این بی ٹی ونڈ پاورماحول دوست منصوبہ ہے ماہرین ماحولیات
ونڈ پاورکے250 میگا واٹ کے2 منصوبوں کی عوامی سماعت پر ماہرین کا اظہار خیال.
ماحولیاتی ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ اگر سماجی تضادات (سوشل پلوشن) پر قابونہ پایا گیا تو ریاست ناکامی کے درجے سے آگے تباہی کی جانب بڑھ جائیگی۔
چین اور ماحولیاتی ادارے پاکستان کو جوامداد دے رہے ہیں انھیں قبول کرنا چاہیے ورنہ وقت ہاتھ سے نکل جائیگا، ان خیالات کا اظہار این بی ٹی ونڈ پاورکے250 میگا واٹ کے2 منصوبوں کی ماحولیاتی تجزیے کی رپورٹ سے متعلق عوامی سماعت کے موقع پر کیا گیا، ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل وقار پھلپھوٹو کی صدارت میں منعقدہ عوامی سماعت میں این بی ٹی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) حامد رب نواز ،ممتازماہر ماحولیات ارشد علی بیگ اور ای پی اے سندھ کے ڈپٹی ڈائریکٹر عمران صابر اورچینی کمپنی نارویجین انرجی بلڈنگ ٹیکنالوجی ( این بی ٹی ) کے ماحولیاتی کنسلٹنٹ ثاقب اعجاز نے منصوبے کے خدوخال، ماحول پر مرتب ہونے والے اثرات اور انکے ازالے کے لیے اقدامات سے شرکا کو آگاہ کیا۔
عوامی سماعت میں ماحولیات اورمتبادل انرجی سے وابستہ مختلف اداروں اور شہری سمیت مختلف این جی اوز کے نمائندوں نے شرکت کی، شرکا نے اس منصوبے کی وجہ سے سائبیریا سے آنیوالے پرندوں کی ہجرت ، مقامی آبادی کے معیار زندگی اور دیگر معاملات پر ماہرین سے وضاحت طلب کی، واضح رہے کہ مجموعی طور پر 500 میگاواٹ بجلی حاصل کرنے کا یہ ملک کا سب سے بڑا ہے جو کراچی سے 135کلومیٹر دور تھانہ بولاخان ضلع کی یونین کونسل جھانگری میں31 ہزار ایکڑ پر محیط ہوگا،جس میں 166ونڈ ٹربائنز ہونگی ،ہر ٹربائن میں162ٹن لوہا استعمال ہوگا، این بی ٹی کی جانب سے ادارہ تحفظ ماحولیات اور دیگر شرکا کو یقین دلایاگیاکہ یہ منصوبہ عالمی ماحولیاتی معیار کے مطابق ہے۔
ڈائریکٹر ٹیکنیکل ای پی اے وقار پھلپوٹو نے کہا کہ بظاہر یہ ماحول دوست منصوبہ ہے لیکن اس کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائیگا،خصوصی طور پر یہ دیکھا جائیگا کہ اس منصوبے سے پیدا ہونیوالی انرجی ملک میں کاربن کی کتنی مقدار میںکمی کا سبب بنے گی ،اس موقع پر ماہر ماحولیات ارشد علی بیگ نے کہا کہ اس منصوبے میں ورلڈ بینک کے معیارات کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے،ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا ڈھانچہ سوشل پلوشن ( سماجی تضادات)کے باعث زمین بوس ہوسکتا ہے اور ملک ناکام ریاست بن سکتا ہے،ماہرین نے بتایا کہ منصوبے میں چائلڈ لیبر کا استعمال نہیں کیا جارہا، ڈراوٹ ڈیم کے کے لیے انتظامات کیے جارہے ہیں،منصوبے کے لیے جو درخت و پودے کاٹے جائیںگے ان سے 5 گنا زائد پودوںکی افزائش کی حکمت عملی بنائی گئی ہے۔
چین اور ماحولیاتی ادارے پاکستان کو جوامداد دے رہے ہیں انھیں قبول کرنا چاہیے ورنہ وقت ہاتھ سے نکل جائیگا، ان خیالات کا اظہار این بی ٹی ونڈ پاورکے250 میگا واٹ کے2 منصوبوں کی ماحولیاتی تجزیے کی رپورٹ سے متعلق عوامی سماعت کے موقع پر کیا گیا، ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل وقار پھلپھوٹو کی صدارت میں منعقدہ عوامی سماعت میں این بی ٹی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) حامد رب نواز ،ممتازماہر ماحولیات ارشد علی بیگ اور ای پی اے سندھ کے ڈپٹی ڈائریکٹر عمران صابر اورچینی کمپنی نارویجین انرجی بلڈنگ ٹیکنالوجی ( این بی ٹی ) کے ماحولیاتی کنسلٹنٹ ثاقب اعجاز نے منصوبے کے خدوخال، ماحول پر مرتب ہونے والے اثرات اور انکے ازالے کے لیے اقدامات سے شرکا کو آگاہ کیا۔
عوامی سماعت میں ماحولیات اورمتبادل انرجی سے وابستہ مختلف اداروں اور شہری سمیت مختلف این جی اوز کے نمائندوں نے شرکت کی، شرکا نے اس منصوبے کی وجہ سے سائبیریا سے آنیوالے پرندوں کی ہجرت ، مقامی آبادی کے معیار زندگی اور دیگر معاملات پر ماہرین سے وضاحت طلب کی، واضح رہے کہ مجموعی طور پر 500 میگاواٹ بجلی حاصل کرنے کا یہ ملک کا سب سے بڑا ہے جو کراچی سے 135کلومیٹر دور تھانہ بولاخان ضلع کی یونین کونسل جھانگری میں31 ہزار ایکڑ پر محیط ہوگا،جس میں 166ونڈ ٹربائنز ہونگی ،ہر ٹربائن میں162ٹن لوہا استعمال ہوگا، این بی ٹی کی جانب سے ادارہ تحفظ ماحولیات اور دیگر شرکا کو یقین دلایاگیاکہ یہ منصوبہ عالمی ماحولیاتی معیار کے مطابق ہے۔
ڈائریکٹر ٹیکنیکل ای پی اے وقار پھلپوٹو نے کہا کہ بظاہر یہ ماحول دوست منصوبہ ہے لیکن اس کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائیگا،خصوصی طور پر یہ دیکھا جائیگا کہ اس منصوبے سے پیدا ہونیوالی انرجی ملک میں کاربن کی کتنی مقدار میںکمی کا سبب بنے گی ،اس موقع پر ماہر ماحولیات ارشد علی بیگ نے کہا کہ اس منصوبے میں ورلڈ بینک کے معیارات کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے،ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا ڈھانچہ سوشل پلوشن ( سماجی تضادات)کے باعث زمین بوس ہوسکتا ہے اور ملک ناکام ریاست بن سکتا ہے،ماہرین نے بتایا کہ منصوبے میں چائلڈ لیبر کا استعمال نہیں کیا جارہا، ڈراوٹ ڈیم کے کے لیے انتظامات کیے جارہے ہیں،منصوبے کے لیے جو درخت و پودے کاٹے جائیںگے ان سے 5 گنا زائد پودوںکی افزائش کی حکمت عملی بنائی گئی ہے۔