جعلی ڈگری پر کسی کو کلیئر نہیں کیا بدنام کیا جارہا ہے الیکشن کمیشن

9ارکان کی ڈگریوں کی تصدیق،2مستعفی ہوگئے،کچھ کیس عدالتوں میں ہیں،ترجمان

ڈگریوں کی تصدیق ایچ ای سی افسروں نے کی،کمیشن دبائومیںنہیں آئیگا، سیکریٹری۔ فوٹو: فائل

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے27ممبران کی جعلی ڈگریوں کے باوجود ان کوکلیئرکرکے ان کے کیس ختم کرنے کی خبرکی تردیدکرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے مقامی اخبار میں شائع خبر(ایکسپریس نہیں)کا نوٹس لیا اور ممبران کمیشن سے اس سے متعلق وضاحت دریافت کی۔

کمیشن نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جن ارکان کی تعلیمی اسناد سے متعلق معلومات فراہم کی تھیں اس کے مطابق کسی ممبرکوبھی جعلی ڈگری رکھنے کے باوجودکلیئرنہیں کیاگیا، خبر بے بنیاد اور مفروضے پر مبنی ہے ۔کمیشن نے اپنی وضاحت میں27 ممبران کے نام اور ان کے کیسز سے متعلق تفصیلات جاری کی ہیں اورکہا ہے کہ سپریم کورٹ کے رضوان گل کیس کی روشنی میں اپنے آئینی دائرہ اختیارکو استعمال کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے جعلی ڈگری کیسزکی چھان بین ایچ ای سی کے تعاون سے کی اورکسی قسم کی نرمی نہیںبرتی گئی۔




ایچ ای سی کی فراہم کردہ معلومات کی روشنی میں الیکشن کمیشن میں جاری کارروائی کے دوران ممبران کی تعلیمی اسنادکی تصدیق کی بنیاد پرکیسزکو خارج کیا گیا جبکہ کچھ ممبران کے کیسز اعلیٰ عدالتوں میں زیر سماعت ہونے کے باعث کارروائی نہیں ہو سکی۔کمیشن نے ممبران کی وضاحت میں بتایا کہ سینیٹرگل محمد لاٹ ، ایم این اے سید امیر شاہ جاموٹ ، ایم پی اے شفیق گجر ، کرنل (ر)شجاعت احمد ،ثمینہ خاورحیات، بلوچستان اسمبلی کی رکن روبینہ عرفان ، سندھ اسمبلی کے رکن غلام سیال، مکیش کمار ،بشیر احمدکے کیسز میں متعلقہ جامعات نے درست ڈگری کی تصدیق کی اور ایچ ای سی نے کمیشن کو رپورٹ پیش کی، اس بنیاد پر ان کے کیسز مختلف تاریخوں میں نمٹائے گئے۔
Load Next Story