گمبٹ میں برہنہ پریڈ کرانے پرایس ایچ اوسمیت 4 اہلکار معطل
پولیس نے ’منتھلی‘ نہ دینے پر کارروائی کی، ممتازکا الزام، پولیس...
KARACHI:
سندھ کے شہرگمبٹ میں ایک مرد اورعورت کو برہنہ پریڈ کرانے کے معاملے میں تھانے کے ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار معطل کردیے گئے اورمعاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔ نامہ نگار کے مطابق گرفتار مرد و خاتون کی تذلیل پر تھانیدار اور3اے ایس آئیزمعطل کردیے گئے۔
بی بی سی کے مطابق سپرنٹنڈنٹ آف پولیس عرفان بلوچ نے بتایا کہ تحقیق ہو رہی ہے کہ پریڈ کرائی گئی یا نہیں؟ اگر پولیس نے برہنہ پریڈ کرائی ہے تو ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی،مزید ثبوت ملنے پر ان کے خلاف ایف آئی ار بھی درج کی جا سکتی ہے۔واقعے میں ملوث تھانہ انسپکٹراورچھاپے میں شریک دو سب انسپکٹرز معطل کردیے ہیں۔ جس جگہ پر پولیس نے چھاپہ مارا وہاں 'فحاشی کا اڈہ' تھا لوگوں نے ایس ایچ او کو شکایت کی تھی، پولیس نے لوگوں کے ساتھ چھاپہ مارا جس کے بعد ملزمان کوگرفتار کیا گیا۔
بی بی سی کے مطابق پولیس کی جانب سے دائر ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ وہاں کوئی شخص موجود نہیں تھا اس لیے پولیس خود مدعی اورگواہ بنی جبکہ ممتاز میر بحرکا الزام ہے کہ پولیس نے 'منتھلی' نہ دینے پر یہ کارروائی کی لیکن ایس پی کا کہنا ہے کہ تاجر کو ہراساں کرنے کے لیے یہ نہیں کیا گیا۔دریں اثنا اس حلقے سے پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی نعیم کھرل نے میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے ایس ایس پی خیرپورکواس واقعے کی تحقیقات کی ہدایت کی تھی تاہم انھیں ابھی تک اس کی رپورٹ نہیں ملی ہے۔خیرپور ضلع میں کئی غیرسرکاری تنظیمیں سرگرم ہیں لیکن ان میں سے بھی کسی تنظیم کا کوئی رد عمل سامنے نہیں آسکا ہے۔
نامہ نگارکے مطابق پولیس کی جانب سے گرفتار خاتون عظمیٰ بلوچ اور ممتاز ملاح کو برہنہ حالت میں شہر میں گھماکر تذلیل کرنے کی ڈی آئی جی سکھر امیر شیخ اور ایس ایس پی خیرپور عرفان بلوچ نے نوٹس لیتے ہوئے تھانیدار خیر محمد سمیجو، اے ایس آئیز امیر علی شر، اکبرخاصخیلی، رحیم بخش اجن کو معطل کرکے انکوائری کا حکم دیدیا ہے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل پولیس نے میر بحر محلہ میں ایک گھر پر چھاپہ مارکر عظمیٰ بلوچ اور ممتاز ملاح کو گرفتار کرکے برہنہ حالت میں شہر کا گشت کرایا تھا۔
سندھ کے شہرگمبٹ میں ایک مرد اورعورت کو برہنہ پریڈ کرانے کے معاملے میں تھانے کے ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار معطل کردیے گئے اورمعاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔ نامہ نگار کے مطابق گرفتار مرد و خاتون کی تذلیل پر تھانیدار اور3اے ایس آئیزمعطل کردیے گئے۔
بی بی سی کے مطابق سپرنٹنڈنٹ آف پولیس عرفان بلوچ نے بتایا کہ تحقیق ہو رہی ہے کہ پریڈ کرائی گئی یا نہیں؟ اگر پولیس نے برہنہ پریڈ کرائی ہے تو ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی،مزید ثبوت ملنے پر ان کے خلاف ایف آئی ار بھی درج کی جا سکتی ہے۔واقعے میں ملوث تھانہ انسپکٹراورچھاپے میں شریک دو سب انسپکٹرز معطل کردیے ہیں۔ جس جگہ پر پولیس نے چھاپہ مارا وہاں 'فحاشی کا اڈہ' تھا لوگوں نے ایس ایچ او کو شکایت کی تھی، پولیس نے لوگوں کے ساتھ چھاپہ مارا جس کے بعد ملزمان کوگرفتار کیا گیا۔
بی بی سی کے مطابق پولیس کی جانب سے دائر ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ وہاں کوئی شخص موجود نہیں تھا اس لیے پولیس خود مدعی اورگواہ بنی جبکہ ممتاز میر بحرکا الزام ہے کہ پولیس نے 'منتھلی' نہ دینے پر یہ کارروائی کی لیکن ایس پی کا کہنا ہے کہ تاجر کو ہراساں کرنے کے لیے یہ نہیں کیا گیا۔دریں اثنا اس حلقے سے پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی نعیم کھرل نے میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے ایس ایس پی خیرپورکواس واقعے کی تحقیقات کی ہدایت کی تھی تاہم انھیں ابھی تک اس کی رپورٹ نہیں ملی ہے۔خیرپور ضلع میں کئی غیرسرکاری تنظیمیں سرگرم ہیں لیکن ان میں سے بھی کسی تنظیم کا کوئی رد عمل سامنے نہیں آسکا ہے۔
نامہ نگارکے مطابق پولیس کی جانب سے گرفتار خاتون عظمیٰ بلوچ اور ممتاز ملاح کو برہنہ حالت میں شہر میں گھماکر تذلیل کرنے کی ڈی آئی جی سکھر امیر شیخ اور ایس ایس پی خیرپور عرفان بلوچ نے نوٹس لیتے ہوئے تھانیدار خیر محمد سمیجو، اے ایس آئیز امیر علی شر، اکبرخاصخیلی، رحیم بخش اجن کو معطل کرکے انکوائری کا حکم دیدیا ہے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل پولیس نے میر بحر محلہ میں ایک گھر پر چھاپہ مارکر عظمیٰ بلوچ اور ممتاز ملاح کو گرفتار کرکے برہنہ حالت میں شہر کا گشت کرایا تھا۔