مجوزہ احتساب کمیشن میں صرف جج چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین مقرر ہو سکیں گے
ممبراکاؤنٹس، ممبر لیگل کیلیے بھی اہلیت کا معیار مقرر، سابق افسر یا فوجی افسر احتساب ادارے کی سربراہی کی دوڑسے باہر
نئے مجوزہ احتساب قانون کے مطابق صرف اعلیٰ عدلیہ کے ججز ہی چیئرمین ڈپٹی چیئرمین احتساب کمیشن کے عہدوں پر تعینات ہو سکیں گے جب کہ کوئی بیوروکریٹ یا سابق فوجی افسر دونوں عہدوں پر فائز نہیں ہو سکے گا۔
مجوزہ قومی احتساب کمیشن ایکٹ2017 کے مطابق کمیشن چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین، ممبر لیگل اور ممبر اکاؤنٹس پر مشتمل ہوگا اور چیئرمین نیب کے عہدے پر صرف سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج کا تقررکیا جا سکے گا جبکہ ڈپٹی چیئرمین کے عہدے پر ہائیکورٹ کے حاضر سروس جج کو ہی تعینات کیا جا سکے گا۔
روزنامہ ایکسپریس کو دستیاب مجوزہ قانون کے مسودے کے مطابق چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے عہدوں پرتعیناتی کے لیے اگر عدالت عظمیٰ یا عدالت عالیہ کے حاضر سروس جج دستیاب نہ ہوں تو پھرانہی عدالتوںکے رٹائرڈ ججزکو تعینات کیا جا سکے گا جبکہ ممبر لیگل بھی وہ شخص تعینات ہو سکے گا جو ہائیکورٹ کا جج بننے کا اہل ہوگا جبکہ پندرہ سالہ تجربے کا حامل چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ممبر اکاؤنٹس تعینات کیا جا سکے گا۔
مسودہ کے مطابق چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین کی تقرری وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے ہو گی تاہم چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس متعلقہ ہائیکورٹ کی تائید سے اس عہدے کے لیے نامزد جج سے تقرری کے بارے میں خواہش بھی پوچھی جائے گی۔ اس کے بعد یہ نامزدگی پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائی جائے گی اور پارلیمانی کمیٹی پندرہ دن میں اس پر اپنی منظوری دے گی۔ کمیٹی سے منظوری کے بعد وزیراعظم تین سال کے لیے چیئرمین،ڈپٹی چیئرمین اورممبران کا تقررکرے گا۔ان تمام افسران کو توسیع دی جا سکے گی اور نہ ہی ان کا مذکورہ عہدوں پر دوبارہ تقررہو سکے گا۔
دوسری جانب اسپیکر چیئرمین سینیٹ کی مشاورت سے دونوں ایوانوں کی مشاورت سے12رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے گا جس میں 6 ممبران حکومت جبکہ6 حزب اختلاف سے ہوںگے، ممبران دونوں ایوانوں میں سیاسی جماعتوںکے ممبران کی تعدادکو مدنظررکھتے ہوئے لئے جا سکیںگے۔ان شقوں پر پارلیمانی کمیٹی کے ممبران کا اتفاق ہوچکا ہے۔
مسودے میں جرنیلوں یا ججوں کو احتساب کے دائرمیں لانے کی کوئی شق موجود نہیں ہے تاہم عوامی عہدیدارکی تعریف کے حوالے سے بل کی شق2 کی ذیلی شق (m)اور سروس آف پاکستان کی تعریف کے حوالے سے ذیلی شق(v)کی تعریف بھی مسودے میں موجود نہیں ہے۔
وزیر قانون کے مطابق ان تعریفوں کے حوالے سے ابھی تک فیصلہ نہیں ہو سکا تاہم پیپلزپارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر کی جانب سے انہی تعریفات میں جرنیلوں اور ججزکو شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ موجودہ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کل منگل کو عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں اور نئے نامزد چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاوید اقبال کی تقرری پہلے سے موجود قانون کے مطابق ہوگی۔
مجوزہ قومی احتساب کمیشن ایکٹ2017 کے مطابق کمیشن چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین، ممبر لیگل اور ممبر اکاؤنٹس پر مشتمل ہوگا اور چیئرمین نیب کے عہدے پر صرف سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج کا تقررکیا جا سکے گا جبکہ ڈپٹی چیئرمین کے عہدے پر ہائیکورٹ کے حاضر سروس جج کو ہی تعینات کیا جا سکے گا۔
روزنامہ ایکسپریس کو دستیاب مجوزہ قانون کے مسودے کے مطابق چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے عہدوں پرتعیناتی کے لیے اگر عدالت عظمیٰ یا عدالت عالیہ کے حاضر سروس جج دستیاب نہ ہوں تو پھرانہی عدالتوںکے رٹائرڈ ججزکو تعینات کیا جا سکے گا جبکہ ممبر لیگل بھی وہ شخص تعینات ہو سکے گا جو ہائیکورٹ کا جج بننے کا اہل ہوگا جبکہ پندرہ سالہ تجربے کا حامل چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ممبر اکاؤنٹس تعینات کیا جا سکے گا۔
مسودہ کے مطابق چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین کی تقرری وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے ہو گی تاہم چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس متعلقہ ہائیکورٹ کی تائید سے اس عہدے کے لیے نامزد جج سے تقرری کے بارے میں خواہش بھی پوچھی جائے گی۔ اس کے بعد یہ نامزدگی پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائی جائے گی اور پارلیمانی کمیٹی پندرہ دن میں اس پر اپنی منظوری دے گی۔ کمیٹی سے منظوری کے بعد وزیراعظم تین سال کے لیے چیئرمین،ڈپٹی چیئرمین اورممبران کا تقررکرے گا۔ان تمام افسران کو توسیع دی جا سکے گی اور نہ ہی ان کا مذکورہ عہدوں پر دوبارہ تقررہو سکے گا۔
دوسری جانب اسپیکر چیئرمین سینیٹ کی مشاورت سے دونوں ایوانوں کی مشاورت سے12رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے گا جس میں 6 ممبران حکومت جبکہ6 حزب اختلاف سے ہوںگے، ممبران دونوں ایوانوں میں سیاسی جماعتوںکے ممبران کی تعدادکو مدنظررکھتے ہوئے لئے جا سکیںگے۔ان شقوں پر پارلیمانی کمیٹی کے ممبران کا اتفاق ہوچکا ہے۔
مسودے میں جرنیلوں یا ججوں کو احتساب کے دائرمیں لانے کی کوئی شق موجود نہیں ہے تاہم عوامی عہدیدارکی تعریف کے حوالے سے بل کی شق2 کی ذیلی شق (m)اور سروس آف پاکستان کی تعریف کے حوالے سے ذیلی شق(v)کی تعریف بھی مسودے میں موجود نہیں ہے۔
وزیر قانون کے مطابق ان تعریفوں کے حوالے سے ابھی تک فیصلہ نہیں ہو سکا تاہم پیپلزپارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر کی جانب سے انہی تعریفات میں جرنیلوں اور ججزکو شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ موجودہ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کل منگل کو عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں اور نئے نامزد چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاوید اقبال کی تقرری پہلے سے موجود قانون کے مطابق ہوگی۔