میں اضافہ، 183 کے داموں میں کمی اور24 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوںمیں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور فوڈز کے بھاؤ130 روپے بڑھ کر4255 اور یونی لیور پاکستان کے بھاؤ31.82 روپے بڑھ کر10550 روپے ہوگئے جبکہ کولگیٹ پامولیو کے بھاؤ80 روپے کم ہوکر1520 اور کلیرنٹ پاکستان کے بھاؤ 14.02 روپے کم ہوکر266.39 روپے ہوگئے۔
49 فیصد حصص کی قیمتیں گر گئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے14 ارب31 کروڑ52 لاکھ42 ہزار488 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ انسٹی ٹیوشنز کی پرافٹ ٹیکنگ اور یوبی ایل کے توقعات سے کم مالیاتی نتائج کے باعث مندی کے اثرات غالب ہوئے حالانکہ ابتدائی اوقات کے دوران سرمایہ کاری رحجان بڑھنے سے ایک موقع پر 101.50 پوائنٹس کی تیزی سے پہلی بار انڈیکس 18100 کی حد عبور کر گیا تھالیکن یوبی ایل کے حصص میں فروخت کا رحجان غالب ہونے اور ٹیلی کام وبینکنگ سیکٹر میں پرافٹ ٹیکنگ کے باعث تیزی کے اثرات زائل ہوگئے۔
ماہرین کے مطابق نیشنل بینک کے اچھے مالیاتی نتائج نے مارکیٹ کو مستحکم رکھنے میں اہم کردار کیا کیونکہ نیشنل بینک کے اچھے مالیاتی نتائج کے بعد اس کے حصص میں خریداری رحجان میں نمایاں اضافہ ہوا ، مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس53.77 پوائنٹس کی کمی سے 18020.50 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس43.97 پوائنٹس کی کمی سے 14770.09 اور کے ایم آئی30 انڈیکس66.85 پوائنٹس کی کمی سے 31161.25 ہوگیا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت12.66 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر32 کروڑ22 لاکھ 98 ہزار60 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار377 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں170 کے بھاؤ میں اضافہ، 183 کے داموں میں کمی اور24 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوںمیں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور فوڈز کے بھاؤ130 روپے بڑھ کر4255 اور یونی لیور پاکستان کے بھاؤ31.82 روپے بڑھ کر10550 روپے ہوگئے جبکہ کولگیٹ پامولیو کے بھاؤ80 روپے کم ہوکر1520 اور کلیرنٹ پاکستان کے بھاؤ 14.02 روپے کم ہوکر266.39 روپے ہوگئے۔