بلدیاتی اداروں کے اختیارات مزید محدود ترقیاتی کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ
صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کراچی ڈویژن اور پانچوں اضلاع پر مشتمل ترقیاتی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔
KARACHI:
صوبائی حکومت نے کراچی میں ڈویژن اور ڈسٹرکٹ کی سطح پر ترقیاتی کمیٹیاں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹیاں اپنی حدود میں ترقیاتی کام کرانے کی ذمے دار ہونگیں اور بالترتیب کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز کے ماتحت کام کریں گی، ان کمیٹیوں کے قیام سے کراچی کے بلدیاتی اداروں کے اختیارات مزید محدود ہوجائیں گے، کمیٹیوں کے حوالے سے مشاورت اور کاغذی کارروائی آخری مراحل میں ہے اور آئندہ چند روز میں اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا، باخبر ذرائع نے اس امر کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ صوبائی حکومت نے کراچی کے بلدیاتی اداروں کو صرف بلدیاتی سرگرمیوں تک محدود رکھنے کے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کو انتہائی مختصر پیمانے پر ترقیاتی منصوبے پر کام کرنے کی اجازت ہوگی۔
ذرائع نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کراچی ڈویژن اور پانچوں اضلاع پر مشتمل ترقیاتی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی، ڈویژن کی سطح پر قائم کمیٹی کا سربراہ کمشنر کراچی اور ضلعی سطح پر قائم کمیٹیوں کے سربراہ متعلقہ ڈپٹی کمشنرز ہونگے، ان کمیٹیوں کے حوالے سے مشاورت اور کاغذی کارروائی آخری مراحل میں ہیں اور آئندہ چند روز میں اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں تیار کردہ خاکے کے تحت ایس ایل جی او 1979 کی بحالی کے بعد قائم کی جانے والی بلدیہ عظمیٰ اور پانچوں ضلعی میونسپل کارپوریشنز کو صرف بلدیاتی امور تک محدود کردیا جائے گا اور ترقیاتی منصوبے براہ راست کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز کی نگرانی میں مکمل ہونگے تاہم یہ اس سلسلے میں انفرااسٹرکچر بلدیاتی ادارں کا استعمال کیا جائے گا مگر ان منصوبوں کے حوالے بلدیاتی اداروں کی انتظامیہ لاتعلق ہوگی بلدیاتی ادارے صرف صفائی ستھرائی سمیت دیگر بلدیاتی امور کے معاملات دیکھنے کے مجاز ہونگے۔
ذرائع نے بتایا کہ ترقیاتی کمیٹیوں کے قیام کے بعد کراچی کے بلدیاتی اداروں کی حیثیت مزید بے معنی ہوجائے گی اور کراچی کے حوالے سے ترقیاتی منصوبوں کی ترجیحات اور نوعیت کا تعین کرنے کا اختیار بھی کراچی کے ان بلدیاتی اداروں کو حاصل نہیں ہوگا، ایس ایل جی او 2001 اور سندھ پیپلزلوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012 کے خاتمے کے بعد جس طرح کراچی کے بلدیاتی اداروں کے اختیارات ، فرائض اور ذمے داریاں کم ہوئی تھیں اس نئے فیصلے سے ان میں مزید کمی واقع ہوگی، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا بنیادی مقصد کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز کو حتیٰ الامکان اختیارات دینا ہے، ذرائع نے بتایا کہ تاحال ابھی تک یہ بات طے نہیں ہوئی ہے کہ صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام تو کمشنر کے ماتحت ہوجائے گا تاہم ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کی کنٹرولنگ اتھارٹی کون ہوگا۔
صوبائی حکومت نے کراچی میں ڈویژن اور ڈسٹرکٹ کی سطح پر ترقیاتی کمیٹیاں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹیاں اپنی حدود میں ترقیاتی کام کرانے کی ذمے دار ہونگیں اور بالترتیب کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز کے ماتحت کام کریں گی، ان کمیٹیوں کے قیام سے کراچی کے بلدیاتی اداروں کے اختیارات مزید محدود ہوجائیں گے، کمیٹیوں کے حوالے سے مشاورت اور کاغذی کارروائی آخری مراحل میں ہے اور آئندہ چند روز میں اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا، باخبر ذرائع نے اس امر کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ صوبائی حکومت نے کراچی کے بلدیاتی اداروں کو صرف بلدیاتی سرگرمیوں تک محدود رکھنے کے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کو انتہائی مختصر پیمانے پر ترقیاتی منصوبے پر کام کرنے کی اجازت ہوگی۔
ذرائع نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کراچی ڈویژن اور پانچوں اضلاع پر مشتمل ترقیاتی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی، ڈویژن کی سطح پر قائم کمیٹی کا سربراہ کمشنر کراچی اور ضلعی سطح پر قائم کمیٹیوں کے سربراہ متعلقہ ڈپٹی کمشنرز ہونگے، ان کمیٹیوں کے حوالے سے مشاورت اور کاغذی کارروائی آخری مراحل میں ہیں اور آئندہ چند روز میں اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں تیار کردہ خاکے کے تحت ایس ایل جی او 1979 کی بحالی کے بعد قائم کی جانے والی بلدیہ عظمیٰ اور پانچوں ضلعی میونسپل کارپوریشنز کو صرف بلدیاتی امور تک محدود کردیا جائے گا اور ترقیاتی منصوبے براہ راست کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز کی نگرانی میں مکمل ہونگے تاہم یہ اس سلسلے میں انفرااسٹرکچر بلدیاتی ادارں کا استعمال کیا جائے گا مگر ان منصوبوں کے حوالے بلدیاتی اداروں کی انتظامیہ لاتعلق ہوگی بلدیاتی ادارے صرف صفائی ستھرائی سمیت دیگر بلدیاتی امور کے معاملات دیکھنے کے مجاز ہونگے۔
ذرائع نے بتایا کہ ترقیاتی کمیٹیوں کے قیام کے بعد کراچی کے بلدیاتی اداروں کی حیثیت مزید بے معنی ہوجائے گی اور کراچی کے حوالے سے ترقیاتی منصوبوں کی ترجیحات اور نوعیت کا تعین کرنے کا اختیار بھی کراچی کے ان بلدیاتی اداروں کو حاصل نہیں ہوگا، ایس ایل جی او 2001 اور سندھ پیپلزلوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012 کے خاتمے کے بعد جس طرح کراچی کے بلدیاتی اداروں کے اختیارات ، فرائض اور ذمے داریاں کم ہوئی تھیں اس نئے فیصلے سے ان میں مزید کمی واقع ہوگی، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا بنیادی مقصد کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز کو حتیٰ الامکان اختیارات دینا ہے، ذرائع نے بتایا کہ تاحال ابھی تک یہ بات طے نہیں ہوئی ہے کہ صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام تو کمشنر کے ماتحت ہوجائے گا تاہم ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کی کنٹرولنگ اتھارٹی کون ہوگا۔