سندھ میں متحدہ کے بغیر پی پی مخالف حکومت نہیں بن سکتی

نواز شریف، پیر پگارا یہ جانتے ہیں، زرداری بھی متحدہ سے تعلقات خراب کرنا نہیں چاہتے

نواز شریف، پیر پگارا یہ جانتے ہیں، زرداری بھی متحدہ سے تعلقات خراب کرنا نہیں چاہتے فوٹو: فائل

گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کی واپسی کے بعد امکان ہے کہ وہ پیر تک ایم کیو ایم کے صوبائی وزرا کے استعفے منظورکر لیں گے۔

عشرت العباد کے استعفے پر متحدہ میں بحث و مباحثہ ہوا اور اس بات پر بھی غورکیا گیا کہ حکومت میں بار بار شامل ہونے اور باہر آنے کے کیا اثرات ہوسکتے ہیں۔ پیپلزپارٹی کی نئے بلدیاتی نظام کی واپسی کی درخواست متحدہ نے منظور کرلی۔ متحدہ کو یقین ہے کہ وہ اپنی قومی اسمبلی کی25 سیٹیں واپس حاصل کرلیں گے اور ایک دو مزید سیٹوں کیلیے کوشش بھی کی جائیگی اور یہ سیٹیں معلق پارلیمنٹ کی صورت میں انتہائی اہم ہونگی، یہی وجہ ہے کہ صدر آصف زردای بھی تنقید اور نقصان کے باوجود متحدہ کے ساتھ تعلقات بہتر رکھنا چاہتے ہیں۔

گزشتہ15روز کے دوران سندھ میں بڑی سرگرمی نظر آئی، خاص طور پر جب ڈاکٹر عشرت العباد استعفیٰ دے کر لندن روانہ ہوگئے، اس حوالے سے ملک بھر میں افواہیں پھیلیں، متحدہ کے اندرونی اور پیپلزپارٹی کے ساتھ اختلافات پر بھی تنقید ہوئی مگر عشرت العباد کی واپسی کے ساتھ ہی افواہیں دم توڑ گئیں اور پی پی اور متحدہ میں معاملات طے کروانے میں کچھ مشترکہ دوستوں اور کراچی کے تاجروں نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ ایک سینئر پارٹی رہنما نے بتایا کہ متحدہ اپنے پلیٹ فارم سے ہی الیکشن لڑے گی اور اگر نئی حلقہ بندیاں کی جاتی ہیں تو اس حوالے سے بھی ہوم ورک مکمل کرلیا گیا ہے۔




2008ء کے انتخابات میں متحدہ نے کراچی کی20 میں سے17 سیٹیں جیتی تھیں جبکہ2002ء کے انتخابات میں وہ کراچی کی 6 نشستیں ہار گئے تھے۔ لیاری کی سیٹ پر الیکشن متحدہ کیلیے اہم ہوگا اور وہ یقیناً پیپلز پارٹی اور پیپلزامن کمیٹی کے کسی اتحاد کی مخالفت بھی کرینگے۔ ایم کیو ایم نے گزشتہ5 سال میں ق لیگ، ن لیگ کے ساتھ تعلقات بہترکرنے کے مواقع ضائع کیے ہیں، ایم کیو ایم کیلیے بلدیاتی نظام پر کسی طرف سے بھی حمایت حاصل نہ کرپانا دھچکا تھا مگر وہ جانتے ہیں کہ آئندہ کے سیٹ اپ میں ان کا اہم مقام ہوگا اور پیپلز پارٹی بھی یہ بات جانتی ہے۔

سندھ میں ایم کیو ایم کی حمایت کے بغیر کوئی بھی پیپلزپارٹی مخالف حکومت نہیں بنا سکتا، نواز شریف اور پیر پگارا بھی یہ جانتے ہیں اور پیر پگارا اپنی جماعت کے سیکریٹری جنرل امتیاز شیخ کے ذریعے یہ کام کرسکتے ہیں، پیر پگارا نے الیکشن کے بعد متحدہ سے معاملات طے کرنے کا اشارہ بھی دیا ہے اور کہا ہے کہ انھوں نے یہ بات قوم پرستوں کو بھی بتا دی ہے۔ ایم کیو ایم الیکشن کے بعد قومی اسمبلی میں اپنی نشستوں کو دیکھ کر حکمت عملی بنائے گی اور وہ 30 قومی نشستوںکا ہدف رکھے ہوئے ہیں، دیکھیں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں۔
Load Next Story