قطر سے سستا ترین گیس معاہدہ کیا کچھ نہیں چھپایا وزیر اعظم
توانائی کے بدترین بحران کا حل این ایل جی کو سمجھا گیا، اسی کے سبب آج بجلی سستی، لوڈشیڈنگ کم ہوئی، شاہد خاقان عباسی
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ قطر سے گیس معاہدہ ملکی مفاد میں کیا گیا ہے اور اس میں کوئی بھی بات ڈھکی چھپی نہیں ہے، معاہدہ 15 سال میں دنیا میں کم ترین قیمت کا معاہدہ ہے۔
گزشتہ روز سینیٹ اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمن کے توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان میں گزشتہ ادوار کے دوران توانائی بحران پیدا ہوا جس کا ایک ہی حل تھاکہ گیس کی پیدواربڑھائی جائے یا گیس لائی جائے، اسکے لیے ایل این جی کو بہتر ذریعہ سمجھا گیا کیونکہ 2013ء تک پرویز مشرف اور پی پی پی کی حکومت میں سب نے کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوسکے۔ ایسے میں ہم نے قطرکے ساتھ معاہدہ کیا جس کے باعث آج ملک میں گیس دستیاب ہوسکی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ ہمارا معاہدہ 15 سال میں دنیا میں کم ترین قیمت کا معاہدہ ہے، ایک وقت تھا پاکستان نے10 لاکھ ٹن کھاد درآمدکی تھی اور اس سال ہم نے 7لاکھ ٹن کھاد برآمد کی ہے۔ نئے پلانٹ لگائے گئے ہیں، سب سے سستی بجلی پاکستان میں دی جا رہی ہے۔ لوڈشیڈنگ پر قابو پایا جا رہا ہے یہ سب فائدے ہیں جو ایل این جی کی بدولت میسر ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ قطر کے ساتھ معاہدہ 2 ممالک کے مابین معاہدہ ہے، قطر دنیا میں سب سے زیادہ گیس فروخت کرنے والا ملک ہے ، وہ پریمیم پر گیس سپلائی کرتاہے، اس حوالے سے پاکستان واحد ملک ہے جس نے بہتر شرائط اور سستی گیس خریدنے کا معاہدہ قطر سے کیا ہے۔ 13.3فیصدآف پرائز پر معاہدہ کیا گیاہے، 5 سال کا ٹینڈر ڈالا گیا اور15 سال کا معاہدہ کیا گیا ہے تاہم پاکستان کو اختیارہے کہ10 سال بعد یہ معاہدہ ختم کر سکتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ اس وقت کیاگیا تھا جب گیس کی قیمتیں زیادہ تھی، اب قیمتیں کم ہیں اس وقت بھی پاکستان کو ملنے والی گیس دیگر ممالک کی نسبت سستی ہے۔ یہ معاہدہ اور اسکی تفصیلات پی ایس او کی ویب سائٹ پر موجود ہیں جبکہ دونوں ممالک کے مابین حساس معلومات جو معاہدے می شامل تھیں انھیں پبلک نہیں کیا گیا لیکن یہ معلومات بھی ہم نے ایوان میں پیش کی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ یہ معاہدہ انھوں نے اپنی نگرانی میں کرایا اور اس معاہدے کے ہر جزوکی ذمے داری لیتا ہوں۔ جب اور جہاں اپوزیشن چاہے گی اس معاملے پر جواب دینے کو تیار ہوں، اگر ایوان چاہے تو ایک الگ سے نشست رکھ لی جائے ہم اس میں تمام سوالات کے جوابات دینے کو تیار ہیں اور پہلے بھی دیتے رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ کارکے بجلی گھرکے معاملے پر سینیٹ میں بحث کرائی جائے، وہ اوروزیر توانائی اس پر جواب دینے کو تیار ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے چین کے صدر شی چن پنگ کو چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا دوبارہ جنرل سیکریٹری منخت ہونے پر مبارکباد دی ہے۔
مزیدبرآں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے وزیر برائے بندرگاہیں و جہاز رانی میرحاصل خان بزنجو اور وفاقی وزیر برائے ہاوسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی نے گذشتہ روز یہاں وزیراعظم آفس میں الگ الگ ملاقاتیں کیں ان ملاقاتوں میں متعلقہ وزارتوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز سینیٹ اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمن کے توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان میں گزشتہ ادوار کے دوران توانائی بحران پیدا ہوا جس کا ایک ہی حل تھاکہ گیس کی پیدواربڑھائی جائے یا گیس لائی جائے، اسکے لیے ایل این جی کو بہتر ذریعہ سمجھا گیا کیونکہ 2013ء تک پرویز مشرف اور پی پی پی کی حکومت میں سب نے کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوسکے۔ ایسے میں ہم نے قطرکے ساتھ معاہدہ کیا جس کے باعث آج ملک میں گیس دستیاب ہوسکی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ ہمارا معاہدہ 15 سال میں دنیا میں کم ترین قیمت کا معاہدہ ہے، ایک وقت تھا پاکستان نے10 لاکھ ٹن کھاد درآمدکی تھی اور اس سال ہم نے 7لاکھ ٹن کھاد برآمد کی ہے۔ نئے پلانٹ لگائے گئے ہیں، سب سے سستی بجلی پاکستان میں دی جا رہی ہے۔ لوڈشیڈنگ پر قابو پایا جا رہا ہے یہ سب فائدے ہیں جو ایل این جی کی بدولت میسر ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ قطر کے ساتھ معاہدہ 2 ممالک کے مابین معاہدہ ہے، قطر دنیا میں سب سے زیادہ گیس فروخت کرنے والا ملک ہے ، وہ پریمیم پر گیس سپلائی کرتاہے، اس حوالے سے پاکستان واحد ملک ہے جس نے بہتر شرائط اور سستی گیس خریدنے کا معاہدہ قطر سے کیا ہے۔ 13.3فیصدآف پرائز پر معاہدہ کیا گیاہے، 5 سال کا ٹینڈر ڈالا گیا اور15 سال کا معاہدہ کیا گیا ہے تاہم پاکستان کو اختیارہے کہ10 سال بعد یہ معاہدہ ختم کر سکتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ اس وقت کیاگیا تھا جب گیس کی قیمتیں زیادہ تھی، اب قیمتیں کم ہیں اس وقت بھی پاکستان کو ملنے والی گیس دیگر ممالک کی نسبت سستی ہے۔ یہ معاہدہ اور اسکی تفصیلات پی ایس او کی ویب سائٹ پر موجود ہیں جبکہ دونوں ممالک کے مابین حساس معلومات جو معاہدے می شامل تھیں انھیں پبلک نہیں کیا گیا لیکن یہ معلومات بھی ہم نے ایوان میں پیش کی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ یہ معاہدہ انھوں نے اپنی نگرانی میں کرایا اور اس معاہدے کے ہر جزوکی ذمے داری لیتا ہوں۔ جب اور جہاں اپوزیشن چاہے گی اس معاملے پر جواب دینے کو تیار ہوں، اگر ایوان چاہے تو ایک الگ سے نشست رکھ لی جائے ہم اس میں تمام سوالات کے جوابات دینے کو تیار ہیں اور پہلے بھی دیتے رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ کارکے بجلی گھرکے معاملے پر سینیٹ میں بحث کرائی جائے، وہ اوروزیر توانائی اس پر جواب دینے کو تیار ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے چین کے صدر شی چن پنگ کو چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا دوبارہ جنرل سیکریٹری منخت ہونے پر مبارکباد دی ہے۔
مزیدبرآں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے وزیر برائے بندرگاہیں و جہاز رانی میرحاصل خان بزنجو اور وفاقی وزیر برائے ہاوسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی نے گذشتہ روز یہاں وزیراعظم آفس میں الگ الگ ملاقاتیں کیں ان ملاقاتوں میں متعلقہ وزارتوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔