سینیٹ میں شادی کی عمر16 سے بڑھا کر 18سال کرنے کا بل منظور

نشے کی حالت میںغل غپاڑہ کرنیوالے کو 2 دن تک زیر حراست رکھنے، 7دن قید اور 10 ہزار جرمانہ کیا جا سکے گا

جادو ٹونے کی سزا 7 سال مقرر کرنے پر بھی اتفاق، حج 2017 کا نئے سرے سے آڈٹ کرانے کی ہدایت، قومی اکی ٹیم کی کارکردگی کی تعریف۔ فوٹو : فائل

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے ملک میں جادو ٹونے کی روک تھام اور شادی کی عمر 16 سے بڑھاکر 18 سال کرنے کے مجوزہ ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز چیئرمین سینیٹر رحمن ملک کی صدارت میں ہوا، جس میں سینیٹر چوہدری تنویر نے کہاکہ جادوگری سے غریب لوگ اوران پڑھ طبقہ شدید متاثر ہو رہا ہے، سخت سزائیں رکھی جانی چاہیں،جادوگری کی سزا 7 سال مقرر کرنے پراتفاق ہوا۔ کمیٹی نے نشے کی حالت میں غل غپاڑہ کرنے والے کو 48گھنٹے تک زیرحراست رکھنے، 7 دن قید اور 10 ہزارروپے جرمانے کی منظوری دی۔

چیئرمین کمیٹی رحمن ملک نے کہا کہ جادو گری کی روک تھام کے ترمیمی بل کے محرک چوہدری تنویر نے عوامی نوعیت کا معاملہ اٹھایا ہے۔ سرگودھا میں ایک عامل نے اپنے مریدوں کو مار دیا تھا۔ گلی محلوں میں جاودگری کے نام پر لوگوں کولوٹا جا رہا ہے، کم عمری میں شادی کے ترمیمی بل کی محرک سینیٹر سحرکامران نے کہاکہ شادی ایک قانونی معاہدہ ہے جس کے لیے عمر کا تعین ہوناچاہیے۔ کمیٹی نے تفصیلی بحث کے بعد اکثریت کی رائے سے ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔


سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ یہ بل اسلامی تعلیمات کیخلاف ہے، چوہدری تنویر نے کہا کہ 18سال سے پہلے شادی کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے لیکن18 سال کی عمرکی پابندی نہ لگائی جائے۔غیرسرکاری تنظیموں کے نمائندوں نے بتایا کہ کم عمری کی شادی میں پیدا ہونے والے 50 فیصد بچے پیدائش کے 6 ماہ سے پہلے زندہ نہیں رہتے۔

وزارت مذہبی امور کے حکام نے بتایاکہ اسلامی نقطہ نظرسے بلوغت کی عمر کو پہنچنے پر شادی کر لی جائے، اسلامی نظریاتی کونسل کے ڈائریکٹر جنرل نے کہاکہ ایک تحقیق کے مطابق 9 سال سے اوپر عمر بلوغت تصور ہو گی۔

دریں اثنا قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی مذہبی امورنے وزارت مذہبی امور کو ہدایت کی ہے کہ تھرڈ پارٹی آڈٹ کرائو تاکہ حج کا سسٹم شفاف ہو جائے، وزیر مملکت امین الحسنات نے بتایا وزارت مذہبی امور نے تمام پرائیوٹ حج ٹور آپریٹرز کا کوٹا ختم کردیا کہ تمام نئی اور پرانی کمپنیوں کو آڈٹ کے بعد نیا کوٹا الاٹ کیا جائے گا، وزیر مملکت نے اوپن اسکائی اسکیم کی سفارش کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ اراکین نے کہا کہ اوپن اسکائی پالیسی سے پی آئی اے کو بڑا نقصان ہوگا۔

علاوہ ازیں قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی بین الصوبائی رابطہ نے ایشیا ہاکی کپ میں قومی ٹیم کی کارکردگی کی تعریف کی۔
Load Next Story