کرم ایجنسی کے قریب افغان علاقے میں ڈرون حملہ 20 افراد ہلاک
ڈرون طیاروں نے دہشت گرد کمانڈر کے زیر استعمال گھر کو نشانہ بنایا، مقامی افراد
ISLAMABAD:
کرم ایجنسی سے ملحقہ افغان سرحدی علاقے میں ڈرون حملے میں کم ازکم 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
مقامی ذرائع کے مطابق امریکی جاسوس طیارے نے سرحدی علاقے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا اور 4 سے 6 میزائل داغے گئے۔ حملے میں ابتدائی طور پر 5 افراد کی ہلاکت کی اطلاع تھی تاہم رات گئے ذرائع نے 20 افراد کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ حملے کے بعد ملبے سے کئی لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ کئی افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا امریکی ڈرون طیاروں نے کرم ایجنسی سے متصل افغان علاقے نری کنڈاؤ میں ایک گھر کو نشانہ بنایا جس سے مکان مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ڈرون طیاروں نے حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر کے زیر استعمال گھر کو نشانہ بنایا۔ پولیٹیکل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے سے متعلق تحقیقات کی جا رہی ہے اور اس بات کا تعین کیا جا رہا ہے کہ ڈرون حملہ پاکستانی علاقے میں ہوا ہے یا افغانستان میں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :کرم ایجنسی سے متصل افغان علاقے میں امریکی ڈرون حملہ
ایک سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ گزشتہ روز کئی گھنٹے سے 3 ڈرون طیارے محو پرواز تھے جن میں سے ایک نے مقبل کے علاقے میں ایک کمپاؤنڈ پر میزائل فائر کیے جس سے کمپاؤنڈ ملبے کا ڈھیر بن گیا اور اس میں موجود افراد ہلاک ہوگئے تاہم فوری طور پر ان کی شناخت نہیں ہوسکی۔ خبر ایجنسی کے مطابق ایک عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ حملے کا ٹارگٹ حقانی نیٹ ورک کا کمانڈر ابوبکر تھا۔
دریں اثنا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر )سے جاری بیان کے مطابق اطلاعات ہیں کہ فضائی حملہ لوئر کرم کے قریب افغان علاقے میں ہوا، پاکستان میں حملہ نہیں کیا گیا، بمباری کی آوازیں پاکستان کے علاقے میں ضرور سنی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ یہ ڈرون حملہ کرم ایجنسی میں پاک فوج کے اس آپریشن کے بعد کیا گیا ہے جس میں کینیڈین امریکی جوڑے اور ان کے3 بچوں کو بازیاب کرایا گیا تھا اور اغواکار مغویوں کو چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے، گزشتہ روز ان اغوا کاروں کی تلاش میں مصروف ایف سی اہلکاروں پر بارودی سرنگ کے دھماکے کیے گئے تھے جس میں ایک کیپٹین سمیت 4 اہلکار شہید اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔
کرم ایجنسی سے ملحقہ افغان سرحدی علاقے میں ڈرون حملے میں کم ازکم 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
مقامی ذرائع کے مطابق امریکی جاسوس طیارے نے سرحدی علاقے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا اور 4 سے 6 میزائل داغے گئے۔ حملے میں ابتدائی طور پر 5 افراد کی ہلاکت کی اطلاع تھی تاہم رات گئے ذرائع نے 20 افراد کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ حملے کے بعد ملبے سے کئی لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ کئی افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا امریکی ڈرون طیاروں نے کرم ایجنسی سے متصل افغان علاقے نری کنڈاؤ میں ایک گھر کو نشانہ بنایا جس سے مکان مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ڈرون طیاروں نے حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر کے زیر استعمال گھر کو نشانہ بنایا۔ پولیٹیکل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے سے متعلق تحقیقات کی جا رہی ہے اور اس بات کا تعین کیا جا رہا ہے کہ ڈرون حملہ پاکستانی علاقے میں ہوا ہے یا افغانستان میں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں :کرم ایجنسی سے متصل افغان علاقے میں امریکی ڈرون حملہ
ایک سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ گزشتہ روز کئی گھنٹے سے 3 ڈرون طیارے محو پرواز تھے جن میں سے ایک نے مقبل کے علاقے میں ایک کمپاؤنڈ پر میزائل فائر کیے جس سے کمپاؤنڈ ملبے کا ڈھیر بن گیا اور اس میں موجود افراد ہلاک ہوگئے تاہم فوری طور پر ان کی شناخت نہیں ہوسکی۔ خبر ایجنسی کے مطابق ایک عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ حملے کا ٹارگٹ حقانی نیٹ ورک کا کمانڈر ابوبکر تھا۔
دریں اثنا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر )سے جاری بیان کے مطابق اطلاعات ہیں کہ فضائی حملہ لوئر کرم کے قریب افغان علاقے میں ہوا، پاکستان میں حملہ نہیں کیا گیا، بمباری کی آوازیں پاکستان کے علاقے میں ضرور سنی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ یہ ڈرون حملہ کرم ایجنسی میں پاک فوج کے اس آپریشن کے بعد کیا گیا ہے جس میں کینیڈین امریکی جوڑے اور ان کے3 بچوں کو بازیاب کرایا گیا تھا اور اغواکار مغویوں کو چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے، گزشتہ روز ان اغوا کاروں کی تلاش میں مصروف ایف سی اہلکاروں پر بارودی سرنگ کے دھماکے کیے گئے تھے جس میں ایک کیپٹین سمیت 4 اہلکار شہید اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔