افغانستان میں سی آئی اے نے سرگرمیاں بڑھا دیں
سی آئی اے کے افسران اور بلیک واٹر کانٹریکٹرز پر مشتمل ٹيموں کو افغانستان بھیجا جائے گا، امریکی اخبار کا دعویٰ
امريکی خفیہ ادارہ سی آئی اے افغانستان ميں اپنی سرگرمياں بڑھا رہا ہے۔
امريکی اخبار نيو يارک ٹائمز نے اعلیٰ سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ سی آئی اے نے افغانستان ميں طالبان کو تلاش کرنے اور ان کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کے ليے اپنے خفيہ آپريشنز کو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
نئی حکمت عملی کے تحت سی آئی اے کے تجربہ کار افسران اور بلیک واٹر جیسے مسلح کانٹریکٹرز پر مشتمل چھوٹی چھوٹی ٹيموں کو افغانستان بھیجا جائے گا جو وہاں افغان افواج کے ساتھ مل کر کام کريں گے اور شدت پسندوں کے ٹھکانوں تک پہنچنے کی کوشش کریں گی۔ سی آئی اے نے تاحال اس رپورٹ پر کوئی رد عمل ظاہر نہيں کيا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے سی آئی اے کو بھی ڈرون حملوں کا اختیار دے دیا
رپورٹ کے مطابق یہ پیشرفت افغانستان میں سی آئی اے کے طریقہ کار میں تبدیلی کا ایک اشارہ ہے کیونکہ اس سے قبل یہ امریکی ادارہ صرف القاعدہ کو ختم کرنے کیلئے افغان اداروں کو مدد فراہم کر رہا تھا۔ سی آئی اے کے نیم فوجی افسران اس نئی حکمت عملی میں مرکزی کردار ادا کریں گے جن کا تعلق خصوصی سرگرمیوں کے شعبے سے ہو گا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگست میں نئی افغان پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے افغانستان میں مزید فوج روانہ کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
امريکی اخبار نيو يارک ٹائمز نے اعلیٰ سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ سی آئی اے نے افغانستان ميں طالبان کو تلاش کرنے اور ان کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کے ليے اپنے خفيہ آپريشنز کو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
نئی حکمت عملی کے تحت سی آئی اے کے تجربہ کار افسران اور بلیک واٹر جیسے مسلح کانٹریکٹرز پر مشتمل چھوٹی چھوٹی ٹيموں کو افغانستان بھیجا جائے گا جو وہاں افغان افواج کے ساتھ مل کر کام کريں گے اور شدت پسندوں کے ٹھکانوں تک پہنچنے کی کوشش کریں گی۔ سی آئی اے نے تاحال اس رپورٹ پر کوئی رد عمل ظاہر نہيں کيا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے سی آئی اے کو بھی ڈرون حملوں کا اختیار دے دیا
رپورٹ کے مطابق یہ پیشرفت افغانستان میں سی آئی اے کے طریقہ کار میں تبدیلی کا ایک اشارہ ہے کیونکہ اس سے قبل یہ امریکی ادارہ صرف القاعدہ کو ختم کرنے کیلئے افغان اداروں کو مدد فراہم کر رہا تھا۔ سی آئی اے کے نیم فوجی افسران اس نئی حکمت عملی میں مرکزی کردار ادا کریں گے جن کا تعلق خصوصی سرگرمیوں کے شعبے سے ہو گا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگست میں نئی افغان پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے افغانستان میں مزید فوج روانہ کرنے کا عندیہ دیا تھا۔