ہم نے امریکی دبائوکے باوجودطالبان سے مذاکرات کیے حاجی عدیل

پہلے طالبان سے مذاکرات کیلیے بہت سی آرا تھیں لیکن اب سارے ہی متفق ہیں ، مشاہداللہ

پہلے طالبان سے مذاکرات کیلیے بہت سی آرا تھیں لیکن اب سارے ہی متفق ہیں ، مشاہداللہ فوٹو: فائل

اے این پی کے رہنما حاجی عدیل نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کے لیے پہلاقدم ہم نے اٹھایا تھا ہم نے اوپن اے پی سی بلائی تھی تاکہ سب لوگ اوپن تجویزدے سکیں۔

جس دن افغانستان میں طالبان کی حکومت آئی تو ہم نے مخالفت کی تھی،ہم نے طالبان کے خود ساختہ جہادکی بھی مخالفت کی تھی ۔ایکسپریس نیوزکے پروگرام ''ٹودی پوائنٹ'' میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ ہم نے امریکی دبائوکے باوجود طالبان سے مذاکرات کیے تھے۔پاکستان کے امداد دینے والے ملکوں میں سب سے زیادہ امداد دینے والا امریکا ہے یا توہم امداد لینا چھوڑدیں۔ امریکی ڈرون گرانا توکھلاکھلم جنگ ہے ہمیں اس بات پرامریکا سے اپنا موقف منوانے کے لیے متفق ہونا پڑے گا۔




ن لیگ کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ مسائل جتنے بھی ہوں جیسے بھی ہوں مذاکرات ہی ہوتے ہیں لیکن مذاکرات کے لیے آمادہ ہونا جان جوکھوں کا کام ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ اے این پی کی بلائی گئی اے پی سی بھی کامیاب تھی اور یہ بھی کامیاب ہے پہلے طالبان سے مذاکرات کے لیے بہت سی آرا تھیں لیکن اب سارے ہی متفق ہیں ۔ ٹی وی اینکر اورتجزیہ کارسلیم صافی نے کہاکہ اے این پی نے بھی اے پی سی بلائی تھی اے این پی کی وہ کوشش پازیٹو کوشش تھی لیکن اس کا اعلامیہ بے جان تھا ۔

موجودہ اے پی سی ہماری توقعات کے برعکس ہے لیکن یہ کانفرنس ماضی کی ہونے والی کانفرنسوں میں سے ایک اسٹیپ آگے ہے اس کانفرنس میں ایک روڈمیپ ہے جس میں آنے والی حکومت کو بھی شامل کیا جائے گا اگر اس روڈ میپ اور تجویز پرعمل کیا گیا تو بہتر ہوگا۔یہ کانفرنس صدر آصف زرداری کو پانچ سال قبل ہی بلالینی چاہیے تھی ۔
Load Next Story