سندھ ہائیکورٹ کراچی میں پولیس مقابلہ جعلی قرار
پولیس اور پراسیکیوشن کے پیش کردہ شواہد من گھڑت اور غیر یقینی ہیں، سندھ ہائیکورٹ
MULTAN:
سندھ ہائیکورٹ نے شہر قائد میں ایک پولیس مقابلے کو مشکوک قرار دیتے ہوئے ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے محمودآباد میں ہونے والے پولیس مقابلے کو مشکوک قرار دیتے ہوئے گرفتار ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے مبینہ مقابلے میں گرفتار ملزم سہیل سیلم اور اویس اختر کی تین تین لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی اور انہیں جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں مقابلے کے دوران 8 دہشتگرد ہلاک
جسٹس نعمت اللہ نے کہا کہ پولیس اور پراسیکیوشن کی جانب سے پیش کیے جانے والے ثبوت اور شواہد من گھڑت اور غیر یقینی ہیں، شواہد سے لگتا ہے کہ پولیس مقابلہ جعلی تھا اور ملزمان سے موقع پر کچھ برآمد بھی نہیں ہوا، اگر جدید ہتھیاروں سے فائرنگ ہوئی تو کیا کوئی پولیس اہلکار یا شہری بھی زخمی ہوا؟۔
پولیس نے عدالت کے روبرو کہا کہ ملزم سہیل سلیم اور اویس اختر کو 17جولائی کو مقابلے کے بعد گرفتار کیا گیا اور ملزمان کے خلاف تھانہ ڈیفنس میں مقدمہ درج ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ملزمان کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی تھی جس کے بعد انہوں نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔
سندھ ہائیکورٹ نے شہر قائد میں ایک پولیس مقابلے کو مشکوک قرار دیتے ہوئے ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے محمودآباد میں ہونے والے پولیس مقابلے کو مشکوک قرار دیتے ہوئے گرفتار ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے مبینہ مقابلے میں گرفتار ملزم سہیل سیلم اور اویس اختر کی تین تین لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی اور انہیں جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں مقابلے کے دوران 8 دہشتگرد ہلاک
جسٹس نعمت اللہ نے کہا کہ پولیس اور پراسیکیوشن کی جانب سے پیش کیے جانے والے ثبوت اور شواہد من گھڑت اور غیر یقینی ہیں، شواہد سے لگتا ہے کہ پولیس مقابلہ جعلی تھا اور ملزمان سے موقع پر کچھ برآمد بھی نہیں ہوا، اگر جدید ہتھیاروں سے فائرنگ ہوئی تو کیا کوئی پولیس اہلکار یا شہری بھی زخمی ہوا؟۔
پولیس نے عدالت کے روبرو کہا کہ ملزم سہیل سلیم اور اویس اختر کو 17جولائی کو مقابلے کے بعد گرفتار کیا گیا اور ملزمان کے خلاف تھانہ ڈیفنس میں مقدمہ درج ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ملزمان کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی تھی جس کے بعد انہوں نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔