نگراں وزیراعظم کیلئے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے متفقہ نام پر اعتراض نہیں ہوگا فضل الرحمان
طالبان سے مذاکرات کے لیے فوج کو اعتماد میں لینا ضروری ہے،مذاکرات کے لیے ہمیں مثبت پہلوؤں کو دیکھنا ہوگا، فضل الرحمان
جمیت علمائے اسلام (ف) کے سر براہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اور اپوزیشن لیڈر چوہدری نثارعلی خان نگراں وزیر اعظم کے لیے جس نام پر متفق ہوں گے اس پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
کنونشن سینٹر اسلام آباد میں جمیعت علما ئے اسلام (ف) کے زیر اہتمام جمعرات کو ہونے والی کل جماعتی کانفرنس کے انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا آئین نے وزیر اعظم اور اپوزیشن کو نگراں وزیر اعظم کے نام کا فیصلہ کرنے کا اختیار دیا ہے تاہم اگر باقی جماعتوں سے بھی اس پر مشاورت ہوجائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔
فضل الرحمان نے کہا طالبان سے مذاکرات کے لیے فوج کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، فا ٹا قبائل کے عمائدین عوام کو اپنی پشت پر لانا چاہتے ہیں تاکہ وہ مذاکرات کے لیے عملی قدم اٹھاسکیں لیکن مذاکرات کے لیے ہمیں مثبت پہلوؤں کو دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے مذاکرات کے لیے کچھ قومی رہنماؤں کی ضمانت کی بات اپنی پیشکش کا وزن بڑھانے کے لیے کی ہے۔
جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا عوامی نیشنل پارٹی کی کل جماعتی کانفرنس میں سیاسی جماعتوں کی مرکزی قیادت شامل نہیں تھی لیکن ہماری کانفرنس میں 30 سے زائد بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سمیت مدارس دینیہ کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
کنونشن سینٹر اسلام آباد میں جمیعت علما ئے اسلام (ف) کے زیر اہتمام جمعرات کو ہونے والی کل جماعتی کانفرنس کے انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا آئین نے وزیر اعظم اور اپوزیشن کو نگراں وزیر اعظم کے نام کا فیصلہ کرنے کا اختیار دیا ہے تاہم اگر باقی جماعتوں سے بھی اس پر مشاورت ہوجائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔
فضل الرحمان نے کہا طالبان سے مذاکرات کے لیے فوج کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، فا ٹا قبائل کے عمائدین عوام کو اپنی پشت پر لانا چاہتے ہیں تاکہ وہ مذاکرات کے لیے عملی قدم اٹھاسکیں لیکن مذاکرات کے لیے ہمیں مثبت پہلوؤں کو دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے مذاکرات کے لیے کچھ قومی رہنماؤں کی ضمانت کی بات اپنی پیشکش کا وزن بڑھانے کے لیے کی ہے۔
جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا عوامی نیشنل پارٹی کی کل جماعتی کانفرنس میں سیاسی جماعتوں کی مرکزی قیادت شامل نہیں تھی لیکن ہماری کانفرنس میں 30 سے زائد بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سمیت مدارس دینیہ کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔