نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر پر فرد جرم عائد

احتساب عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا

نوازشریف کی جانب سے احتساب عدالت میں ٹرائل روکنے کی درخواست دائر کی گئی تھی. فوٹو: فائل

احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر پر فرد جرم عائد کردی ہے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی سربراہی میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت ہوئی، سماعت کے آغاز میں مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے وکلاء کی جانب سے فرد جرم کی کارروائی روکنے کی استدعا کی گئی جس میں کہا گیا کہ والیم 10 اورتین گواہان کے بیانات کی کاپیاں فراہم کرنے تک فرد جرم روکی جائے، قانون کے مطابق ایف آئی آر اور بیانات کی کاپیاں فراہم کرنا ضروری ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : ناجائزاثاثہ جات کیس؛ وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد

دوسری جانب نوازشریف کی جانب سے احتساب عدالت میں ٹرائل روکنے کی درخواست دائر کی گئی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ سپریم کورٹ میں تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی نظر ثانی اپیل دائر کر رکھی ہےاس لیے فیصلے تک ٹرائل روکا جائے، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سابق وزیراعظم نوازشریف کی ٹرائل روکنے جب کہ مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر کی آج فرد جرم عائد نہ کرنے کی درخواستوں کو مسترد کردیا۔



نیب کی جانب سے رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر پر فرد جرم عائد کردی، نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر پر فرد جرم لندن فلیٹس، العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز پر عائد کی گئی جب کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فرد جرم پڑھ کر سنائی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : عدم پیشی پر نواز شریف کے دونوں بیٹے اشتہاری قرار




فرد جرم میں کہا گیا کہ الزام ہے کہ مریم نواز لندن فلیٹس کی بینی فیشری مالک ہیں، ملزمان لندن فلیٹس کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے جب کہ2006 کی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہے اور الزام ہے کہ کیلبری فانٹ کا استعمال کیا گیا۔ نواز شریف پر فرد جرم ان کے نمائندے ظافر خان کے ذریعے عائد کی گئی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

نواز شریف پر عائد فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے سرکاری عہدے لینے کے ساتھ ساتھ کاروبار کیا، وزارت اعلیٰ اور وزارت عظمی رکھنے کے باوجود اپنے نام سے کاروبار کیا،1991 میں نواز شریف نے کاروبار بچوں کے نام منتقل کیا جب کہ کروڑوں روپے کے فنڈز بچوں نے والد کو تحفے میں دیے۔



مریم نواز نے صحت جرم سے انکار کرکے فرد جرم پر دستخط کر دیے جب کہ انہوں نے فرد جرم پر تحریر کیا کہ آئین پاکستان شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے تاہم ٹرائل کا سامنا کریں گے، کوئی جرم نہیں کیا، الزامات بے بنیاد ہیں جب کہ سپریم کورٹ سے نظر ثانی اپیل کے فیصلے کا انتظار کیے بغیر چارج شیٹ لگا دی گئی، فرد جرم نامکمل اور متنازعہ رپورٹ کی بنیاد پر عائد کی جا رہی ہے جب کہ تاریخ میں اسے انصاف سے مذاق کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : کوئی جرم نہیں کیا مجھ پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں

احتساب عدالت کی جانب سے نیب ریفرنسز میں فردجرم عائد کیے جانے پر نوازشریف نے اپنے نمائندے ظافر خان کے ذریعے بیان میں کہا کہ شفاف ٹرائل میرا حق ہے لیکن ہمیں فیئر ٹرائل کے بنیادی حق سے محروم کیا جا رہا ہے، عدالت عجلت سے کام لے رہی ہے اور جلد بازی میں ریفرنسز کو نمٹایا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 6 ماہ میں تین ریفرنس نمٹانے کی ہدایت کی گئی اور مانیٹرنگ جج خاص طور پر اس کیس میں تعینات کیا گیا ہے، آئین میرے بنیادی حقوق کی حفاظت کرتا ہے ہم نے کوئی جرم نہیں کیا ہم پر عائد کیے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : نواز شریف کی نیب عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

احتساب عدالت کی جانب سے ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد نواز شریف کی جانب سے تینوں ریفرنسوں پر ایک ہی فرد جرم اور ایک ہی مرتبہ جرح کے لیے نئی درخواست دائر کی گئی جس میں تینوں مقدمات میں ایک ہی ٹرائل کرنے کی استدعا کی گئی ہے، عدالت نے شریف خاندان کی ریفرنس یکجا کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

Load Next Story