سول اسپتال میں مریضوں کو دواؤں کی فراہمی بند عوام شدید پریشان

مقررہ وقت پر ٹینڈرز نہ ہونے سے دوائیں خریدی نہ جا سکیں

اسپتال میں پیرا میڈیکس، نرسنگ، نرس ایڈ، وارڈ بوائز، مختلف ٹیکینیشنز کی اسامیاں خالی۔ فوٹو؛ فائل

محکمہ صحت کے ماتحت مرکزی ادویہ خریداری کمیٹی کی سست روی کی وجہ سے سول اسپتال سمیت صوبے کے دیگر اسپتالوں میں دواؤں کی قلت پیدا ہوگئی۔

مقررہ وقت پر ٹینڈرز نہ ہونے سے دوائیں کی خریداری نہیں کی جا سکی جس کی وجہ صوبے کا سب سے بڑا ٹیچنگ اسپتال سول اسپتال میں مریضوں کو دواؤں کی فراہمی میں شدید مشکلات کا سامنا ہو گیا ہے۔ ، مالی اختیارات اسپتال کے انتظامی سربراہ کے بجائے ان کے ماتحت ڈاکٹر کے پاس ہیں، حیرت انگیز طور پر محکمہ کے اعلی افسران نے اسپتال کے مالی اختیارات ایم ایس کوسوپنے کے بجائے اپنے قریبی دوست کو دیدیے۔

سول اسپتال میں پیرا میڈیکس، نرسنگ، وارڈ بوائز، ایکسرے ٹیکنیشینز سمیت دیگر عملے کی بھی قلت ہوگئی ہے تاہم محکمے کے اعلیٰ افسران کی عدم توجہی کی وجہ سے ٹیچینگ اسپتال مختلف مسائل کا شکار ہوگیا ، سول اسپتال میں غریب مریضوںکو دواؤں کی فراہمی کیلیے80کروڑروپے سے زائد مختص ہیں جبکہ 15فیصد لوکل پرچیزنگ کا بجٹ بھی فراہم کیا جارہا ہے اس کے باوجود اسپتال میں زیر علاج مریضوں سے دوائیں باہر سے منگوائی جارہی ہے جبکہ ہڈی ٹوٹنے والے مریضوںکے آپریشن کیلیے پلیٹس اوردیگر سرجیکل سامان بھی باہر سے منگوایا جارہا ہے۔

غریب مریض جب اسپتال کے انتظامی سربراہ کے پاس اپنی درخواست لیکر جاتے ہیں تو ان کا کہنا ہے کہ مالی اختیارات میرے پاس نہیں، اسپتال کے انتظامی ذرائع نے دواؤںکی قلت کی وجوہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ محکمہ صحت کے ماتحت چلنے والی سینٹرل الائزڈ پروکیورمنٹ کمیٹی کی ذمے داری تھی کہ وہ مقررہ وقت پرسول اسپتال سمیت سمیت دیگر اسپتالوں میں دواؤں کی خریداری کیلیے ٹینڈرز مکمل کرتی لیکن محکمہ کے اعلیٰ افسران سے کوئی معلوم نہیں کرسکتا کہ دواؤںکی خریداری کیلیے ٹینڈرزمقررہ وقت پر کیوں نہیں کیے گئے۔

ان ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی خریداری کمیٹی کی ذمے داری ہے کہ دواؤں کی معیاری خریداری کو شفاف بنایا جائے تاہم من پسندکمپنیوں کو پہلے ہی دواؤں کے ریٹ بتادیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے مذکورہ کمپنیوںکو ٹھیکہ مل جاتا ہے لیکن ریلیز آڈر جاری ہونے کے بعد مذکورہ کمپنیاں 60دن اندر دوائیں سپلائی فراہم کرنے کی پابند ہوتی ہیں۔


سول اسپتال کے انتظامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال میں زیر علاج مریضوں سے دوائیں، سرجیکل سامان غریب مریضوں سے باہر سے منگوایا جارہا ہے جس پر غریب مریضوں نے شدید احتجاج کیا اور کہا ہے کہ حکومت سندھ بجٹ میں دعویٰ کرتی ہے کہ سول اسپتال کو دواؤں کی فراہمی اور زکواۃ فنڈ سب سے زیادہ مختص کرتی ہے لیکن صورتحال اس کے برعکس ہوتی ہے، دواؤں کی خریداری کیلیے مختص خطیر رقم سے محکمہ صحت کے اعلی افسران من پسند کمپنیوں سے ادویات خریدتے ہیں۔

سول اسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال میں دواؤں کی شدید قلت ہے 6ماہ سے اسپتال میں دواؤں کا اسٹاک ختم ہے لیکن محکمہ صحت کی سینٹرل الائزڈ پرچیزنگ کمیٹی کو کوئی فکر نہیں ، پرچیزنگ کمیٹی کے ایک رکن کا کہنا ہے کہ ٹینڈرز کو حتمی شکل دی جارہی ہے جلد ہی ٹینڈرز کے مکمل کر کے دوائیں فراہم کردی جائیں گی، دریں اثنا سول اسپتال میں انتظامی امورکسی اور ، اور مالی اختیارات ماتحت ڈاکٹرکے پاس ہیں جس کی وجہ سے مریضوں کو بھی شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ،اسپتال میں مختلف این جی او ز اپنی مدد کے تحت کام کررہی ہیں اور بعض این جی اوز مریضوں کے نام پر عطیات بھی وصول کررہی ہے جس کا کوئی آڈٹ بھی نہیں کیا جارہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سول اسپتال میں انتطامی امور درہم برہم ہونے کی وجہ سے پیرا میڈیکل، نرسنگ، نرس ایڈ، خاکروب ، چوکیدار سمیت دیگر سیکٹروں اسامیاں بھی خالی پڑی ہیں جہاں خاموشی سے سیاسی بنیاد پر بھرتیاں کی جارہی ہیں۔

اسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سول اسپتال میں 2007سے بھرتیاں نہیںکی گئیں جس کی وجہ سے اسپتال کے تمام شعبوں میں سیکٹروں اسامیاں خالی ہیں جبکہ دیگر اہم اسامیوں پر اوپی ایس پر تعیناتی کردی گئی ہے جب کہ اسپتال میں بائیومیڈیکل آلات خراب پڑے ہیں تاہم اسپتال میں مرمت کا بجٹ کسی اورزمرے میں خرچ کردیاگیا۔

اسپتال کے ملازمین کے نیب حکام سے درخواست کی ہے کہ اسپتال میں ہونے والی بدعنوانیوں کا بھی نوٹس لیاجائے، دوائیں کی خریداری کے معاملات کاسنجیدگی سے نوٹس لیاجائے۔
Load Next Story