بنگلا دیش میں امیر جماعت اسلامی سمیت اعلیٰ پارٹی قیادت ریمانڈ پرپولیس کے حوالے
تمام ملزمان پر ہندوؤں کے مذہبی تہوار پر دہشتگردی اور جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی منصوبہ بندی کا الزام ہے
MAKKAH:
بنگلا دیش کی عدالت نے امیر جماعت اسلامی سمیت 9 اعلیٰ رہنماؤں کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلا دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں پولیس نے ایک مکان پر چھاپا مارکر تخریب کاری کی منصوبہ بندی کے الزام میں امیر جماعت اسلامی مقبول احمد سمیت 9 اعلیٰ رہنماؤں کو گرفتار کرلیا۔ گرفتار شدگان میں جماعت کے سیکرٹری جنرل شفیق الرحمان، نائب امیر اور سابق رکن پارلیمنٹ میاں غلام پرور، چٹاگانگ جماعت کے سربراہ شاہ جہاں، مقامی سیکرٹری جنرل نذر الاسلام اور ظفر صدیق شامل ہیں۔
جماعت اسلامی کی قیادت کے خلاف ہندو تہوار درگا پوجا اور عاشورہ کے موقع پر انتشار پھیلانے اور حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کرنے کے الزامات میں دو مقدمات درج کیے گئے۔
جماعت اسلامی کے 9 رہنماؤں کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ جس وقت چھاپا مار کر جماعت کے رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا اس وقت وہ تخریب کاری کی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ پولیس کی درخواست پر عدالت نے جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو 10 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
جماعت اسلامی نے الزامات کی تردید کرکے گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ جماعت اسلامی نے کہا کہ اس کی قیادت غیر رسمی ملاقات کررہی تھی کہ پولیس نے اچانک چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کرلیا۔ جماعت کے رہنما مجیب الرحمن نے گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جنگی جرائم کے مقدمات میں اعلیٰ رہنماؤں کو پھانسیاں دینے کے بعد اب جماعت کو قیادت سے محروم کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ حکومت محض اپنے اقتدار کو طول دینے کےلیے ہمارے بے گناہ رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قمرالزماں کو پھانسی
بنگلا دیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی کے خلاف کئی سال سے کریک ڈاؤن جاری ہے جس کے دوران جماعت کے متعدد رہنماؤں کو 1971 میں بنگلا دیش کے قیام کے وقت پاکستان کا ساتھ دینے پر جنگی جرائم کے الزام میں پھانسیاں دی جاچکی ہیں۔ نئی گرفتاریاں ایسے موقع پر عمل میں آئی ہیں جب بنگلا دیشی حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا نیا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ یہ کریک ڈاؤن روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ بنگلا دیشی حکومت کے ناروا سلوک کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے بعد شروع کیا گیا۔ گزشتہ روز بنگلا دیشی عدالت نے مرکزی اپوزیشن رہنما خالدہ ضیاء کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیے ہیں۔
واضح رہے کہ بنگلا دیش سپریم کورٹ نے 2013 میں جماعت اسلامی کی رجسٹریشن منسوخ کرکے اسے قومی انتخابات میں حصہ لینے سے اس لیے نااہل کردیا تھا کہ پارٹی کا منشور ملک کے سیکولر دستور کے منافی ہے۔
بنگلا دیش کی عدالت نے امیر جماعت اسلامی سمیت 9 اعلیٰ رہنماؤں کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلا دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں پولیس نے ایک مکان پر چھاپا مارکر تخریب کاری کی منصوبہ بندی کے الزام میں امیر جماعت اسلامی مقبول احمد سمیت 9 اعلیٰ رہنماؤں کو گرفتار کرلیا۔ گرفتار شدگان میں جماعت کے سیکرٹری جنرل شفیق الرحمان، نائب امیر اور سابق رکن پارلیمنٹ میاں غلام پرور، چٹاگانگ جماعت کے سربراہ شاہ جہاں، مقامی سیکرٹری جنرل نذر الاسلام اور ظفر صدیق شامل ہیں۔
جماعت اسلامی کی قیادت کے خلاف ہندو تہوار درگا پوجا اور عاشورہ کے موقع پر انتشار پھیلانے اور حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کرنے کے الزامات میں دو مقدمات درج کیے گئے۔
جماعت اسلامی کے 9 رہنماؤں کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ جس وقت چھاپا مار کر جماعت کے رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا اس وقت وہ تخریب کاری کی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ پولیس کی درخواست پر عدالت نے جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو 10 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
جماعت اسلامی نے الزامات کی تردید کرکے گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ جماعت اسلامی نے کہا کہ اس کی قیادت غیر رسمی ملاقات کررہی تھی کہ پولیس نے اچانک چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کرلیا۔ جماعت کے رہنما مجیب الرحمن نے گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جنگی جرائم کے مقدمات میں اعلیٰ رہنماؤں کو پھانسیاں دینے کے بعد اب جماعت کو قیادت سے محروم کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ حکومت محض اپنے اقتدار کو طول دینے کےلیے ہمارے بے گناہ رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قمرالزماں کو پھانسی
بنگلا دیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی کے خلاف کئی سال سے کریک ڈاؤن جاری ہے جس کے دوران جماعت کے متعدد رہنماؤں کو 1971 میں بنگلا دیش کے قیام کے وقت پاکستان کا ساتھ دینے پر جنگی جرائم کے الزام میں پھانسیاں دی جاچکی ہیں۔ نئی گرفتاریاں ایسے موقع پر عمل میں آئی ہیں جب بنگلا دیشی حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا نیا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ یہ کریک ڈاؤن روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ بنگلا دیشی حکومت کے ناروا سلوک کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے بعد شروع کیا گیا۔ گزشتہ روز بنگلا دیشی عدالت نے مرکزی اپوزیشن رہنما خالدہ ضیاء کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیے ہیں۔
واضح رہے کہ بنگلا دیش سپریم کورٹ نے 2013 میں جماعت اسلامی کی رجسٹریشن منسوخ کرکے اسے قومی انتخابات میں حصہ لینے سے اس لیے نااہل کردیا تھا کہ پارٹی کا منشور ملک کے سیکولر دستور کے منافی ہے۔