پاکستان اور امریکا کا حقانی نیٹ ورک کیخلاف مشترکہ کارروائی پر غور
پاکستان کانورستان اورکنڑمیں طالبان کیخلاف کارروائی کامطالبہ،آئی ایس آئی چیف سے ڈیوڈپیٹریاس کی ملاقات
LONDON:
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان اور امر یکا سرحدی علاقوں میں حقانی نیٹ ورک اور طالبان شدت پسندوں کے خلاف مشترکہ کارروائی پر غورکررہے ہیں،ڈی جی آئی ایس آئی ظہیر الاسلام کی سی آئی اے کے سربراہ ڈیوڈپیٹریاس اور دیگر امریکی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں شدت پسندوں کے خلاف مشترکہ کارروائی کے معاملے پر غور کیا گیا۔
ملاقات میں پاکستان میں ڈرون حملے روکنے کے مطالبے پر بھی بات کی گئی، ڈرون حملوں کے معاملے پر پاکستان کا مطالبہ تسلیم کرنے کی صورت میں پاکستان کودہشت گردوں کے خلاف مشترکہ کارروائی کے لیے عوامی حمایت حاصل ہوسکے گی، مشترکہ کارروائی کی صورت میں شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کی جائے گی جسے آپریشن ٹائٹ اسکرو کا نام دیاگیا ہے جبکہ امریکا افغانستان میں موجود طالبان شدت پسندوں کوسرحد پارکرکے پاکستان میں حملوں سے روکے گا۔
ہفتے کو امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں امریکی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ اس سلسلے میں کوئی معاہدہ تونہیں ہواتاہم لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام نے امریکی حکام سے کہاکہ ڈرون حملوں کے معاملے پر پاکستان کا مطالبہ تسلیم کرنے کی صورت میں پاکستان کودہشت گردوں کے خلاف مشترکہ کارروائی کے لیے عوامی حمایت حاصل ہو سکے گی۔پاکستان نے افغان صوبوں نورستان اور کنڑ میں طالبان کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔
اخبار کے مطابق امریکی اور پاکستانی حکام نے گزشتہ ہفتے ہونے والی ملاقاتوں کو مثبت اور تعمیری قرار دیا ہے تاہم ان تجاویز پر کتنا عمل ہوتا ہے اس پر ابھی سوالیہ نشان برقرارہے کیونکہ امریکی ڈرون حملے ان تجاویز پر عمل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔علاوہ ازیں امریکی حکام نے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل ظہیرالاسلام اورسی آئی اے ڈائریکٹرڈیوڈپیٹریاس کے درمیان ملاقات کوتعمیری قراردیدیا ہے،امریکی حکام کی جانب سے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ دونوں چیفس نے دہشت گردی کے خلاف مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا تاہم اس پہلی ملاقات میں ایک دوسرے پرکئی تحفظات کا اظہار بھی کیا۔
ملاقات میں حقانی نیٹ ورک، القاعدہ اور اس کے اتحادی گروپوں کے خلاف کارروائی پر بات چیت بھی کی گئی،امریکی ڈرون حملوں پر انٹیلی جنس شیئرنگ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا،پاک امریکا خفیہ اداروں کے سربراہان نے ماضی کی تلخیوں کو پیچھے چھوڑ کرآئندہ کے لائحہ عمل پر مثبت گفتگو کی۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان اور امر یکا سرحدی علاقوں میں حقانی نیٹ ورک اور طالبان شدت پسندوں کے خلاف مشترکہ کارروائی پر غورکررہے ہیں،ڈی جی آئی ایس آئی ظہیر الاسلام کی سی آئی اے کے سربراہ ڈیوڈپیٹریاس اور دیگر امریکی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں شدت پسندوں کے خلاف مشترکہ کارروائی کے معاملے پر غور کیا گیا۔
ملاقات میں پاکستان میں ڈرون حملے روکنے کے مطالبے پر بھی بات کی گئی، ڈرون حملوں کے معاملے پر پاکستان کا مطالبہ تسلیم کرنے کی صورت میں پاکستان کودہشت گردوں کے خلاف مشترکہ کارروائی کے لیے عوامی حمایت حاصل ہوسکے گی، مشترکہ کارروائی کی صورت میں شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کی جائے گی جسے آپریشن ٹائٹ اسکرو کا نام دیاگیا ہے جبکہ امریکا افغانستان میں موجود طالبان شدت پسندوں کوسرحد پارکرکے پاکستان میں حملوں سے روکے گا۔
ہفتے کو امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں امریکی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ اس سلسلے میں کوئی معاہدہ تونہیں ہواتاہم لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام نے امریکی حکام سے کہاکہ ڈرون حملوں کے معاملے پر پاکستان کا مطالبہ تسلیم کرنے کی صورت میں پاکستان کودہشت گردوں کے خلاف مشترکہ کارروائی کے لیے عوامی حمایت حاصل ہو سکے گی۔پاکستان نے افغان صوبوں نورستان اور کنڑ میں طالبان کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔
اخبار کے مطابق امریکی اور پاکستانی حکام نے گزشتہ ہفتے ہونے والی ملاقاتوں کو مثبت اور تعمیری قرار دیا ہے تاہم ان تجاویز پر کتنا عمل ہوتا ہے اس پر ابھی سوالیہ نشان برقرارہے کیونکہ امریکی ڈرون حملے ان تجاویز پر عمل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔علاوہ ازیں امریکی حکام نے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل ظہیرالاسلام اورسی آئی اے ڈائریکٹرڈیوڈپیٹریاس کے درمیان ملاقات کوتعمیری قراردیدیا ہے،امریکی حکام کی جانب سے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ دونوں چیفس نے دہشت گردی کے خلاف مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا تاہم اس پہلی ملاقات میں ایک دوسرے پرکئی تحفظات کا اظہار بھی کیا۔
ملاقات میں حقانی نیٹ ورک، القاعدہ اور اس کے اتحادی گروپوں کے خلاف کارروائی پر بات چیت بھی کی گئی،امریکی ڈرون حملوں پر انٹیلی جنس شیئرنگ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا،پاک امریکا خفیہ اداروں کے سربراہان نے ماضی کی تلخیوں کو پیچھے چھوڑ کرآئندہ کے لائحہ عمل پر مثبت گفتگو کی۔