آئن اسٹائن کا ’’نظریہ سادگی‘‘ 15لاکھ ڈالر سے زائد میں نیلام
آئن اسٹائن نے یہ تحریر 1922 میں جاپان کےدورے کےدوران ایک ویٹر کو لکھ کردی تھی
معروف سائنسدان البرٹ آئن اسٹائن کی لکھی گئی ایک تحریر 15 لاکھ 60 ہزار ڈالر میں نیلام ہوئی ہے جس میں انہوں نے مختصر الفاظ میں خوشیوں بھری زندگی کا راز بیان کیا ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس کے معروف نیلام گھر 'ونرز' نے معروف سائنسدان البرٹ آئن اسٹائن کے ہاتھ سے لکھی تحریر نیلامی کے لیے پیش کی، آئن اسٹائن نے یہ تحریر 1922 میں جاپان کے دورے کے دوران ایک ویٹر کو لکھ کر دی تھی اور نیچے اپنے دستخط کئے تھے۔
جرمن زبان میں لکھی اس تحریر میں سادگی اور خوشی کا فلسفہ بیان کیا گیا ہے۔ آئن اسٹائن نے لکھا ہے کہ ''ایک پرسکون اور سادہ زندگی کامیابی کی تلاش میں رہنے والے مسلسل اضطراب سے زیادہ خوشیاں لاتی ہے''
نیلامی سے پہلے اندازہ لگایا گیا تھا کہ اس مختصر تحریری نوٹ کو شاید 5 سے 8 ہزار ڈالر تک نیلام کیا جا سکتا تھا لیکن ایک قدر دان نے اسے 15 لاکھ 60 ہزار ڈالرز میں خریدا۔ نیلام گھر کے سی ای او نے تحریر خریدنے والے شخص کی شناخت بتانے سے معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شخص یورپ سے تعلق رکھتا ہے، اور وہ یہ نادر چیز خرید کر انتہائی خوش ہے۔
واضح رہے کہ 2015 میں بھی آئن اسٹائن کے 27 خطوط 4لاکھ 20 ہزار ڈالر میں نیلام ہوئے تھے لیکن اس مرتبہ صرف ایک ہی تحریر 15 لاکھ ڈالر میں نیلام ہوئی ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس کے معروف نیلام گھر 'ونرز' نے معروف سائنسدان البرٹ آئن اسٹائن کے ہاتھ سے لکھی تحریر نیلامی کے لیے پیش کی، آئن اسٹائن نے یہ تحریر 1922 میں جاپان کے دورے کے دوران ایک ویٹر کو لکھ کر دی تھی اور نیچے اپنے دستخط کئے تھے۔
جرمن زبان میں لکھی اس تحریر میں سادگی اور خوشی کا فلسفہ بیان کیا گیا ہے۔ آئن اسٹائن نے لکھا ہے کہ ''ایک پرسکون اور سادہ زندگی کامیابی کی تلاش میں رہنے والے مسلسل اضطراب سے زیادہ خوشیاں لاتی ہے''
نیلامی سے پہلے اندازہ لگایا گیا تھا کہ اس مختصر تحریری نوٹ کو شاید 5 سے 8 ہزار ڈالر تک نیلام کیا جا سکتا تھا لیکن ایک قدر دان نے اسے 15 لاکھ 60 ہزار ڈالرز میں خریدا۔ نیلام گھر کے سی ای او نے تحریر خریدنے والے شخص کی شناخت بتانے سے معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شخص یورپ سے تعلق رکھتا ہے، اور وہ یہ نادر چیز خرید کر انتہائی خوش ہے۔
واضح رہے کہ 2015 میں بھی آئن اسٹائن کے 27 خطوط 4لاکھ 20 ہزار ڈالر میں نیلام ہوئے تھے لیکن اس مرتبہ صرف ایک ہی تحریر 15 لاکھ ڈالر میں نیلام ہوئی ہے۔