فلم اور ڈرامے معاشرتی مسائل اجاگر کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں سعیدہ امتیاز
دنیا بھر میں فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں سے لوگوں میں شعوراجاگر اورانہیں اہم معلومات فراہم کی جاتی ہیں، اداکارہ
اداکارہ وماڈل سعیدہ امتیازنے کہا ہے کہ دنیا بھرمیں بہت سے اہم موضوعات پرفلمیں، ٹی وی سیریل اوراسٹیج ڈرامے بنائے جاتے ہیں اوراس کے ذریعے لوگوں کو اہم معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ معاشرتی مسائل کو اجاگر کرنے کا اس سے بہترکوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے۔
سعیدہ امتیاز نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیاکی تمام بڑی فلم انڈسٹریوں میں ایسی نت نئی کہانیوں پرفلمیں بنائی جارہی ہیں جن کو دیکھ کرعقل دنگ رہ جاتی ہے۔ ان فلموں میں ہماری زندگی سے وابستہ ان تمام شعبوں کو خوبصورتی سے پیش کرنے کے ساتھ ایسی دلچسپ اندازسے معلومات دی جاتی ہے کہ لوگوںکواس سے سیکھنے کا موقع ملتاہے اوران کے مسائل میں بہت کمی آجاتی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں ماضی میں بننے والی زیادہ ترفلمیں ذات برادری ، غنڈہ گردی اوردیرینہ دشمن داریوں کے موضوعات پرمبنی ہوتی تھیں ، جن کوفلم بینوں کی اکثریت نے عرصہ دراز سے مسترد کردیا ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ گھسے پٹے موضوعات کی فلموں میں ایک طرف توفلم میکنگ کاایک سا انداز دکھائی دیتا ہے جو کسی بھی اعتبارسے ہالی وڈ اوربالی وڈ سمیت دنیا کے بیشترممالک میں بننے والی فلموں سے مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹری کے بحران میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا اورہمارے ملک میں موجود سینکڑوں سینما گھرکاروبارنہ ہونے کی وجہ سے پٹرول پمپ، پلازے اوردیگرکاروباری مراکز میں تبدیل ہوچکے ہیں۔
سعیدہ امتیاز نے کہا کہ فلمسازوں، ہدایتکاروں، ڈسٹری بیوٹرز، سینما مالکان اوراسٹوڈیواونرز نے اس حوالے سے کبھی کوشش نہیں کی کہ فلم بینوں کی واپسی اوربحران کے خاتمے کے لیے اچھے موضوعات کاانتخاب کیا جائے اورپڑھے لکھے نوجوانوں کو انڈسٹری میں متعارف کروایا جائے۔ اگرایسا بہت پہلے کرلیا جاتا تو آج صورتحال مختلف ہوتی اورنیا ٹیلنٹ اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پرپاکستان فلم انڈسٹری کو بین الاقوامی سطح پرمتعارف کرواچکا ہوتا۔
سعیدہ امتیاز نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیاکی تمام بڑی فلم انڈسٹریوں میں ایسی نت نئی کہانیوں پرفلمیں بنائی جارہی ہیں جن کو دیکھ کرعقل دنگ رہ جاتی ہے۔ ان فلموں میں ہماری زندگی سے وابستہ ان تمام شعبوں کو خوبصورتی سے پیش کرنے کے ساتھ ایسی دلچسپ اندازسے معلومات دی جاتی ہے کہ لوگوںکواس سے سیکھنے کا موقع ملتاہے اوران کے مسائل میں بہت کمی آجاتی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں ماضی میں بننے والی زیادہ ترفلمیں ذات برادری ، غنڈہ گردی اوردیرینہ دشمن داریوں کے موضوعات پرمبنی ہوتی تھیں ، جن کوفلم بینوں کی اکثریت نے عرصہ دراز سے مسترد کردیا ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ گھسے پٹے موضوعات کی فلموں میں ایک طرف توفلم میکنگ کاایک سا انداز دکھائی دیتا ہے جو کسی بھی اعتبارسے ہالی وڈ اوربالی وڈ سمیت دنیا کے بیشترممالک میں بننے والی فلموں سے مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹری کے بحران میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا اورہمارے ملک میں موجود سینکڑوں سینما گھرکاروبارنہ ہونے کی وجہ سے پٹرول پمپ، پلازے اوردیگرکاروباری مراکز میں تبدیل ہوچکے ہیں۔
سعیدہ امتیاز نے کہا کہ فلمسازوں، ہدایتکاروں، ڈسٹری بیوٹرز، سینما مالکان اوراسٹوڈیواونرز نے اس حوالے سے کبھی کوشش نہیں کی کہ فلم بینوں کی واپسی اوربحران کے خاتمے کے لیے اچھے موضوعات کاانتخاب کیا جائے اورپڑھے لکھے نوجوانوں کو انڈسٹری میں متعارف کروایا جائے۔ اگرایسا بہت پہلے کرلیا جاتا تو آج صورتحال مختلف ہوتی اورنیا ٹیلنٹ اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پرپاکستان فلم انڈسٹری کو بین الاقوامی سطح پرمتعارف کرواچکا ہوتا۔