پاکستان میں ایڈز اوردیگر بیماریوں میں اضافہ

اس خطرے کو بڑھنے سے روکنے کے لیے قومی سطح پر اقدامات کیے جانے چاہئیں

اس خطرے کو بڑھنے سے روکنے کے لیے قومی سطح پر اقدامات کیے جانے چاہئیں. فوٹو: فائل

ایچ ای وی یعنی ایڈز جیسی مہلک بیماری کے بارے میں کیے جانے والے ایک سروے کے مطابق پاکستان میں متذکرہ بیماری کے مریضوں کی تعداد 133,529 افراد تک پہنچ گئی ہے۔ یہ بڑے تشویشناک اعدادوشمار ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ہلاکت خیز بیماری منشیات کے استعمال سے بھی لاحق ہو جاتی ہے۔ پاکستان میں 33 فیصد مریض منشیات کی وجہ سے ہی اس بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں جو ایسی سرنج سے ٹیکہ لگا لیتے ہیں جو ایڈز کے کسی مریض نے استعمال کر رکھی ہو تی ہے۔


تاہم کچھ دیگر بداحتیاطیوں کی وجہ سے بھی لوگ اس مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں جس کا شافی علاج ابھی تک معالجوں کو نہیں مل سکا۔ اس بیماری کی ہلاکت خیزی کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ایک مقام پر جا کر یہ مرض چھوت کی خاصیت اختیار کر لیتا ہے اس وجہ سے ایسے مریض سے دور رہنے کی ہدایت پر زور دیا جاتا ہے۔ اس بیماری کے ساتھ چونکہ بدنامی کا عنصر بھی جڑا ہوا ہے اس لیے بہت سے لوگ اپنی بیماری کو خفیہ رکھتے ہیں۔ پاکستان میں حال ہی میں کرائے جانے والے ایک سروے کے مطابق یہاں پر اس بیماری کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ایک معاصر اخبار میں اس حوالے سے ایک رپورٹ شایع ہوئی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس خطرے کو بڑھنے سے روکنے کے لیے قومی سطح پر اقدامات کیے جانے چاہئیں۔ پاکستان جیسے خاندانی روایات کے حامل معاشرے میں ایڈز جیسی جان لیوا بیماریوں کا پھیلاؤ تشویشناک امر ہے' حکومت کو اس حوالے سے آگاہی مہم شروع کرنی چاہیے تاکہ لوگوں کو اس بیماری کے بارے میں آگاہی حاصل ہو سکے اور وہ احتیاطی تدابیر اختیار سکیں۔ ویسے بھی پاکستان میں دیگر بیماریاں بھی بڑھ رہی ہیں' وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اس حوالے سے اپنی صحت پالیسی پر توجہ دینی چاہیے اور سرکاری اسپتالوں میں سہولیات کو بہتر بنانا چاہیے۔پاکستان میں عام آدمی کے لیے صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں' حکومتوں کی نااہلی اور عوام کی لاعلمی بیماریوں کا پھیلاؤ کا باعث بن رہی ہے۔
Load Next Story