بنگلہ دیش میں پر تشدد مظاہرے جاری مزید 3 ہلاک حکومت امن قائم کرے امریکا

6ہزار افراد کیخلاف مقدمات درج،بنگلہ دیش غلام اعظم سمیت دیگررہنمائوں کیخلاف انتقامی کارروائیاں بندکرے،ترک صدر.

ڈھاکا: مظاہروں کے دوران پولیس جیپ نذر آتش کی گئی گاڑی کے پاس سے گزر رہی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو سزاؤں کے بعدشروع ہونے والے پر تشدد مظاہرے جاری ہیں، پولیس نے فائرنگ کرکے مزید 3 مظاہرین کوہلاک کردیا۔

مظاہرین کوساحلی شہر چٹاگانگ میں ہلاک کیاگیا،جس کے بعد مجموعی ہلاکتیں 63 ہوگئیں۔ سرکاری حکام کے مطابق ملک بھرمیں شروع ہونے والے مظاہروں کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں افرادزخمی بھی ہوچکے۔ نامعلوم شرپسندوں نے ہندوئوں کے ایک مندراورحکمران عوامی لیگ کے 2 ہندو عہدیداروں کے گھروں کو نذر آتش کردیا۔یہ واقعہ ہفتے کی صبح باگے اٹکے کے علاقے میں پیش آیا۔کئی مقامات پر پولیس اور جماعت اسلامی کے حامیوں کے درمیان بھی جھڑپیں ہوئیں۔پولیس نے 6 ہزار افراد کے خلاف مقدمات درج کرلیے ہیں۔




ادھر امریکا نے 1971 کی جنگ آزادی میں جرائم پر ایک ممتاز اسلامی رہنما کو سزا دیے جانے کے بعدشروع ہونے والی جھڑپوں میں درجنوں افراد کی ہلاکتوں پر امن وامان قائم کرنے پرزور دیا ہے، امریکی دفتر خارجہ کے نائب قائم مقام ترجمان پیٹرک وینٹرل نے واشنگٹن میں صحافیوں کوبتایاکہ ہمیں بنگلہ دیش بھرمیں جھڑپوں کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ ہواہے۔

دریں اثناء ترکی میں تعینات بنگلہ دیشی سفیر ذوالفقار رحمن کودفترخارجہ میں طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا۔ بنگلہ دیشی وزارت خارجہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ 23 دسمبر 2012 کو ترک صدر عبداللہ گل نے بنگلہ دیشی صدر اور و زیراعظم کے نام خط لکھا تھا جس میں مطالبہ کیاگیاتھا کہ بنگلہ دیشی حکومت جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنماپروفیسر غلام اعظم سمیت دوسرے رہنمائوں کوسزائیں دینے اورانتقامی کارروائیوں کاسلسلہ روکے۔
Load Next Story