6خواتین سمیت القاعدہ کے 12ترک بمبار پاکستان میں داخل بڑی دہشت گردی کا خدشہ
مختلف شہروں میں خودکش حملے اورساتھیوں کو چھڑانے کیلیے جیلوں پر حملے کرسکتے ہیں
وفاقی وزارت داخلہ نے ملک بھرمیں دہشت گردی کی بڑی لہرکا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔
القاعدہ کے 12 خود کش حملہ آور ملک کے کسی بھی شہر میں خودکش حملے کرسکتے ہیں جن کی تصاویر بھی وزارت داخلہ نے جاری کردی ہیں۔ تحریک طالبان کی جانب سے جیلوں میں قید اپنے ساتھیوں کو چھڑانے کیلیے جیلوں پر بھی حملے کیے جاسکتے ہیں۔ غیر ملکیوں، غیر ملکی سفارتخانوں کے افسران و اہلکاروں یا غیر ملکی این جی اوز کے نمائندوں کے اغوا کے بعد ان کی رہائی کے بدلے اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ چاروں صوبائی حکومتوں کو اس سلسلے میں تمام تر حفاظتی اقدامات پیشگی اپنانے کی سختی سے ہدایت کی گئی ہے۔
نیشنل کرائسز منیجمنٹ سیل کے جاری کردہ مکتوب کے مطابق 12 ترک افراد ملک بھر میں خود کش حملے کرکے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلاسکتے ہیں، ،ان میں6 مرد اور 6 خواتین ہیں جن کا تعلق القاعدہ سے ہے۔ وزارت داخلہ کے مکتوب کے مطابق حملہ آوروں میں سیول اراسی (Seval Araci)، بلوت یائلا(Bulut Yayla) ، محرم قرطاس(Muharrem Kartas) ، مرات کورکت (Murat Korkut)، فرحت ارترک(Ferhat Erturk) ، حبیکا قزلکایا (Habika Kizilkay)، اوزگل ایمری(Ozgul Emre) ، ایون تمتک(Evin Timtik) ، گلبہار اونلو (Gulbahar Unlu)اور 3 نامعلوم شامل ہیں۔ نیشنل کرائسز منیجمنٹ سیل نے چاروں صوبائی حکومتوں کو اس سلسلے میں سیکیورٹی میں اضافے کا حکم دیا ہے۔
یہ بھیکہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان اپنے ساتھیوں کو جیلوں سے چھڑانے کی منصوبہ بندی کررہی ہے ، اس سلسلے میں تحریک طالبان کی جانب سے جیلوں پر کسی بھی وقت حملے کیے جاسکتے ہیں۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں جہاں بھی تحریک طالبان کے قیدی موجود ہیں وہاں کی کسی بھی جیل پر کسی بھی وقت حملہ کیا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے میں کچھ علیحدگی پسند بلوچ گروپ بھی ان کی مدد کرسکتے ہیں ، اپنے ساتھیوں کی رہائی کے لیے غیر ملکیوں ، غیر ملکی سفارتی عملے اور غیر ملکی این جی اوز کے نمائندوں کو بھی اغواکا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ مغویوں کی رہائی کے بدلے وہ اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کرسکتے ہیں ، وفاقی وزارت داخلہ نے اس سلسلے میں چاروں صوبائی حکومتوں کو آگاہ کردیا ہے اور کہا ہے کہ فوری طور پر سخت حفاظتی انتظامات اپنائے جائیں ۔
القاعدہ کے 12 خود کش حملہ آور ملک کے کسی بھی شہر میں خودکش حملے کرسکتے ہیں جن کی تصاویر بھی وزارت داخلہ نے جاری کردی ہیں۔ تحریک طالبان کی جانب سے جیلوں میں قید اپنے ساتھیوں کو چھڑانے کیلیے جیلوں پر بھی حملے کیے جاسکتے ہیں۔ غیر ملکیوں، غیر ملکی سفارتخانوں کے افسران و اہلکاروں یا غیر ملکی این جی اوز کے نمائندوں کے اغوا کے بعد ان کی رہائی کے بدلے اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ چاروں صوبائی حکومتوں کو اس سلسلے میں تمام تر حفاظتی اقدامات پیشگی اپنانے کی سختی سے ہدایت کی گئی ہے۔
نیشنل کرائسز منیجمنٹ سیل کے جاری کردہ مکتوب کے مطابق 12 ترک افراد ملک بھر میں خود کش حملے کرکے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلاسکتے ہیں، ،ان میں6 مرد اور 6 خواتین ہیں جن کا تعلق القاعدہ سے ہے۔ وزارت داخلہ کے مکتوب کے مطابق حملہ آوروں میں سیول اراسی (Seval Araci)، بلوت یائلا(Bulut Yayla) ، محرم قرطاس(Muharrem Kartas) ، مرات کورکت (Murat Korkut)، فرحت ارترک(Ferhat Erturk) ، حبیکا قزلکایا (Habika Kizilkay)، اوزگل ایمری(Ozgul Emre) ، ایون تمتک(Evin Timtik) ، گلبہار اونلو (Gulbahar Unlu)اور 3 نامعلوم شامل ہیں۔ نیشنل کرائسز منیجمنٹ سیل نے چاروں صوبائی حکومتوں کو اس سلسلے میں سیکیورٹی میں اضافے کا حکم دیا ہے۔
یہ بھیکہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان اپنے ساتھیوں کو جیلوں سے چھڑانے کی منصوبہ بندی کررہی ہے ، اس سلسلے میں تحریک طالبان کی جانب سے جیلوں پر کسی بھی وقت حملے کیے جاسکتے ہیں۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں جہاں بھی تحریک طالبان کے قیدی موجود ہیں وہاں کی کسی بھی جیل پر کسی بھی وقت حملہ کیا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے میں کچھ علیحدگی پسند بلوچ گروپ بھی ان کی مدد کرسکتے ہیں ، اپنے ساتھیوں کی رہائی کے لیے غیر ملکیوں ، غیر ملکی سفارتی عملے اور غیر ملکی این جی اوز کے نمائندوں کو بھی اغواکا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ مغویوں کی رہائی کے بدلے وہ اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کرسکتے ہیں ، وفاقی وزارت داخلہ نے اس سلسلے میں چاروں صوبائی حکومتوں کو آگاہ کردیا ہے اور کہا ہے کہ فوری طور پر سخت حفاظتی انتظامات اپنائے جائیں ۔