انڈونیشیا میں ہم جنس پرستی کے الزام میں 58 افراد گرفتار

پولیس نے عوامی شکایات پر جکارتہ میں حمام اور جم پر چھاپا مارا

عوامی شکایات پر حمام اور جم پر چھاپا مارا جہاں گاہکوں کو فحش خدمات فراہم کی جاتی تھیں، جکارتہ پولیس۔ فوٹو: اے ایف پی

انڈونیشیا کی پولیس نے چھاپہ مار کر ہم جنس پرستی کے الزام میں غیرملکیوں سمیت 58 افراد کو گرفتار کرلیا۔

انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں پولیس نے ایک عمارت پر چھاپہ مار کر 58 ہم جنس پرستوں کو حراست میں لے لیا جس میں متعدد غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ اس عمارت میں ایک حمام اور ورزش کا جم قائم تھا جن کے بارے میں پولیس کو عوام کی جانب سے شکایات موصول ہوئیں کہ انہیں قحبہ خانے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ پولیس کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں 51 افراد اور جم کے 7 ملازمین شامل ہیں۔


جکارتہ پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ اس مرکز میں گاہکوں کو فحش خدمات (پورنوگرافک) بھی فراہم کی جاتی تھیں۔ گرفتار شدگان میں سے چار کا تعلق چین سے ہے جبکہ ہالینڈ اور تھائی لینڈ کا ایک ایک شہری بھی شامل ہے۔

واضح رہے کہ انڈونیشیا کے مسلم اکثریتی ملک ہونے کے باوجود وہاں ہم جنسی پرستی کی قانونی طور پر اجازت ہے اور صرف ایک صوبے آچے میں اس گھناؤنے کام پر پابندی ہے۔ انڈونیشیا کی پولیس عموما انسداد فحاشی قوانین کے ذریعے ہم جنس پرستوں کے خلاف کارروائی کرتی ہے جس میں مجرم کو 6 برس تک قید کی سزا ہوتی ہے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق انڈونیشیا میں مبینہ طور پر ہم جنس پرستی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

چند ہفتے قبل آچے کی حکومت نے حراست میں لیے گئے ہم جنس پرست افراد کو کھلے عام کوڑے بھی مارے تھے۔ اس سزا پر عالمی سطح پر ہم جنس پرستوں کی تنظیموں نے خاصا واویلا مچایا تھا۔
Load Next Story