بند ٹرینیں دوبارہ کب چلیں گی

ضرورت اس بات کی ہے کہ بند ہونے والی تمام ٹرینیں دوبارہ چلائی جائیں.

محکمہ ریلوے کا بحران کسی قدر کم ہوچکا ہے مگر بند ہونے والی ٹرینیں دوبارہ چلنے کی کوئی امید نظر نہیں آرہی۔فوٹو: فائل

کوئٹہ سے صوبہ سندھ اورپنجاب کے لیے صرف دو ٹرینیں چل رہی ہیں۔ ریلوے کے بحران سے قبل روزانہ چھ ٹرینیں کوئٹہ ایکسپریس چلتن ایکسپریس، اباسین، مہران ایکسپریس، بولان میل اور نان اسٹاپ ٹرینیں چلتی تھیں اور چھ ٹرینوں کے باوجود بھی مسافروں کو کئی روز پہلے بکنگ کرانی پڑتی تھی۔ ہر ٹرین مسافروں سے کھچاکھچ بھری ہوتی تھی۔ریزرویشن کے لیے مسافروں کی قطاریں لگی رہتی تھیں، یہ چھ ٹرینیں بھی کم پڑ گئی تھیں۔


مگر شومئی قسمت کہ چار ٹرینیں بند کردی گئیں، ان ٹرینوں کی بندش مسافروں اوراہل بلوچستان کے لیے کسی دھچکے سے کم نہیں تھی یکدم چار ٹرینیں بند ہونے سے عوام کو تو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑا۔ محکمہ ریلوے کے لیے بھی کوئی اچھی خبر نہیں تھی۔ کیونکہ ان ٹرینوں کی وجہ سے محکمے کو بھی آمدن ہورہی تھی مگر ان ٹرینوں اورمال گاڑیوں کی بندش سے ریلوے کو ناقابل تلافی نقصان ہوا عوام کی پریشانیوں میں الگ اضافہ ہوا اورآج اہل بلوچستان کے لیے صرف دو ٹرینیں رہ گئی ہیں۔بولان میل کراچی اورجعفرایکسپریس راولپنڈی جاتی ہے، ان ٹرینوں کی حالت بھی دگرگوں ہے ، کبھی انجن نہ ہونے اورکبھی ڈیزل ختم ہونے کی وجہ سے بیابانوں میں ٹرینیں کھڑی ہوجاتی ہیں اورطویل تاخیر کے بعد منزل مقصود پر پہنچتی ہیں۔

ریل سفر کا محفوظ ترین اور سستا ذریعہ ہے مگراہل بلوچستان سے سفر کا یہ ذریعہ بھی تقریباً چھن چکا ہے۔ محکمہ ریلوے کا بحران کسی قدر کم ہوچکا ہے مگر بند ہونے والی ٹرینیں دوبارہ چلنے کی کوئی امید نظر نہیں آرہی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بند ہونے والی تمام ٹرینیں دوبارہ چلائی جائیں اور جو ٹرینیں اس وقت رواں دواں ہیں، ان کی حالت بہتربنائی جائے۔ بولان میل کو اپ گریڈ کرکے اس میں اے سی کوچز کا اضافہ کیاجائے۔ شروع شروع میں جعفرایکسپریس میں سفر انتہائی آرام دہ تھا مگر وقت گزرنے کے ساتھ اس کی حالت بھی دوسری ٹرینوں کی طرح ہوگئی۔ٹرینوں کی حالت بہتر بناکر ان میں نئی کوچز لگائی جائیں اور ساتھ ساتھ مال گاڑیاں جو محکمہ ریلوے کے لیے آمدن اور عوام کے لیے سامان کی ترسیل کا موثر ذریعہ تھیں انھیں بھی دوبارہ چلایاجائے۔
Load Next Story