جنسی ہراسگی کے الزامات ہاروی وائن اسٹین کی آسکر سے رکنیت معطل
ہمارے اس فیصلے کا مقصد یہ باور کرانا ہے کہ اپنے ساتھ کام کرنے والی خواتین کا احترام کریں، آسکر انتظامیہ
فلمی دنیا کے معروف ترین ایوارڈ آسکر کی انتظامیہ نے ہالی ووڈ پروڈیوسر ہاروی وائن اسٹین پر جنسی ہراسگی کے الزامات لگنے کے بعد ہاروی کی رکنیت ختم کردی۔
65 سالہ معروف پروڈیوسر ہاروی وائن اسٹین گزشتہ کئی دہائیوں سے ہالی ووڈ میں کام کررہے ہیں ،لوگوں کے درمیان مہذب شخصیت کا لبادہ اوڑھے ہاروی کا اصل چہرہ اب سامنے آیا ہے، ہاروی گزشتہ کئی برسوں سے اس مکروہ فعل میں مبتلا ہیں جس میں صرف بیمار ذہنیت کے لوگ ہی مبتلا ہوسکتے ہیں ۔ہاروی نے ہالی ووڈ کی ٹاپ اداکاراؤں انجلینا جولی، گیونتھ پالٹرو ، جینفر لورینس یہاں تک کہ بالی ووڈ اداکارہ ایشوریا رائے سمیت کسی کو بھی نہ بخشا اور انہیں نہ صرف جنسی طور پر ہراساں کیا بلکہ منہ بند رکھنے کی دھمکی بھی دی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ایشوریا رائے معروف پروڈیوسر کی درندگی کا شکار ہونے سے بچ گئیں
کیرئیر ختم ہونے کے خدشات، خوف اور کم عمری کے باعث یہ اداکارائیں ہاروی کے خلاف کچھ نہ کہہ پائیں اور خاموشی سے جلتی کڑھتی رہیں، تاہم رواں ماہ 5 اکتوبر کو ہاروی کی مہذب شخصیت کے پیچھے چھپے بھیڑئیے کی حقیقت اس وقت سب کے سامنے آگئی جب امریکی اشاعتی ادارے نیویارک ٹائمز نے ہاروی کے خلاف جنسی ہراسگی سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ شائع کی، حسب توقع ہاروی نے اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کی تردید کی، تاہم ہاروی کا شکار بننے والی اداکاراؤں نے اب خاموشی توڑنے کی ٹھان لی تھی اور ایک کے بعد ایک اداکارہ نے ان پر جنسی ہراسگی کا الزام عائد کیا، یہاں تک کہ ہالی ووڈ کی صف اول کی اداکارہ انجلینا جولی اور گیونتھ پالٹرو نے ای میل کے ذریعے انکشاف کیا کہ کیرئیر کے ابتدائی دنوں میں ہاروی نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی تھی جب کہ دوروز قبل بالی ووڈ اداکارہ ایشوریا رائے کی سابق مینجر سیمون شیفیلڈ نے بھی انکشاف کیا تھا کہ ہاروی نے کئی بار ایشوریا سے تنہائی میں ملنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: انجلیناجولی کا ہالی ووڈ پروڈیوسر پرجنسی طورپرہراساں کرنے کا الزام
ہاروی پر لگنے والے الزامات کے پیش نظر دنیا بھر میں مقبول اکیڈمی ایوارڈ انتظامیہ نے ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا ، اجلاس میں انتظامیہ نے پروڈیوسرہاروی کی آسکر سے رکنیت ختم کردی، اکیڈمی ایوارڈ کے بورڈ آف گورنر نے 2 تہائی کی اکثریت سے یہ فیصلہ کیا، بورڈ آف گورنرکے مطابق پروڈیوسر ہاروی وائن اسٹین پر متعدد اداکاراؤں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات ہیں لہٰذا ان کی آسکر سے رکنیت معطل کی جاتی ہے۔اکیڈمی آف موشن پکچرز آرٹس اینڈ سائنس کے بورڈ آف گورنر کا کہنا ہے کہ ہمارے اس فیصلے کا مقصد یہ باور کرانا ہے کہ اپنے ساتھ کام کرنے والی خواتین کا احترام کریں اور ہم اپنے فیصلے کے ذریعے دنیا بھر میں یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جنسی ہراسگی جیسے مکروہ فعل کی اب ہماری انڈسٹری میں کوئی جگہ نہیں۔
یاد رہے کہ امریکی اکیڈمی وائن اسٹین کمپنی اور میرا میکس اسٹوڈیو کی بنائی ہوئی فلموں کو 300 بار آسکر کے لیے نامزد اور 81بار ایوارڈ دے چکی ہے۔
واضح رہے کہ برٹش اکیڈمی آف فلم اینڈ ٹیلی ویژن آرٹس (بافٹا)کی انتظامیہ پہلے ہی ہاروی کی رکنیت معطل کرچکی ہے، دوسری جانب نیویارک پولیس بھی ہاروی پر لگنے والے الزامات کے تناظر میں ان تمام خواتین سے انفرای طور پر ملاقات کرنا چاہتی ہے جنہوں نے 2004 سے ہاروی کے ساتھ کام کیاہے۔
ہاروی پر الزامات سامنے آنے کے بعدپروڈکشن ہاؤس وائن اسٹین نے ہاروی کو نوکری سے نکال دیا ہے جب کہ ان کی اہلیہ جورجینا تو اتنی زیادہ دلبرداشتہ ہیں کہ انہوں نے ہاروی کو چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''میرادل ان تمام خواتین کے لیے بہت افسردہ ہے جو اس تکلیف سے گزری ہیں،ہاروی کا یہ اقدام معافی کے قابل نہیں ہے''۔
65 سالہ معروف پروڈیوسر ہاروی وائن اسٹین گزشتہ کئی دہائیوں سے ہالی ووڈ میں کام کررہے ہیں ،لوگوں کے درمیان مہذب شخصیت کا لبادہ اوڑھے ہاروی کا اصل چہرہ اب سامنے آیا ہے، ہاروی گزشتہ کئی برسوں سے اس مکروہ فعل میں مبتلا ہیں جس میں صرف بیمار ذہنیت کے لوگ ہی مبتلا ہوسکتے ہیں ۔ہاروی نے ہالی ووڈ کی ٹاپ اداکاراؤں انجلینا جولی، گیونتھ پالٹرو ، جینفر لورینس یہاں تک کہ بالی ووڈ اداکارہ ایشوریا رائے سمیت کسی کو بھی نہ بخشا اور انہیں نہ صرف جنسی طور پر ہراساں کیا بلکہ منہ بند رکھنے کی دھمکی بھی دی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ایشوریا رائے معروف پروڈیوسر کی درندگی کا شکار ہونے سے بچ گئیں
کیرئیر ختم ہونے کے خدشات، خوف اور کم عمری کے باعث یہ اداکارائیں ہاروی کے خلاف کچھ نہ کہہ پائیں اور خاموشی سے جلتی کڑھتی رہیں، تاہم رواں ماہ 5 اکتوبر کو ہاروی کی مہذب شخصیت کے پیچھے چھپے بھیڑئیے کی حقیقت اس وقت سب کے سامنے آگئی جب امریکی اشاعتی ادارے نیویارک ٹائمز نے ہاروی کے خلاف جنسی ہراسگی سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ شائع کی، حسب توقع ہاروی نے اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کی تردید کی، تاہم ہاروی کا شکار بننے والی اداکاراؤں نے اب خاموشی توڑنے کی ٹھان لی تھی اور ایک کے بعد ایک اداکارہ نے ان پر جنسی ہراسگی کا الزام عائد کیا، یہاں تک کہ ہالی ووڈ کی صف اول کی اداکارہ انجلینا جولی اور گیونتھ پالٹرو نے ای میل کے ذریعے انکشاف کیا کہ کیرئیر کے ابتدائی دنوں میں ہاروی نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی تھی جب کہ دوروز قبل بالی ووڈ اداکارہ ایشوریا رائے کی سابق مینجر سیمون شیفیلڈ نے بھی انکشاف کیا تھا کہ ہاروی نے کئی بار ایشوریا سے تنہائی میں ملنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: انجلیناجولی کا ہالی ووڈ پروڈیوسر پرجنسی طورپرہراساں کرنے کا الزام
ہاروی پر لگنے والے الزامات کے پیش نظر دنیا بھر میں مقبول اکیڈمی ایوارڈ انتظامیہ نے ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا ، اجلاس میں انتظامیہ نے پروڈیوسرہاروی کی آسکر سے رکنیت ختم کردی، اکیڈمی ایوارڈ کے بورڈ آف گورنر نے 2 تہائی کی اکثریت سے یہ فیصلہ کیا، بورڈ آف گورنرکے مطابق پروڈیوسر ہاروی وائن اسٹین پر متعدد اداکاراؤں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات ہیں لہٰذا ان کی آسکر سے رکنیت معطل کی جاتی ہے۔اکیڈمی آف موشن پکچرز آرٹس اینڈ سائنس کے بورڈ آف گورنر کا کہنا ہے کہ ہمارے اس فیصلے کا مقصد یہ باور کرانا ہے کہ اپنے ساتھ کام کرنے والی خواتین کا احترام کریں اور ہم اپنے فیصلے کے ذریعے دنیا بھر میں یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جنسی ہراسگی جیسے مکروہ فعل کی اب ہماری انڈسٹری میں کوئی جگہ نہیں۔
یاد رہے کہ امریکی اکیڈمی وائن اسٹین کمپنی اور میرا میکس اسٹوڈیو کی بنائی ہوئی فلموں کو 300 بار آسکر کے لیے نامزد اور 81بار ایوارڈ دے چکی ہے۔
واضح رہے کہ برٹش اکیڈمی آف فلم اینڈ ٹیلی ویژن آرٹس (بافٹا)کی انتظامیہ پہلے ہی ہاروی کی رکنیت معطل کرچکی ہے، دوسری جانب نیویارک پولیس بھی ہاروی پر لگنے والے الزامات کے تناظر میں ان تمام خواتین سے انفرای طور پر ملاقات کرنا چاہتی ہے جنہوں نے 2004 سے ہاروی کے ساتھ کام کیاہے۔
ہاروی پر الزامات سامنے آنے کے بعدپروڈکشن ہاؤس وائن اسٹین نے ہاروی کو نوکری سے نکال دیا ہے جب کہ ان کی اہلیہ جورجینا تو اتنی زیادہ دلبرداشتہ ہیں کہ انہوں نے ہاروی کو چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''میرادل ان تمام خواتین کے لیے بہت افسردہ ہے جو اس تکلیف سے گزری ہیں،ہاروی کا یہ اقدام معافی کے قابل نہیں ہے''۔