قومی بچت کے پنشنرز اور بہبود سرٹیفکیٹس پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم
بیواؤں اور پنشنروں پر عائد ٹیکس ختم کر دیا جائے،اسحاق ڈار
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایف بی آر (فیڈرل بیورو آف ریونیو) کو کہا ہے کہ بیواؤں اور پنشنروں پر عائد ٹیکس ختم کر دیا جائے۔ ملکی خزانہ کے مدار مہام کا یہ حکم یقیناً قابل ستائش ہے۔ اخباری اطلاع کے مطابق حکومت نے جمعرات کے دن فیصلہ کیا ہے کہ قومی بچت کے پنشنرز بینیفٹ اکاؤنٹ (پی بی اے) اور بہبود سیونگ سرٹیفکیٹس (بی ایس سی) پر انکم ٹیکس کی 10 فیصد جو لیوی نافذ کی گئی تھی' اسے واپس لے لیا جائے۔ واضح رہے پی بی اے اور بی ایس سی قومی بچت کی دو اسکیمیں ہیں جو پنشنروں اور بیوہ خواتین کے لیے جاری کی گئی تھیں جنھیں ودہولڈنگ ٹیکس سے مبرا قرار دیدیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے یہ فیصلہ قومی بچت اسکیموں کی کارکردگی کا جائزہ لینے والے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اور این بی آر کو ہدایت کی کہ متذکرہ اسکیموں پر ٹیکس واپس لے لیا جائے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ متذکرہ اسکیموں پر ٹیکس کا نفاذ فنانس ایکٹ میں بعض تبدیلیوں کے نتیجے میں ہو گیا تھا جو ارادی طور پر نہیں کیا گیا تھا۔
فی الوقت بی ایس سی کے تحت وصول کنندگان کو 9.36 فیصد سالانہ کے حساب سے رقم ملتی ہے۔ ایک لاکھ روپے کی رقم جمع کرانے پر 780 روپے کا منافع ملتا ہے اور منافع کی یہ شرح اکتوبر 2016ء سے جاری ہے۔ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2014ء سے نومبر 2014ء تک شرح منافع 14 فیصد تھی جس کے تحت ایک لاکھ روپے پر 1170روپے ملتے تھے جو کم کرکے 9.36 فیصد کر دیے گئے۔ اصولاً قومی بچت کی تمام اسکیموں پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم ہونا چاہیے اور ان کے منافع میں اضافہ کیا جانا چاہیے موجودہ حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد قومی بچت اسکیموں کے منافع میں بتدریج کمی کر دی ہے اور اب یہ بچت اسکیمیں اپنی کشش کھوتی جا رہی ہیں۔
وزیر خزانہ نے یہ فیصلہ قومی بچت اسکیموں کی کارکردگی کا جائزہ لینے والے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اور این بی آر کو ہدایت کی کہ متذکرہ اسکیموں پر ٹیکس واپس لے لیا جائے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ متذکرہ اسکیموں پر ٹیکس کا نفاذ فنانس ایکٹ میں بعض تبدیلیوں کے نتیجے میں ہو گیا تھا جو ارادی طور پر نہیں کیا گیا تھا۔
فی الوقت بی ایس سی کے تحت وصول کنندگان کو 9.36 فیصد سالانہ کے حساب سے رقم ملتی ہے۔ ایک لاکھ روپے کی رقم جمع کرانے پر 780 روپے کا منافع ملتا ہے اور منافع کی یہ شرح اکتوبر 2016ء سے جاری ہے۔ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2014ء سے نومبر 2014ء تک شرح منافع 14 فیصد تھی جس کے تحت ایک لاکھ روپے پر 1170روپے ملتے تھے جو کم کرکے 9.36 فیصد کر دیے گئے۔ اصولاً قومی بچت کی تمام اسکیموں پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم ہونا چاہیے اور ان کے منافع میں اضافہ کیا جانا چاہیے موجودہ حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد قومی بچت اسکیموں کے منافع میں بتدریج کمی کر دی ہے اور اب یہ بچت اسکیمیں اپنی کشش کھوتی جا رہی ہیں۔