بلوچ رہنما گوادر پورٹ چینی کمپنی کو دینے پر ناخوش

خلاف آئین ہے(بی این پی)وفاقی حکومت نے بلوچ عوام سے رابطہ نہیں کیا،ترجمان بگٹی.

خلاف آئین ہے(بی این پی)وفاقی حکومت نے بلوچ عوام سے رابطہ نہیں کیا،ترجمان بگٹی. فوٹو: فوٹو

بلوچ رہنمائوں نے اسلام آباد کی طرف سے گوادر بندرگاہ کا انتظام ایک چینی کمپنی کے حوالے کرنے کے فیصلے سے ناخوشی کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ گوادر بندرگاہ کا انتظام چینی کمپنی کو دینا آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ایسے معاملات جو مجموعی طور پر فیڈریشن اور ملک کے لیے اہم ہوتے ہیں، ان پر مشترکہ مفادات کی کونسل میں فیصلہ کیا جاتا ہے۔ بی این پی مینگل گروپ کے ساجد ترین کے مطابق بندرگاہ کے مستقبل کا فیصلہ مشترکہ مفادات کی کونسل کو کرنا چاہیے تھا۔ بگٹی کے ترجمان ڈاکٹربشیر عظیم کا کہنا ہے کہ گوادربندرگاہ کا انتظام چینی کمپنی کے حوالے کرنے سے قبل وفاقی حکومت نے بلوچ عوام سے رابطہ کرنا بھی گوارہ نہیں کیا حتیٰ کہ اس نے ان نام نہاد قوم پرستوں سے بھی مشورہ کرنے کی زحمت نہیں کی جو اس کے اتحادی ہیں۔




تاہم بلوچستان حکومت کے ترجمان نے بلوچ رہنمائوں کے ساتھ اس مسئلے پر مشاورت نہ کرنے کا الزام مسترد کردیا۔ انھوں نے کہا کہ آئین کے تحت وفاقی حکومت گوادرپورٹ سمیت ملک کی دیگر بندرگاہوں کے انتظام وانصرام کی ذمے دار ہے۔ ترجمان نے حکومت کے ایک پچھلے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گورنرنواب ذوالفقارمگسی نے واضح کیا تھا کہ گوادر بندرگاہ سے حاصل ہونے والے فوائد بلوچستان کے عوام کو ملنے چاہئیں۔ دوسری طرف بہت سے بلوچ رہنمائوں کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے سیاسی اور اسڑیٹجک مضمرات ہیں۔ ڈاکٹرعظیم کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کیا ہے کہ بلوچستان کے قدرتی وسائل پربلوچ عوام کا استحصال کیا جا رہا ہے۔
Load Next Story