نجی اسکولوں نے طلبا کو پرائیوٹ نصاب پڑھانا شروع کر دیا
محکمہ تعلیم کی لاپروائی سے کریکولم ونگ غیر فعال،پبلشرز نے اپنا کریکولم ونگ بنالیا.
صوبائی محکمہ تعلیم کی عدم توجہی اورقوانین پر عملدرآمد نہ ہونے کے سبب اسکولوں کے نصاب کی تیاری کے لیے نجی پبلشرز نے اپنے ''کریکولم ونگ'' قائم کردیے۔
کریکولم ونگزاورنصاب ساز کمیٹیاں بغیرکسی قانون یا سرکاری اجازت کے کام کررہی ہیں اورنجی پبلشرزکی جانب سے ان کمیٹیوں کی معاونت سے نصاب کی تیاری اوراسکولوں میں ان کی مارکیٹنگ جاری ہے، محکمہ تعلیم کے کریکولم ونگ کی عدم فعالیت کے سبب سندھ میں جدید نصاب کی تیاری ممکن نہیں ہوسکی ہے،میٹرک سسٹم کے باعث سوائے نویں اوردسویں جماعتوں کے علاوہ نجی اسکولوں کی تمام جماعتوں میں نجی پبلشرزکا بنایاگیا نصاب رائج ہوچکا ہے۔
نجی پبلشرز میں گابابک، رہبر پبلشرز، ضیا پبلشرز، اردواکیڈمی،ویژن ورلڈ،آکسفورڈیونیورسٹی پریس اور پیر امائونٹ پبلشرز سمیت دیگر پبلشرز شامل ہیں جن کے کریکولم ونگز اور نصابی کمیٹیوں کی کتابیں نجی اسکولوں میں پڑھائی جارہی ہیں،محکمہ تعلیم کی غفلت سے نجی پبلشرزکے تحت کام کرنے والی نصابی کمیٹیوں میں شامل افراد کی اہلیت اور تجربے کا بھی کسی کو علم نہیں ،ذرائع کے مطابق بعض نجی اسکول اپنا تیارکردہ نصاب بھی پڑھارہے ہیں ایسے نصاب کی تیاری میں مختلف پبلشرزکی مخصوص درسی کتب شامل کی جاتی ہیں۔
نجی اسکولوں کی انتظامیہ اور پبلشرز کے گٹھ جوڑ سے پبلشرز کی مہنگی رنگین کتابیں خریدنے پر بچوں کے والدین کو مجبور کیا جاتا ہے،بعض نجی اسکولوں میں سنگاپور، ملائیشیا اوردیگرممالک کے نصاب پڑھائے جارہے ہیں جن میں قومی یا مذہبی معاملات کوملحوظ خاطرنہیں رکھا جاتا،نجی اسکولوں کاکہنا ہے کہ اگروہ اسکولوں میں ٹیکسٹ بورڈ کانصاب رائج کریں تو والدین بچوں کو سرکاری نصاب پڑھانے کے لیے تیارنہیں ہوتے،اس معاملے پر آل پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے صدرخالد شاہ نے کہا کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی درسی کتابیں سال کے آغاز پر مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہوتی جبکہ دوسری جانب یہ نصاب معیارکے حوالے سے ایسا نہیں کہ جدید دورکے تقاضوں کوپوراکرسکے۔
کریکولم ونگزاورنصاب ساز کمیٹیاں بغیرکسی قانون یا سرکاری اجازت کے کام کررہی ہیں اورنجی پبلشرزکی جانب سے ان کمیٹیوں کی معاونت سے نصاب کی تیاری اوراسکولوں میں ان کی مارکیٹنگ جاری ہے، محکمہ تعلیم کے کریکولم ونگ کی عدم فعالیت کے سبب سندھ میں جدید نصاب کی تیاری ممکن نہیں ہوسکی ہے،میٹرک سسٹم کے باعث سوائے نویں اوردسویں جماعتوں کے علاوہ نجی اسکولوں کی تمام جماعتوں میں نجی پبلشرزکا بنایاگیا نصاب رائج ہوچکا ہے۔
نجی پبلشرز میں گابابک، رہبر پبلشرز، ضیا پبلشرز، اردواکیڈمی،ویژن ورلڈ،آکسفورڈیونیورسٹی پریس اور پیر امائونٹ پبلشرز سمیت دیگر پبلشرز شامل ہیں جن کے کریکولم ونگز اور نصابی کمیٹیوں کی کتابیں نجی اسکولوں میں پڑھائی جارہی ہیں،محکمہ تعلیم کی غفلت سے نجی پبلشرزکے تحت کام کرنے والی نصابی کمیٹیوں میں شامل افراد کی اہلیت اور تجربے کا بھی کسی کو علم نہیں ،ذرائع کے مطابق بعض نجی اسکول اپنا تیارکردہ نصاب بھی پڑھارہے ہیں ایسے نصاب کی تیاری میں مختلف پبلشرزکی مخصوص درسی کتب شامل کی جاتی ہیں۔
نجی اسکولوں کی انتظامیہ اور پبلشرز کے گٹھ جوڑ سے پبلشرز کی مہنگی رنگین کتابیں خریدنے پر بچوں کے والدین کو مجبور کیا جاتا ہے،بعض نجی اسکولوں میں سنگاپور، ملائیشیا اوردیگرممالک کے نصاب پڑھائے جارہے ہیں جن میں قومی یا مذہبی معاملات کوملحوظ خاطرنہیں رکھا جاتا،نجی اسکولوں کاکہنا ہے کہ اگروہ اسکولوں میں ٹیکسٹ بورڈ کانصاب رائج کریں تو والدین بچوں کو سرکاری نصاب پڑھانے کے لیے تیارنہیں ہوتے،اس معاملے پر آل پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے صدرخالد شاہ نے کہا کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی درسی کتابیں سال کے آغاز پر مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہوتی جبکہ دوسری جانب یہ نصاب معیارکے حوالے سے ایسا نہیں کہ جدید دورکے تقاضوں کوپوراکرسکے۔