ختم نبوت پرسمجھوتا تو دور سوچنا بھی کفر ہے وزیر داخلہ
اسلامی ملک میں کسی کو حق نہیں کہ کسی دوسرے کے قتل کا فتویٰ جاری کرے، وزیرداخلہ
وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ختم نبوت پرسمجھوتا کرنا تو دور، ایسا سوچنا بھی کفر ہے جب کہ کسی کو حق نہیں کہ کسی دوسرے کے قتل کا فتویٰ جاری کرے اور جہاد کا اعلان صرف ریاست کا حق ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ختم نبوت کا معاملہ سامنے آنے پر حکومت اور تمام جماعتوں نے ملکر اصل ایکٹ واپس منظور کرلیا جب کہ ہم سب مسلمان ہیں اور ختم نبوت پر یقین ایمان کا حصہ ہے، ختم نبوت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اور ختم نبوت پرسمجھوتا کرنا تو دور، ایسا سوچنا بھی کفر ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ کئی ماہ تک یہ مسودہ زیر گردش تھا کسی نے اعتراض نہیں کیا، ختم نبوت سے متعلق ایک وسوسہ پیدا کیا گیا جس کا ہم نے رسک نہیں لیا جب کہ سوشل میڈیا پر فتوے جاری کیے جارہے ہیں، سابق وزیر اعظم اور دیگر کے خلاف مرتد ہونے کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، جو لوگ نفرت کا بیج بو رہے ہیں وہ شرارت کا بیج بو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات بل میں تمام جماعتوں سے مشاورت کی گئی اور انتخابی اصلاحات بل متفقہ طورپرمنظورکیا گیا۔
احتساب عدالت کے باہرپیش آنے والا واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ میرا ردعمل میری ذات سے متعلق نہیں تھا جب کہ رینجرزتعیناتی معاملے کی تحقیقات ہورہی ہے اس وقت کوئی جواب نہیں دے سکتا، رینجرزتعیناتی کے معاملے پرمتعلقہ ادارے کوجواب دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں انتشارپیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور عمران خان ایسے بیانات دیتے ہیں کہ ملک میں بدگمانیاں پیداکی جائیں دراصل مخالفین کویقین ہوگیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو سیاسی میدان میں شکست دینا ممکن نہیں۔
اس سے قبل قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اسلامی ملک میں جہاد کا اعلان ریاست کا حق ہے لہذا ہر محلے اور مسجد سے جہاد کا اعلان نہیں کیا جا سکتا، اب وقت آگیا ہے کہ ہم ملک کے اندر ایسے رجحانات کی بیخ کنی کریں جس سے ہماری داخلی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، دشمن ہمیں آپس میں لڑا نا چاہتا ہے، دشمن چاہتا ہے کہ مسلمان آپس میں ایک دوسرے کے سر پھوڑدیں اور گردنیں کاٹیں، اگر ہم نے انتشار کے راستے سے خود کو نہ موڑا اور آپس میں یکجہتی کا راستہ اختیار نہ کیا تو پھر ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اسلامی ملک میں کسی کو حق نہیں کسی دوسرے کے قتل کا فتویٰ جاری کرے، سوشل میڈیا پر جس کا دل چاہتا ہے فتوے دیدیتا ہے، آئین اور قانون کے تحت اس کی گنجائش نہیں، حب اللہ اور حب الرسول کی ٹھیکیداری کسی کے پاس نہیں جب کہ جو کوئی ایسی کارروائی کرے گا تو سائبر قانون کے تحت اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
جھل مگسی دھماکے پر وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ جھل مگسی دھماکے کی مذمت کرتے ہیں، واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے، ملک حالت جنگ میں ہے اور دہشت گردوں کے خلاف طول وعرض پر جنگ لڑی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشنز کے نتیجے میں بڑی حد تک دہشت گردی کے واقعات میں کمی ہوئی، بیرون ملک سے ہدایات لیکر مغربی سرحدوں سے دخل اندازی کرکے دشمن نشانہ بنارہا ہے تاہم دہشت گردوں کے اسپانسرز کو پیغام دیتے ہیں کہ بزدلانہ واقعات سے ہمیں شکست نہیں دی جاسکتی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا واقعہ یاد دلاتا ہے کہ ہمیں متحد ہوکر ایک قوم رہنا ہے اور اس دہشت گردی کو شکست دینا ہے لیکن اگر ہم آپس میں دست و گریبان ہوگئے تو پھر ہمیں کسی دہشت گرد کی ضرورت نہیں، ہم خود ہی اپنی تباہی کے لیے کافی ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ختم نبوت کا معاملہ سامنے آنے پر حکومت اور تمام جماعتوں نے ملکر اصل ایکٹ واپس منظور کرلیا جب کہ ہم سب مسلمان ہیں اور ختم نبوت پر یقین ایمان کا حصہ ہے، ختم نبوت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اور ختم نبوت پرسمجھوتا کرنا تو دور، ایسا سوچنا بھی کفر ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ کئی ماہ تک یہ مسودہ زیر گردش تھا کسی نے اعتراض نہیں کیا، ختم نبوت سے متعلق ایک وسوسہ پیدا کیا گیا جس کا ہم نے رسک نہیں لیا جب کہ سوشل میڈیا پر فتوے جاری کیے جارہے ہیں، سابق وزیر اعظم اور دیگر کے خلاف مرتد ہونے کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، جو لوگ نفرت کا بیج بو رہے ہیں وہ شرارت کا بیج بو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات بل میں تمام جماعتوں سے مشاورت کی گئی اور انتخابی اصلاحات بل متفقہ طورپرمنظورکیا گیا۔
احتساب عدالت کے باہرپیش آنے والا واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ میرا ردعمل میری ذات سے متعلق نہیں تھا جب کہ رینجرزتعیناتی معاملے کی تحقیقات ہورہی ہے اس وقت کوئی جواب نہیں دے سکتا، رینجرزتعیناتی کے معاملے پرمتعلقہ ادارے کوجواب دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں انتشارپیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور عمران خان ایسے بیانات دیتے ہیں کہ ملک میں بدگمانیاں پیداکی جائیں دراصل مخالفین کویقین ہوگیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو سیاسی میدان میں شکست دینا ممکن نہیں۔
اس سے قبل قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اسلامی ملک میں جہاد کا اعلان ریاست کا حق ہے لہذا ہر محلے اور مسجد سے جہاد کا اعلان نہیں کیا جا سکتا، اب وقت آگیا ہے کہ ہم ملک کے اندر ایسے رجحانات کی بیخ کنی کریں جس سے ہماری داخلی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، دشمن ہمیں آپس میں لڑا نا چاہتا ہے، دشمن چاہتا ہے کہ مسلمان آپس میں ایک دوسرے کے سر پھوڑدیں اور گردنیں کاٹیں، اگر ہم نے انتشار کے راستے سے خود کو نہ موڑا اور آپس میں یکجہتی کا راستہ اختیار نہ کیا تو پھر ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اسلامی ملک میں کسی کو حق نہیں کسی دوسرے کے قتل کا فتویٰ جاری کرے، سوشل میڈیا پر جس کا دل چاہتا ہے فتوے دیدیتا ہے، آئین اور قانون کے تحت اس کی گنجائش نہیں، حب اللہ اور حب الرسول کی ٹھیکیداری کسی کے پاس نہیں جب کہ جو کوئی ایسی کارروائی کرے گا تو سائبر قانون کے تحت اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
جھل مگسی دھماکے پر وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ جھل مگسی دھماکے کی مذمت کرتے ہیں، واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے، ملک حالت جنگ میں ہے اور دہشت گردوں کے خلاف طول وعرض پر جنگ لڑی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشنز کے نتیجے میں بڑی حد تک دہشت گردی کے واقعات میں کمی ہوئی، بیرون ملک سے ہدایات لیکر مغربی سرحدوں سے دخل اندازی کرکے دشمن نشانہ بنارہا ہے تاہم دہشت گردوں کے اسپانسرز کو پیغام دیتے ہیں کہ بزدلانہ واقعات سے ہمیں شکست نہیں دی جاسکتی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا واقعہ یاد دلاتا ہے کہ ہمیں متحد ہوکر ایک قوم رہنا ہے اور اس دہشت گردی کو شکست دینا ہے لیکن اگر ہم آپس میں دست و گریبان ہوگئے تو پھر ہمیں کسی دہشت گرد کی ضرورت نہیں، ہم خود ہی اپنی تباہی کے لیے کافی ہیں۔