ڈرون کیخلاف پاکستانیوں کے احتجاج پر فخرہے کیتھ ایلیسن
امریکی انکی آہ و زاری سن رہے ہیں اورمسئلے کے حل کی کوشش میں ہیں
امریکی رکن کانگریس کیتھ ایلیسن کا کہنا ہے کہ پاکستانی عوام کی جانب سے ڈرون پالیسی کیخلاف ہونیوالے احتجاج پر ا نھیں فخر ہے اور وہ پاکستانی عوام کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ امریکا میں بیٹھے ہوئے لوگ ان کی آہ وزاری سن رہے ہیں اور اس مسئلے کے حل کی کوشش میں ہیں۔
19سال کی عمر میں اسلام قبول کرنے والے کیتھ ایلیسن امریکی کانگریس کے پہلے مسلمان رکن ہیں جن کا تعلق امریکی ریاست منیسوٹا سے ہے۔ انھو ں نے وائس آف امریکا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں کوئی مذہبی رہنما نہیں بلکہ عوام کا ایک نمائندہ ہوں۔ میری ریاست میں کرسچن، مسلمان، یہودی اور ہر رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے لوگ آباد ہیں۔ میرا کام انکے ساتھ انصاف سے پیش آنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ شریعت، سچائی، ایمانداری، انصاف اور تحمل جیسی اسلامی روایات پر عمل پیرا ہیں۔ پہلے مسلمان کانگریس مین ہونے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کے لیے ایک بہت بڑی ذمے داری تھی اور ان کا مقصد ایک اچھی مثال قائم کرنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ دنیا میں ہرشخص کے لیے وسائل ہیں لیکن آج ہمیں غربت اور بھوک کا سامنا اس لیے کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ کچھ لوگوں نے ان وسائل پر قبضہ کر رکھا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ وہ پاکستانی عوام کے مداح ہیں جو جمہوریت اور آمریت کے اتارچڑھاؤ سے گزرنے کے باوجود معاشرے میں بہتری لانے کے لیے کوشاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان باصلاحیت اور سمجھدار لوگوں سے بھرا پڑا ہے۔ افغانستان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ فوجی انخلا کے بعد اسے تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔ ان کے بقول ہم افغانستان سے مشترکہ مفاد اور احترام کا رشتہ قائم رکھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ وہ افغانستان میں امن کے قیام کی کوششوں کا حصہ بننا پسند کریں گے۔
19سال کی عمر میں اسلام قبول کرنے والے کیتھ ایلیسن امریکی کانگریس کے پہلے مسلمان رکن ہیں جن کا تعلق امریکی ریاست منیسوٹا سے ہے۔ انھو ں نے وائس آف امریکا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں کوئی مذہبی رہنما نہیں بلکہ عوام کا ایک نمائندہ ہوں۔ میری ریاست میں کرسچن، مسلمان، یہودی اور ہر رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے لوگ آباد ہیں۔ میرا کام انکے ساتھ انصاف سے پیش آنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ شریعت، سچائی، ایمانداری، انصاف اور تحمل جیسی اسلامی روایات پر عمل پیرا ہیں۔ پہلے مسلمان کانگریس مین ہونے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کے لیے ایک بہت بڑی ذمے داری تھی اور ان کا مقصد ایک اچھی مثال قائم کرنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ دنیا میں ہرشخص کے لیے وسائل ہیں لیکن آج ہمیں غربت اور بھوک کا سامنا اس لیے کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ کچھ لوگوں نے ان وسائل پر قبضہ کر رکھا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ وہ پاکستانی عوام کے مداح ہیں جو جمہوریت اور آمریت کے اتارچڑھاؤ سے گزرنے کے باوجود معاشرے میں بہتری لانے کے لیے کوشاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان باصلاحیت اور سمجھدار لوگوں سے بھرا پڑا ہے۔ افغانستان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ فوجی انخلا کے بعد اسے تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔ ان کے بقول ہم افغانستان سے مشترکہ مفاد اور احترام کا رشتہ قائم رکھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ وہ افغانستان میں امن کے قیام کی کوششوں کا حصہ بننا پسند کریں گے۔