حکومت سندھ کا اے ڈی خواجہ کے معاملے میں سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
2 الگ الگ پٹیشنزتیار کی جارہی ہیں جواگلے ہفتے تک دائرکی جائینگی، ذرائع وزیر اعلی ہاؤس
ISLAMABAD:
حکومت سندھ آئی جی پولیس اے ڈی خواجہ کو اعلیٰ پولیس افسران کے تبادلوں و تقرریوں کے اختیارات دینے اور پولیس رولز تیار کرنے کی ذمے داری تفویض کرنے کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائرکرے گی۔
وزیراعلیٰ ہاؤس کے ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری نے مذکورہ درخواستیں دائر کرنے کی منظوری دیدی ہے، تاہم انھوں نے اے ڈی خواجہ کو صوبہ سندھ میں آئی جی پولیس برقرار رکھنے کے عدالتی فیصلے کوچیلنج نہ کرنے کی ہدایت کی ہے، سپریم کورٹ میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے صرف دو نکات کو چیلنج کیا جائے جن میں آئی جی پولیس کو گریڈ 21 تک افسران کے تبادلے و تقرریوں کا اختیار دینا اور پولیس رولز میں ترامیم تیار کرنے کی ذمے داری تفویض کرنا شامل ہیں، ذرائع کے مطابق اس ضمن میں پیپلز پارٹی کے سینئر وکیل فاروق ایچ نائیک کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں۔
دونوں درخواستیں آئندہ ہفتے تک سپریم کورٹ میں دائر کردی جائیں گی، درخواستوں میں یہ موقف اختیار کیا جائے گا کہ پولیس رولز تیار کرنے یا ان میں ترامیم تجویز کرنے کا اختیار صوبائی حکومت کا ہے جبکہ کسی بھی طرح کی قانون سازی صوبائی اسمبلی کے ذریعے کی جاتی ہے، جس کی منظوری سندھ کابینہ سے حاصل کی جاتی ہے۔
مذکورہ درخواستوں میں یہ موقف بھی اختیار کیا جائے گا کہ گریڈ 18 سے 21 تک پولیس افسران کے تبادلے و تقرریاں کرنا وزیراعلیٰ سندھ کا اختیار ہے، قانون کے تحت صرف وزیراعلیٰ سندھ ہی ایس ایس پیز، ڈی آئی جیز اور اے آئی جیز کے تبادلے و تقرریاں کرسکتے ہیں، اعلیٰ پولیس افسران کے تبادلوں و تقرریوں کے اختیارات آئی جی پولیس کو تفویض نہیں کیے جاسکتے۔
ذرائع کے مطابق فاروق ایچ نائیک کی مشاورت سے ایڈووکیٹ جنرل سندھ بیرسٹر ضمیرگھمرو کی سربراہی میں حکومت سندھ کے قانونی ماہرین مذکورہ درخواستوں کی تیاری میں مصروف ہیں۔
حکومت سندھ آئی جی پولیس اے ڈی خواجہ کو اعلیٰ پولیس افسران کے تبادلوں و تقرریوں کے اختیارات دینے اور پولیس رولز تیار کرنے کی ذمے داری تفویض کرنے کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائرکرے گی۔
وزیراعلیٰ ہاؤس کے ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری نے مذکورہ درخواستیں دائر کرنے کی منظوری دیدی ہے، تاہم انھوں نے اے ڈی خواجہ کو صوبہ سندھ میں آئی جی پولیس برقرار رکھنے کے عدالتی فیصلے کوچیلنج نہ کرنے کی ہدایت کی ہے، سپریم کورٹ میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے صرف دو نکات کو چیلنج کیا جائے جن میں آئی جی پولیس کو گریڈ 21 تک افسران کے تبادلے و تقرریوں کا اختیار دینا اور پولیس رولز میں ترامیم تیار کرنے کی ذمے داری تفویض کرنا شامل ہیں، ذرائع کے مطابق اس ضمن میں پیپلز پارٹی کے سینئر وکیل فاروق ایچ نائیک کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں۔
دونوں درخواستیں آئندہ ہفتے تک سپریم کورٹ میں دائر کردی جائیں گی، درخواستوں میں یہ موقف اختیار کیا جائے گا کہ پولیس رولز تیار کرنے یا ان میں ترامیم تجویز کرنے کا اختیار صوبائی حکومت کا ہے جبکہ کسی بھی طرح کی قانون سازی صوبائی اسمبلی کے ذریعے کی جاتی ہے، جس کی منظوری سندھ کابینہ سے حاصل کی جاتی ہے۔
مذکورہ درخواستوں میں یہ موقف بھی اختیار کیا جائے گا کہ گریڈ 18 سے 21 تک پولیس افسران کے تبادلے و تقرریاں کرنا وزیراعلیٰ سندھ کا اختیار ہے، قانون کے تحت صرف وزیراعلیٰ سندھ ہی ایس ایس پیز، ڈی آئی جیز اور اے آئی جیز کے تبادلے و تقرریاں کرسکتے ہیں، اعلیٰ پولیس افسران کے تبادلوں و تقرریوں کے اختیارات آئی جی پولیس کو تفویض نہیں کیے جاسکتے۔
ذرائع کے مطابق فاروق ایچ نائیک کی مشاورت سے ایڈووکیٹ جنرل سندھ بیرسٹر ضمیرگھمرو کی سربراہی میں حکومت سندھ کے قانونی ماہرین مذکورہ درخواستوں کی تیاری میں مصروف ہیں۔