اسرائیل مخالف ہونے کا الزام لگا کر امریکا یونیسکو کی رکنیت سے دستبردار
یونیسکو اسرائیل کے معاملے پر جانبداری کا مظاہرہ کررہا ہے اس لیے امریکا نے دستبرداری کا فیصلہ کیا،ترجمان محکمہ خارجہ
امریکا نے اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) پر اسرائیل مخالف ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے تنظیم کی رکنیت سے دستبرداری کا اعلان کردیا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکا کا کہنا ہے کہ یونیسکو اسرائیل کے معاملے پر جانبداری کا مظاہرہ کررہا ہے جس کی وجہ سے امریکا تنظیم کی رکنیت سے دستبردار ہوگیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیتھر نوریٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ جلد ایک مبصر مشن تشکیل دیا جائے گا جو یونیسکو میں امریکا کی نمائندگی کرے گا۔
ہیتھر نوریٹ نے کہا کہ امریکا نے یونیسکو کی سبکدوش ہونے والی ڈائریکٹر جنرل ایرینا بوکووا کو اپنے فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے یہ فیصلہ بہت غور و فکر کے بعد لیا ہے اور یہ یونیسکو کے حوالے سے امریکی خدشات کا مظہر ہے۔ یونیسکو میں بنیادی اصلاحات کی ضرورت ہے جب کہ اسرائیل کے خلاف متعصبانہ رویہ بھی ختم کرنا ہوگا۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ امریکا نے یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل کو اس بات سے آگاہ کردیا ہے کہ وہ غیر رکن مبصر ریاست کی حیثیت سے تنظیم کے ساتھ اہم معاملات میں تعاون جاری رکھے گا جن میں عالمی ورثوں کا تحفظ، آزادی اظہار رائے اور علم و سائنس کا فروغ شامل ہیں۔
امریکا کی جانب سے یونیسکو کی رکنیت سے دستبردار ہونے کے چند گھنٹوں بعد اسرائیل نے بھی تنظیم کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کردیا۔ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے امریکی اقدام کو جرات مندانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جلد ان کا ملک بھی یونیسکو کی رکنیت چھوڑ دے گا۔
یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ امریکا کا رکنیت چھوڑنے کا فیصلہ انتہائی افسوس ناک ہے اور امریکا کی رکنیت ختم ہونے کا عمل دسمبر 2018 میں مکمل ہوگا اور اس وقت تک امریکا یونیسکو کا رکن رہے گا۔ انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ حالیہ برسوں میں یونیسکو میں سیاسی اثر و رسوخ بڑھا ہے۔
خیال رہے کہ 2011 میں اسرائیل کی بھرپور مخالفت کے باوجود جب یونیسکو نے فلسطین کو تنظیم کی مکمل رکنیت دی تھی تو امریکا نے بھی اس پر ناراضی کا اظہار کیا تھا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکا کا کہنا ہے کہ یونیسکو اسرائیل کے معاملے پر جانبداری کا مظاہرہ کررہا ہے جس کی وجہ سے امریکا تنظیم کی رکنیت سے دستبردار ہوگیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیتھر نوریٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ جلد ایک مبصر مشن تشکیل دیا جائے گا جو یونیسکو میں امریکا کی نمائندگی کرے گا۔
ہیتھر نوریٹ نے کہا کہ امریکا نے یونیسکو کی سبکدوش ہونے والی ڈائریکٹر جنرل ایرینا بوکووا کو اپنے فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے یہ فیصلہ بہت غور و فکر کے بعد لیا ہے اور یہ یونیسکو کے حوالے سے امریکی خدشات کا مظہر ہے۔ یونیسکو میں بنیادی اصلاحات کی ضرورت ہے جب کہ اسرائیل کے خلاف متعصبانہ رویہ بھی ختم کرنا ہوگا۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ امریکا نے یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل کو اس بات سے آگاہ کردیا ہے کہ وہ غیر رکن مبصر ریاست کی حیثیت سے تنظیم کے ساتھ اہم معاملات میں تعاون جاری رکھے گا جن میں عالمی ورثوں کا تحفظ، آزادی اظہار رائے اور علم و سائنس کا فروغ شامل ہیں۔
امریکا کی جانب سے یونیسکو کی رکنیت سے دستبردار ہونے کے چند گھنٹوں بعد اسرائیل نے بھی تنظیم کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کردیا۔ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے امریکی اقدام کو جرات مندانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جلد ان کا ملک بھی یونیسکو کی رکنیت چھوڑ دے گا۔
یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ امریکا کا رکنیت چھوڑنے کا فیصلہ انتہائی افسوس ناک ہے اور امریکا کی رکنیت ختم ہونے کا عمل دسمبر 2018 میں مکمل ہوگا اور اس وقت تک امریکا یونیسکو کا رکن رہے گا۔ انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ حالیہ برسوں میں یونیسکو میں سیاسی اثر و رسوخ بڑھا ہے۔
خیال رہے کہ 2011 میں اسرائیل کی بھرپور مخالفت کے باوجود جب یونیسکو نے فلسطین کو تنظیم کی مکمل رکنیت دی تھی تو امریکا نے بھی اس پر ناراضی کا اظہار کیا تھا۔