دہشت گردوں کی مدد پر 5 اغوا اور رہائی جیکنگ پر 10 سال قید ہوگی انسداد دہشت گردی بل منظور
کسی بھی دہشتگرد کو90 دن تک نظر بندرکھاجاسکے گا،سب انسپکٹر کے بجائے انسپکٹرتفتیش کریگا،قائمہ کمیٹی میں اتفاق رائے
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بعض ترامیم کیساتھ انسداد دہشتگردی کا دوسرا ترمیمی بل 2013ء اتفاق رائے سے منظور کرلیا ۔
کمیٹی کا اجلاس وزارت داخلہ میں عبدالقادر پٹیل کی زیرصدارت ہوا جس میں وزیر مملکت برائے داخلہ امتیاز صفدر وڑائچ اور وفاقی پارلیمانی سیکریٹری داخلہ رائے غلام مجتبیٰ کھرل نے بھی شرکت کی۔ قبل ازیں کمیٹی کو اسپیشل سیکریٹری نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کی روک تھام اور موثر کارروائی کیلیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ کمیٹی نے بعدازاں بل کا شق وار جائزہ لیا اور بعض ترامیم کے بعد اتفاق رائے سے اس کی منظوری دیدی۔ ایک ٹی وی کے مطابق بل میں کی گئی ترامیم کے تحت دہشتگردی میں ملوث افراد کی مدد کرنے پر سزا 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کردی گئی ہے، اغوا برائے تاوان اور ہائی جیکنگ پر 10سال قید اور جائیداد ضبطی کی سزا تجویز کی گئی ہے۔
گرفتار دہشتگرد سے سب انسپکٹر کے بجائے انسپکٹر تحقیقات کریگا جبکہ آڈیو کیسٹوں کے بجائے تمام قسم کی ریکارڈنگ بطور ثبوت استعمال کی جاسکے گی۔ آن لائن کے مطابق بل کے تحت کسی بھی دہشتگرد کو 90 دن تک نظر بند رکھنے کی اجازت ہوگی، اس کے بعد اسے 24 گھنٹوں میں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کرنا ہوگا، نظر بندی کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا، کالعدم تنظمیوں کے عہدیداروں اور کارکنوں کو پاسپورٹ ، اسلحہ لائسنس ، بنک قرضہ اور کریڈٹ کارڈ جاری نہیں کیے جا سکیں گے، کالعدم تنظیموں کو نئے ناموں سے رجسٹرڈ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ثناء نیوز کے مطابق ریاست کیخلاف یا اشتعال انگیز مواد نشر کرنے والے ایف ایم ریڈیوز پر پابندی ہوگی اور خلاف ورزی کرنیوالوں کو 10 سال تک قید کی سزا دی جاسکے گی۔
کمیٹی کا اجلاس وزارت داخلہ میں عبدالقادر پٹیل کی زیرصدارت ہوا جس میں وزیر مملکت برائے داخلہ امتیاز صفدر وڑائچ اور وفاقی پارلیمانی سیکریٹری داخلہ رائے غلام مجتبیٰ کھرل نے بھی شرکت کی۔ قبل ازیں کمیٹی کو اسپیشل سیکریٹری نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کی روک تھام اور موثر کارروائی کیلیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ کمیٹی نے بعدازاں بل کا شق وار جائزہ لیا اور بعض ترامیم کے بعد اتفاق رائے سے اس کی منظوری دیدی۔ ایک ٹی وی کے مطابق بل میں کی گئی ترامیم کے تحت دہشتگردی میں ملوث افراد کی مدد کرنے پر سزا 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کردی گئی ہے، اغوا برائے تاوان اور ہائی جیکنگ پر 10سال قید اور جائیداد ضبطی کی سزا تجویز کی گئی ہے۔
گرفتار دہشتگرد سے سب انسپکٹر کے بجائے انسپکٹر تحقیقات کریگا جبکہ آڈیو کیسٹوں کے بجائے تمام قسم کی ریکارڈنگ بطور ثبوت استعمال کی جاسکے گی۔ آن لائن کے مطابق بل کے تحت کسی بھی دہشتگرد کو 90 دن تک نظر بند رکھنے کی اجازت ہوگی، اس کے بعد اسے 24 گھنٹوں میں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کرنا ہوگا، نظر بندی کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا، کالعدم تنظمیوں کے عہدیداروں اور کارکنوں کو پاسپورٹ ، اسلحہ لائسنس ، بنک قرضہ اور کریڈٹ کارڈ جاری نہیں کیے جا سکیں گے، کالعدم تنظیموں کو نئے ناموں سے رجسٹرڈ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ثناء نیوز کے مطابق ریاست کیخلاف یا اشتعال انگیز مواد نشر کرنے والے ایف ایم ریڈیوز پر پابندی ہوگی اور خلاف ورزی کرنیوالوں کو 10 سال تک قید کی سزا دی جاسکے گی۔