بنگلہ دیش میں 1971 کے واقعات پرسزائیں دینے کے خلاف ہنگاموں میں 53 افراد ہلاک

ٹریبونل کی جانب سےجماعت اسلامی کےرہنما کو سنائی گئی سزا کےخلاف جمعرات کو ہونےوالے ہنگاموں میں 35 اورآج 18افراد مارےگئے

بنگلہ دیش میں جاری احتجاج اورہنگاموں کے درمیان پولیس کی فائرنگ سے 23افراد ہلاک ہوئے، فوٹو: اے ایف پی

QUETTA:
بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو 1971 میں مبینہ جنگی جرائم میں ملوث ہونے پرسزائیں دیئے جانے کے خلاف جاری مظاہروں میں اب تک 53 افراد ہلاک ہو گئے۔

جمعرات کو جاری ان مظاہروں نے اس وقت شدت اختیار کر لی جب حکومتی ٹریبونل نے 1971 میں مبینہ جنگی جرائم کے الزام میں جماعت اسلامی کے ایک سینئر رہنما دلاور حسین کو سزائے موت کا حکم سنایا،اس دوران مشتعل افراد اورپولیس کے درمیان مختلف شہروں میں جھڑپیں بھی ہوئیں جس میں 35افراد ہلاک ہوگئے جس میں سے 23افراد پولیس کی گولی لگنے سے ہلاک ہوئے، احتجاج اورپرتشدد مظاہروں کا سلسلہ آج بھی جاری رہااور اس دوران مختلف واقعات میں بھی 18افراد مارے گئے۔


بنگلہ دیش میں کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لئے نماز جمعہ سے قبل تمام مساجد میں سخت سیکیورٹی کے انتظامات کئے گئے اورمساجد کے اندر اور باہر پولیس اہلکار تعینات کئے گئے اس دوران ہندو آبادی والے علاقوں اور ان کی عبادت گاہوں کے اطراف بھی سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے۔

بنگلہ دیش کی حکومت کی جانب سے قائم کئے گئے ٹریبونل میں 1971 کے واقعات کے دوران مبینہ جنگی جرائم میں ملوث جن افراد کے خلاف مقدمہ چلایا جا رہا ہے ان میں سے 8 کا تعلق جماعت اسلامی جبکہ 2 کا تعلق حزب اختلاف کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی سے ہے اور اب تک 3 رہنماؤں کے خلاف فیصلہ سنایا جاچکا ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس ٹریبونل کے ذریعے اپوزیشن کے رہنماؤں کو سزا دے کر حکومت صرف سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔
Load Next Story