انسانی دل کو جسم سے علیحدہ زندہ رکھنے کا کامیاب تجربہ
برطانیہ میں سالانہ ہزاروں افراد پیوند کاری کے لئے اعضا کی عدم دستیابی کے باعث موت کا شکار ہورہے ہیں،سائنسدان
انسانی دل کو تین گھنٹوں تک جسم سے علیحدہ زندہ رکھنے کا کامیاب تجربہ کیا گیا.
سوئیڈن کی لونڈ یونیورسٹی کے سائنسدان اسٹگ اسٹین نے انسانی دل کو جسم سے علیحدہ تین گھنٹوں تک زندہ رکھنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ اسٹگ اسٹین کاکہنا ہے کہ تجربے کو ابتدائی طورپر پانچ دیگرمریضوں پرآزمایا جائے گا، امید ہے کہ یہ تجربہ کامیاب ہوگا۔ تجربے کی کامیابی کے بعد اس کے دورانیے کو 3 کھنٹوں سے بڑھا کر 24گھنٹے یا اس سے بھی زیادہ تک لے کرجانے کی کوشش کریں گے تاکہ وہ لوگ جو پیوند کاری کے لئے منتظر ہیں ان کو زندگی فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔
اسٹگ اسٹین کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں سالانہ ہزاروں افراد پیوند کاری کے لئے اعضا کی عدم دستیابی کے باعث موت کا شکار ہورہے ہیں ۔ پیوند کاری کے مرحلے میں سب سے بڑا مسئلہ عطیہ کرنے والے کا ہوتا ہے اور انسانی دل جسم سے علیحدہ ہوکربہت قلیل وقت تک زندہ رہتا ہے. ان کا مزید کہنا تھا کہ اس تجربے کی کامیابی کےبعد ہم نظریاتی طورپرپوری دنیا تک دل پہنچا سکتےہیں اورمریضوں کی زندگی میں اضافہ کرسکتے ہیں۔
سوئیڈن کی لونڈ یونیورسٹی کے سائنسدان اسٹگ اسٹین نے انسانی دل کو جسم سے علیحدہ تین گھنٹوں تک زندہ رکھنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ اسٹگ اسٹین کاکہنا ہے کہ تجربے کو ابتدائی طورپر پانچ دیگرمریضوں پرآزمایا جائے گا، امید ہے کہ یہ تجربہ کامیاب ہوگا۔ تجربے کی کامیابی کے بعد اس کے دورانیے کو 3 کھنٹوں سے بڑھا کر 24گھنٹے یا اس سے بھی زیادہ تک لے کرجانے کی کوشش کریں گے تاکہ وہ لوگ جو پیوند کاری کے لئے منتظر ہیں ان کو زندگی فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔
اسٹگ اسٹین کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں سالانہ ہزاروں افراد پیوند کاری کے لئے اعضا کی عدم دستیابی کے باعث موت کا شکار ہورہے ہیں ۔ پیوند کاری کے مرحلے میں سب سے بڑا مسئلہ عطیہ کرنے والے کا ہوتا ہے اور انسانی دل جسم سے علیحدہ ہوکربہت قلیل وقت تک زندہ رہتا ہے. ان کا مزید کہنا تھا کہ اس تجربے کی کامیابی کےبعد ہم نظریاتی طورپرپوری دنیا تک دل پہنچا سکتےہیں اورمریضوں کی زندگی میں اضافہ کرسکتے ہیں۔