اپنا قیمتی وقت بیوقوفوں سے بحث میں ضائع نہ کیجیے
بیوقوف کی مہارت ہی بحث کرنا ہوتی ہے۔ آپ بیوقوف کے ساتھ کبھی بحث نہیں کرسکتے اور کبھی جیت بھی نہیں سکتے
KARACHI:
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ جنگل میں ایک چیتے اور گدھے کے درمیان بحث شروع ہوگئی۔ ہوا یوں کہ گدھے نے چیتے سے کہا ''میاں چیتے، ویسے تو تم بڑے پھرتیلے اور بہادر ہو چلو آج میں تمہاری جنرل نالج (معلومات عامہ) بھی چیک کرتا ہوں۔''
اپنی تعریف سن کر چیتا پھول کر کپا ہوگیا اور شانِ بے نیازی سے بولا ''پوچھ بھئی کیا پوچھنا ہے۔''
''تو یہ بتاؤ کہ آسمان کا رنگ کیسا ہے؟'' گدھے نے پوچھا۔
''ارے یہ بھی کوئی سوال ہے! آسمان کا رنگ نیلا ہوتا ہے،'' چیتے نے فوراً جواب دیا۔
گدھے نے کہا ''ارے بدھو! تم غلط کہہ رہے ہو۔ آسمان کا رنگ تو سفید ہوتا ہے!''
اس پر دونوں میں دھواں دار قسم کی بحث شروع ہو گئی۔ جب دو ڈھائی گھنٹہ بحث کے باوجود کوئی نتیجہ نہ نکلا تو چیتے نے کہا کہ اس طرح کوئی حل نہیں نکلے گا ''اگر تو میری بات نہیں مانتا تو آؤ ہم جنگل کے بادشاہ سلامت کے پاس چلتے ہیں۔''
گدھے نے چیتے کی بات سے اتفاق کیا اور دونوں جنگل کے بادشاہ شیر کے پاس چل دیئے۔
شیر کے پاس پہنچ کر دونوں بیٹھ گئے تو شیر نے پوچھا ''کیسے آنا ہوا بھئی آپ دونوں کا؟''
اس پر چیتے نے کہا کہ بادشاہ سلامت ''میرے اور اس گدھے کے درمیان ایک بحث چھڑ گئی ہے جس کا کوئی فیصلہ نہیں ہو پارہا۔ میں کہتا ہوں کہ آسمان کا رنگ نیلا ہوتا ہے اور یہ کہہ رہا ہے کہ نہیں سفید ہوتا ہے۔ بادشاہ سلامت آپ فیصلہ کردیجیے۔''
اس پر شیر نے دونوں کو گھور کر دیکھا اور فوری فیصلہ سناتے ہو کہا ''آسمان کا رنگ نیلا ہوتا ہے۔''
یہ جواب سن کر چیتا بہت خوش ہوا اور فاتحانہ مسکراہٹ سے گدھے کی جانب دیکھا۔
مگر چیتے کی خوشی اس وقت کافور ہوگئی جب شیر نے اپنے محافظوں سے کہا کہ اس بیوقوف کو پکڑ کر جیل میں ڈال دیا جائے۔
چیتے نے حیرانی سے جنگل کے بادشاہ کی جانب دیکھا اور پوچھا ''بادشاہ سلامت! سچا بھی میں ہوں اور سزا بھی مجھے ہی مل رہی ہے۔ یہ آپ کیا کر رہے ہیں؟''
اس پر شیر نے کہا ''تمہیں تمہاری بیوقوفی کی سزا ملی ہے کہ تم نے اس بیوقوف اور جاہل گدھے سے یہ فضول بحث کیوں چھیڑی تھی؟''
تو اے دوستو! آپ جب بھی زندگی میں گدھے یا گدھوں کے ساتھ بحث کریں گے تو اس کا نتیجہ بھی اچھا نہیں نکلے گا۔
بیوقوف کی مہارت ہوتی ہے بحث کرنا۔ آپ بیوقوف کے ساتھ کبھی بحث نہیں کرسکتے، کبھی جیت نہیں سکتے، حق پر ہونے کے باوجود بھی۔ وہ اپنے تجربے سے آپ کو مار ماریں گے۔
زندگی میں جب بھی آپ بیوقوفوں کے ساتھ بحث میں پڑجائیں گے تو الجھ کر رہ جائیں گے۔ اس چیز سے جان چھڑانے کا ایک ہی طریقہ ہوتا ہے جو قرآن پاک آپ کو بتاتا ہے: (ترجمہ) ''اور رحمنٰ کے بندے وہ ہیں جو زمین پر دبے پاؤں چلتے ہیں اور جب ان سے جاہل لوگ بات کریں تو کہتے ہیں سلام ہے۔'' (سورة الفرقان۔ آیت 63)
جی! آپ بھی ''قالو سلام'' (سلام ہے) پر عمل کیجیے اور ان حالات سے آگے بڑھ جائیے۔
کبھی بھی گدھوں کے ساتھ ، بیوقوف کے ساتھ بحث نہ کیجیے۔ آپ کا وقت بے حد قیمتی ہے۔
فضول بحث میں آپ کبھی جیت نہیں سکتے اور نہ وہ ہار مانیں گے۔
میں بہت سے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو خوامخواہ پانی میں مدھانی ڈال کر بیٹھے رہتے ہیں اور اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل رہا ہوتا۔ اس لیے جب بھی زندگی میں کسی سے کوئی فضول بحث شروع ہو جائےتو آپ ''قالو سلام'' پر عمل کیجیے اور اپنی راہ لیجیے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ جنگل میں ایک چیتے اور گدھے کے درمیان بحث شروع ہوگئی۔ ہوا یوں کہ گدھے نے چیتے سے کہا ''میاں چیتے، ویسے تو تم بڑے پھرتیلے اور بہادر ہو چلو آج میں تمہاری جنرل نالج (معلومات عامہ) بھی چیک کرتا ہوں۔''
اپنی تعریف سن کر چیتا پھول کر کپا ہوگیا اور شانِ بے نیازی سے بولا ''پوچھ بھئی کیا پوچھنا ہے۔''
''تو یہ بتاؤ کہ آسمان کا رنگ کیسا ہے؟'' گدھے نے پوچھا۔
''ارے یہ بھی کوئی سوال ہے! آسمان کا رنگ نیلا ہوتا ہے،'' چیتے نے فوراً جواب دیا۔
گدھے نے کہا ''ارے بدھو! تم غلط کہہ رہے ہو۔ آسمان کا رنگ تو سفید ہوتا ہے!''
اس پر دونوں میں دھواں دار قسم کی بحث شروع ہو گئی۔ جب دو ڈھائی گھنٹہ بحث کے باوجود کوئی نتیجہ نہ نکلا تو چیتے نے کہا کہ اس طرح کوئی حل نہیں نکلے گا ''اگر تو میری بات نہیں مانتا تو آؤ ہم جنگل کے بادشاہ سلامت کے پاس چلتے ہیں۔''
گدھے نے چیتے کی بات سے اتفاق کیا اور دونوں جنگل کے بادشاہ شیر کے پاس چل دیئے۔
شیر کے پاس پہنچ کر دونوں بیٹھ گئے تو شیر نے پوچھا ''کیسے آنا ہوا بھئی آپ دونوں کا؟''
اس پر چیتے نے کہا کہ بادشاہ سلامت ''میرے اور اس گدھے کے درمیان ایک بحث چھڑ گئی ہے جس کا کوئی فیصلہ نہیں ہو پارہا۔ میں کہتا ہوں کہ آسمان کا رنگ نیلا ہوتا ہے اور یہ کہہ رہا ہے کہ نہیں سفید ہوتا ہے۔ بادشاہ سلامت آپ فیصلہ کردیجیے۔''
اس پر شیر نے دونوں کو گھور کر دیکھا اور فوری فیصلہ سناتے ہو کہا ''آسمان کا رنگ نیلا ہوتا ہے۔''
یہ جواب سن کر چیتا بہت خوش ہوا اور فاتحانہ مسکراہٹ سے گدھے کی جانب دیکھا۔
مگر چیتے کی خوشی اس وقت کافور ہوگئی جب شیر نے اپنے محافظوں سے کہا کہ اس بیوقوف کو پکڑ کر جیل میں ڈال دیا جائے۔
چیتے نے حیرانی سے جنگل کے بادشاہ کی جانب دیکھا اور پوچھا ''بادشاہ سلامت! سچا بھی میں ہوں اور سزا بھی مجھے ہی مل رہی ہے۔ یہ آپ کیا کر رہے ہیں؟''
اس پر شیر نے کہا ''تمہیں تمہاری بیوقوفی کی سزا ملی ہے کہ تم نے اس بیوقوف اور جاہل گدھے سے یہ فضول بحث کیوں چھیڑی تھی؟''
تو اے دوستو! آپ جب بھی زندگی میں گدھے یا گدھوں کے ساتھ بحث کریں گے تو اس کا نتیجہ بھی اچھا نہیں نکلے گا۔
بیوقوف کی مہارت ہوتی ہے بحث کرنا۔ آپ بیوقوف کے ساتھ کبھی بحث نہیں کرسکتے، کبھی جیت نہیں سکتے، حق پر ہونے کے باوجود بھی۔ وہ اپنے تجربے سے آپ کو مار ماریں گے۔
زندگی میں جب بھی آپ بیوقوفوں کے ساتھ بحث میں پڑجائیں گے تو الجھ کر رہ جائیں گے۔ اس چیز سے جان چھڑانے کا ایک ہی طریقہ ہوتا ہے جو قرآن پاک آپ کو بتاتا ہے: (ترجمہ) ''اور رحمنٰ کے بندے وہ ہیں جو زمین پر دبے پاؤں چلتے ہیں اور جب ان سے جاہل لوگ بات کریں تو کہتے ہیں سلام ہے۔'' (سورة الفرقان۔ آیت 63)
جی! آپ بھی ''قالو سلام'' (سلام ہے) پر عمل کیجیے اور ان حالات سے آگے بڑھ جائیے۔
کبھی بھی گدھوں کے ساتھ ، بیوقوف کے ساتھ بحث نہ کیجیے۔ آپ کا وقت بے حد قیمتی ہے۔
فضول بحث میں آپ کبھی جیت نہیں سکتے اور نہ وہ ہار مانیں گے۔
میں بہت سے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو خوامخواہ پانی میں مدھانی ڈال کر بیٹھے رہتے ہیں اور اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل رہا ہوتا۔ اس لیے جب بھی زندگی میں کسی سے کوئی فضول بحث شروع ہو جائےتو آپ ''قالو سلام'' پر عمل کیجیے اور اپنی راہ لیجیے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھblog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔